راجستھان کی تاریخ صدیوں پرانی ہے۔ بھارت کی ریاست راجستھان وادیٔ سندھ کی تہذیب کا حصہ رہی ہے۔ عہد وسطی میں مغلیہ سلطنت کا عروج ہوا اور مغلوں نے راجپوتوں کو بڑے عہدوں سے نوازا اور راجستھان کی راجپوتانہ ریاستوں سے ماتحاد قایم کر لیا۔ البتہ کچھ راجپوت ریاستوں نے مغل کی دوستی کو قبول نہ کیا اور ہمیشہ ان سے بر سر پیکار رہے۔ 18ویں صدی میں مغل کا تسلط بہت ہلکا ہو گیا اور خطہ کے زیادہ تر حصہ کو مرہٹہ سلطنت نے اپنی حکومت میں ملا لیا۔ لیکن مرہٹہ سلطنت کو حکومت راس نہ آئی اور بہت جلد اس کے سارے علاقے برطانوی راج کا حصہ بن گئے۔ برطانیہ نے بھی متعدد ریاستوں کے ساتھ اتحاد قائم کر لیا اور نوابی ریاستوں کو باقی رکھا۔ یہ زمانہ قحط سالی اور معاشی عدم استحکام کا زمانہ ہے۔ ہندوستان بھر میں برطانیہ نے اسی زمانہ میں کئی ایجادات اور ترقی کے کام کیے مثلاً ریل، ٹیلیگراف، جدید صنعت کاری وغیرہ۔ قانون آزادی ہند 1947ء کے راجپوتانہ کی کئی نوابی ریاستیں صوبہ راجستھان کا حصہ بن گئیں۔

قدیم تاریخ ترمیم

راجستھان کے بوندی ضلع اور بھیلواڑا ضلع میں 5,000 تا 2,00,000 سال پرانے آثار ملے ہیں۔[1] راجستھان کی قدیم مہذب تاریخ 5000 سال پرانی ہے۔ موجودہ جھنجھنو اور سیکر شہر اور جے پور کے دیگر شہر جن کی سرحدیں ہریانہ سے ملتی ہیں قدیم ویدک ریاست برہم ورت نگر کا حصہ تھیں۔ ویدک کی دیگر ریاستیں مہیندر گڑھ اور ریواری تھیں۔ یہیں سے ویدک فنون کی شروعات ہوئی اور سناتن اور دھرم کا آغاز ہوا۔ سناتن اور دھرم ہی موجودہ ہندو مت کی بنیادیں ہیں۔ سب سے پہلے سرسوتی اور درشدوتی ندیاں بنیں اور ان کے بعد برہم ورت ریاست قائم ہوئی۔ درشدوی ندی کو بھارگو نے ویدک درشدوتی کہا ہے۔[2] راجستھان کے کچھ علاقے وادیٔ سندھ کی تہذیب میں ہرپا کے زیر نگیں تھے۔ 1998ء میں شمالی راجستھان کے کالی بنگا میں کھدائی کے دوران میں کچھ ایسی نشانیاں ملی ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ وہاں ایک ندی تھی جو اب خشک ہو چکی ہے اور اسی ندی کے ساحل پر ہرپا کی بستیاں آباد تھیں۔ کچھ لوگ اسے سرسوتی ندی کہتے ہیں۔ ماہرین آثار قدیمہ کا ماننا ہے کہ سرسوتی کے ذریعے ماضی بعید کے کئی راز افشا ہو سکتے ہیں۔ راجسھان جغرافیہ ہی کچھ ایسا ہے کہ کئی بادشاہوں نے اپنی سلطنت کو وسعت دینے کے لیے ادھر کا رخ کیا۔ راجستھان 321 تا 184 ق م موریا سلطنت کا بھی حصہ رہ چکا ہے۔

حوالہ جات ترمیم

  1. Geetha Sunil Pillai (28 فروری 2017)، "Stone age tools dating back 2,00,000 years found in Rajasthan"، دی ٹائمز آف انڈیا 
  2. Sudhir Bhargava, "Location of Brahmavarta and Drishadwati river is important to find earliest alignment of Saraswati river" Seminar, Saraswati river-a perspective, Nov. 20-22, 2009, Kurukshetra University, Kurukshetra, organised by: Saraswati Nadi Shodh Sansthan, Haryana, Seminar Report: pages 114-117

{