راجہ ادھے سنگھ

فرمانروا مارواڑ

ادھے سنگھ مارواڑ جو بعد ازاں جودھ پور کہلایا (موجودہ دور میں راجستھان ریاست انڈیا میں) کے فرماں روا تھے۔ ان کی عرفیت موٹا راجا بھی ہے۔ انھوں نے 1595-1583 تک حکمرانی کی۔ادھے سنگھراؤ مالدیو راٹھورفرمان روائے جودھ پور کا بیٹا تھا۔ اس خاندان عظیم الشان میں صدہا سال سے حکومت اور امارت کا نقشہ جما ہوا تھا۔

راجہ ادھے سنگھ
(ہندی میں: सूर सिंह ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 13 جنوری 1538ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مہران گڑھہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 10 جولا‎ئی 1595ء (57 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن جودھ پور   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت مغلیہ سلطنت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد راؤ مالدیو راٹھور   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی

والد اور بھائی

ترمیم

ادھے سنگھ کا والد راؤ مالدیو راٹھور فرمان روائے جودھ پور کا بیٹا تھا۔ اس خاندان عظیم الشان میں صدہا سال سے حکومت اور امارت کا نقشہ جما ہوا تھا۔راؤ مالدیو راٹھور جاہ و حشمت شوکت و سطوت عمارت لشکر میں جملہ راجگان ہندوستان میں ممتاز تھا۔اس کے مرنے کے بعد اس کا چھوٹا بیٹا چندرسین جانشین ہوا۔ پندرہویں جلوس میں جب کہ شہنشاہ اکبر زیارت مزار مبارک حضور خواجہ غریب نواز حضرت خواجہ معین الدین چشتی سے فارغ ہوکر ناگور میں رونق افروز ہوئے۔ چندر سین نے دربار میں حاضر ہو کر  ملازمت اور اطاعت بادشاہ کی اختیار کی۔ لیکن انیسویں جلوس میں پھر باغی ہو گیا جب تنبیہ کے واسطے شاہی فوجی مامور ہوئیں۔ دشوار گزار پہاڑوں میں جا چھپا پچیسویں جلوس میں پایندہ خان مغلظ کو شکست دی اور وہ پھر بھاگ گیا۔

راجا ادھے سنگھ

ترمیم

مارواڑ فتح کرنے کے بعد اکبر نے راجا مالدیپ کے بڑے بیٹے راجا ادھے سنگھ کو خاندانی گدی پر بٹھا دیا۔ اکبر کی محبت میں تاریخی خاندان کی ریت رسوم سے قطع نظر 994 میں اپنی لائق بیٹی مان متی جو جگت سائین کے نام سے مشہور تھی کی شادی ولی عہد سلطنت شہزادہ سلیم (جہانگیر) سے ٹھہرا دی۔ 19 رجب 994 کو بادشاہ مع امرائے دربار اور بیگمات کے راجا کے مکان پر تشریف لے گئے اور نہایت دھوم دھام سے دلہن کو بیاہ کر لے آئے۔ اس شادی کے بعد راجا آدھے سنگھ منصب ہزاری پر سرفراز ہوا اور وطن کی حکومت بطور جاگیر کے قرار پائی۔ 23ویں جلوس میں صادق خان کے ساتھ راجا مدھکر بندیلہ کی تنبیہ پر متعین ہوا۔ اٹھائیسویں جلوس میں مہم گجرات اور پینتیسویں جلوس میں زمیندار سروہی کی تعدیل پر مامور ہوا۔ چالیس میں جلوس میں انتقال کیا چار رانیاں اس کی آتش محبت میں جل کر ستی ہوئیں۔ راجا کی بیٹی جو برگ سائین جو عام طور سے جودھ بائی کے نام سے مشہور ہیں۔ ان کے وطن سے 999 ھ یا 1000 ہجری بمقام لاہور شہزادہ خرم (شاہجہان)  پیدا ہوئے۔ قلعہ اکبر آباد آگرہ اور فتح پور سے کریم جو رباعی کے عالیشان محلات اس وقت تک موجود ہیں۔ قلعے کے محل میں ایک طرف پر کمار اور دوسری طرف مندر کے آثار اس وقت تک پائے جاتے ہیں۔

سہاگ پورہ

ترمیم

جودبا ایلی اکبر آباد میں محلہ سوہاگ پورا کے نام سے آباد کرکے اس میں اپنے عالیشان محلات اور باغات تعمیر کروائے تھے۔ یہ مقام اب تک جودھ بائی کے نام سے مشہور اور موضع بھوگی پرگنہ صدر تحصیل آگرہ میں شہر کے متصل واقع ہے۔ جواد بھائی نے جمعے کے دن 30 ربیع الثانی 1038 کو انتقال کیا۔ جاگیر کو بہت رنج ہوا اور دوسرے دن بیٹے شہزاد خرم کے مکان پر گئے اور اپنے ساتھ لے آئے۔

حوالہ جات

ترمیم
  • جودھ پور نسب نامہ
  • Sarkar, J.N. (1984, reprint 1994). A History of Jaipur, New Delhi: Orient Longman, آئی ایس بی این 81-250-0333-9, p. 41
  • Alam, Muzaffar، Subrahmanyam, Sanjay (1998)۔ The Mughal State, 1526–1750۔ Oxford University Press۔ صفحہ: 177۔ ISBN 978-0-19-563905-6 
  • Beveridge, H. (tr.) (1939, reprint 2000). The Akbarnama of Abu'l Fazl, Calcutta: The Asiatic Society, آئی ایس بی این 81-7236-094-0, pp. 1027-28