ذوالنون
ذوالنون کے معنی ہیں مچھلی والا۔ مراد اس سے یونس علیہ السلام ہیں جنہیں مچھلی نے اللہ کے حکم سے نگل لیا تھا۔[1] ذوالنون اور صاحب الحوت یہ دونوں حضرت یونس علیہ السلام کے لقب ہیں اس کے معنی ہیں مچھلی والا، حضرت یونس علیہ السلام کو چونکہ چند روز مچھلی کے پیٹ میں رہنا پڑا تھا اس لیے ان کا لقب ذوالنون یا صاحب الحوت پڑ گیا،سورہ ن و القلم میں (صاحب الحوت) فرمایا ہے اصل نام یونس ہے اور والد صاحب کا نام متّٰی بن شتّٰی ہے بعض حضرات نے متّٰی ان کی والدہ کا نام بتایا ہے، جیسا کہ ابن کثیر نے فرمایا ہے اس صورت میں ان کی نسبت ماں کی طرف ہوگی جیسا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نسبت ان کی والدہ مریم کی طرف ہے۔[2] بیہقی نے “ دلائل النبوۃ” میں خلیل بن احمد سے روایت کیا ہے کہ پانچ انبیائے کرام دو دو ناموں والے تھے۔ محمد اور احمد ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، عیسیٰ اور مسیح، اسرائیل اور یعقوب، یونس اور ذوالنون، الیاس علیہ السلام اور ذوالکفل [3]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ تفسیر الکتاب ڈاکٹر محمد عثمان۔ الانبیاء87
- ↑ تفسیر جلالین از جلال الدین سیوطی زیر تشریح آیت الانبیاء83
- ↑ دلائل النبوة، أحمد بن الحسين البيهقي ناشر: دار الكتب العلمية بیروت