ذاکر اللہ خان (پیدائش: 3 اپریل 1963ء) پاکستانی سابق کرکٹر ہیں، جنھوں نے 1984ء سے 1990ء تک 2 ٹیسٹ اور 17 ایک روزہ بین الاقوامی میچز کھیلے۔ذاکر خان نے پاکستان کے علاوہ زرعی ترقیاتی بینک پاکستان اور پشاور کرکٹ ایسوسی ایشن کی طرف سے بھی کرکٹ میں حصہ لیا۔

ذاکر خان ٹیسٹ کیپ نمبر 104
فائل:Zakir Khan.jpeg
ذاتی معلومات
پیدائش (1963-04-03) 3 اپریل 1963 (عمر 61 برس)
بنوں، خیبر پختونخواہ، پاکستان
بلے بازیدائیں ہاتھ کا بلے باز
گیند بازیدائیں ہاتھ کا فاسٹ میڈیم گیند باز
بین الاقوامی کرکٹ
قومی ٹیم
پہلا ٹیسٹ (کیپ 104)22 مارچ 1986  بمقابلہ  سری لنکا
آخری ٹیسٹ9 دسمبر 1989  بمقابلہ  بھارت
پہلا ایک روزہ (کیپ 51)12 نومبر 1984  بمقابلہ  نیوزی لینڈ
آخری ایک روزہ6 نومبر 1990  بمقابلہ  نیوزی لینڈ
کیریئر اعداد و شمار
مقابلہ ٹیسٹ ایک روزہ
میچ 2 17
رنز بنائے 9 27
بیٹنگ اوسط - 27.00
100s/50s -/- -/-
ٹاپ اسکور 9* 11*
گیندیں کرائیں 444 646
وکٹ 5 16
بولنگ اوسط 51.79 30.87
اننگز میں 5 وکٹ - -
میچ میں 10 وکٹ - n/a
بہترین بولنگ 3/80 4/19
کیچ/سٹمپ 1/- -/-
ماخذ: [1]، 4 فروری 2006

ٹیسٹ کیریئر

ترمیم

ذاکر خان کو 1986ء میں سری لنکا کے خلاف کولمبو کے پی ایس ایس اسٹیڈیم میں قومی ٹیم کا حصہ بنایا گیا تھا۔ ذاکر خان نے اپنے پہلے میچ میں 150 قدرے مہنگے رنزوں کے عوض 3 وکٹیں حاصل کیں۔ یہ میچ جو برابری پر ختم ہوا تھا، سری لنکا نے پہلے کھیلتے ہوئے 281 رنز بنائے۔ دلیپ مینڈس 58 اور ارجنا رانا ٹنگا نے 53 رنز سکور کیے تھے۔ ذاکر خان نے 24 اوورز میں 6 میڈن کرکے 80 رنز کے عوض 3 کھلاڑیوں کو کریز سے رخصت کیا۔ انھوں نے ارجنا رانا ٹنگا کو عمران خان کے ہاتھوں کیچ کروا کر اپنی پہلی ٹیسٹ وکٹ حاصل کی۔ انھوں نے اروندا ڈسلوا اور روی رتنائیکے کو آئوٹ کرکے میچ میں 3 وکٹیں حاصل کیں۔ دوسری اننگ میں اس نے 70 رنز دے کر بھی وکٹ کے مالک نہ بن سکے۔ اس کے بعد تین سال تک انھیں دوبارہ ٹیسٹ میچوں کے لیے ٹیم کا حصہ نہیں بنایا گیا۔ تاہم 1989ء میں وہ دوبارہ سیالکوٹ ٹیسٹ کے لیے بھارت کے خلاف ٹیم میں طلب کیے گئے لیکن 109 رنز کے عوض 2 وکٹوں تک رسائی حاصل کرسکے۔ یہ ان کا دوسرا اور آخری ٹیسٹ تھا۔

ایک روزہ کرکٹ

ترمیم

ایک روزہ مقابلوں میں ذاکر خان کی پہلی شرکت 1984ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف پشاور کے مقام پر ہوئی تھی جہاں انھوں نے صرف 19 رنز دے کر 4 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا تھا اور میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے تھے۔ انھوں نے جیف کرو کو 8 رنز پر انیل دلپت کے ہاتھوں کیچ کروا کر اپنی پہلی وکٹ حاصل کی تھی۔ بعد ازاں انھوں نے مارٹن کرو، پال میکوان، جان ریڈ کو بھی اپنا نشانہ بنایا۔ اس پہلی پرفارمنس کے بعد امید یہ تھی کہ وہ کارکردگی میں بہترین پرفارمنس دکھائیں گے مگر ان کی کارکردگی میں یہ تسلسل نظر نہ آیا۔ 1986ء میں سری لنکا کے خلاف 34/3 ان کی ایک اور بہترین پرفارمنس تھی۔ ان کا آخری ایک روزہ مقابلہ 1990ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف سیالکوٹ کے مقام پر تھا جس میں انھوں نے 26 رنز کے عوض کسی بھی وکٹ سے محروم رہے۔

اعدادوشمار

ترمیم

انھوں نے دو ٹیسٹ میچوں کی دو اننگز میں 9 ناٹ آئوٹ کے ساتھ 9 رنز بنائے جبکہ ایک روزہ مقابلوں میں 17 میچ کھیل کر 5 اننگز میں 4 مرتبہ ناٹ آئوٹ رہ کر 27 رنز کا جادو جگایا۔ 27.00 کی اوسط سے اس کا سب سے زیادہ سکور 11 ناقابل شکست رہا۔ ذاکر خان نے 91 فرسٹ کلاس میچز کی 98 اننگز میں 40دفعہ ناٹ آئوٹ رہ کر 677 رنز سکور کیے۔ 11.67 کی اوسط سے بننے والے اس مجموعہ میں 100 ناقابل شکست رنز بھی شامل تھے جبکہ بولنگ میں انھوں نے 259 رنز دے کر 5 ٹیسٹ وکٹیں اپنے نام کیں۔ 3/80 ان کی کسی ایک اننگ میں بہترین پرفارمنس تھی۔ 51.80 کی اوسط سے ان وکٹوں کو حاصل کیا گیا تھا جبکہ ایک روزہ مقابلوں میں اس نے 494 رنز دے کر 16 کھلاڑیوں کی اننگز کا خاتمہ کیا۔ 4/19 ان کی کسی ایک میچ میں بہترین بولنگ تھی جس کے لیے انھیں 30.87 کی اوسط حاصل ہوئی جبکہ فرسٹ کلاس میچوں میں 776 رنز دے کر اس نے 294 وکٹوں کے حصول کو ممکن بنایا۔ 9/45 اس کی کسی ایک اننگ کا بہترین سکور تھا۔ 24.6 کی اوسط کے ساتھ انھوں نے 16 مرتبہ کسی ایک اننگ میں 16 جبکہ دو دفعہ کسی ایک میچ میں 10 وکٹوں کے حصول کو ممکن بنایا۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم