راو جودھا
راو جودھا (28 مارچ 1416ء تا 6 اپریل 1489ء) منڈور (موجودہ ریاست راجستھان) کا حاکم تھا۔ وہ راٹھوڑ نسل کے حاکم راو رنمل کا بیٹا تھا۔ اس نے 1459ء میں جودھ پور بسایا تھا۔
راو جودھا راٹھوڑ | |
---|---|
Ruler of Mandore | |
ت 1438 – تقریباً 1489 | |
پیشرو | Rao Ranmal |
جانشین | Rao Satal |
نسل | Satal, Rao of Marwar Suja, Rao of Marwar راو بیکا |
والد | Rao Ranmal |
پیدائش | 28 March 1416 |
وفات | 6 اپریل 1489 | (عمر 73 سال)
وراثت
ترمیمراو رنمل نے 1427ء میں منڈور پر حکومت شروع کی۔ منڈور کے علاوہ اس نے رانا کمبھ کے والد موکل کی مدد کرنے کے لیے میواڑ کا انتظام و انصرام بھی اپنے ذمہ لے لیا۔ 1433ء میں چا چا اور میرا نامی دو بھائیوں نے موکل کا قتل کر دیا جس کی وجہ سے میواڑ کی سلطنت کا انتظام بکھرنے لگا لہذا راو رنمل نے رانا کمبھ کی طرف سے میواڑ کا مکمل انتظام اپنے ہاتھوں میں لے لیا۔
ابتدائی ایام
ترمیمرانا کمبھ نے راو جودھا کے والد راو رنمل کا قتل کر دیا اور راو جودھا اپنے آدمیوں کے ساتھ میواڑ سے نکل گیا۔ چتوڑ گڑھ سے نکلتے ہوئے راو جودھا کے ساتھ تقریباً 70 گھڑ سوار تھے۔ راستہ میں اسے کئی جگہوں پر لرائی کا سامنا کرنا پڑا اور اس کو شدید جانی نقصان ہوا۔ جب وہ منڈور پہنچا تب اس کے ساتھ محض 7 گھوڑسوار بچ گئے تھے۔ جودھا نے اپنی پوری طاقت جمع کرنا شرع کردی۔ وہ منڈور سے نکل گیا اور کسی طرح کہونی (موجودہ بیکانیر کا ایک گاؤں) پہنچ گیا۔ اس نے 15 برس تک منڈور کو دوبارہ حاصب کرنے کی کوشش کی۔ جودھا کو اس وقت امید کی کرن نظر آئی جب رانا کمبھ پت سلطان مالوہ اور گجرات نے بیک وقت حملہ کر دیا۔ جودھا نے منڈور پر ٹھاکر اور دیگر جاگیرداروں کی مدد سے اچانک حملہ کر دیا اور اسے فتح کر لیا۔ اس نے اس کے بعد چوکڑے، سوجت، میرتا، باہیروندا اور کوسنا کے علاقے فتح کیے۔ رانا کمبھ نے ان علاقوں کو واپس لینے بہت کوششیں کیں مگر ناکام رہا۔ بعد میں جودھا اور رانا نے اپنی مشترکہ دشمن مالوہ اور گجرات کے لوہا لینے لیے اپنے آپسی اختلافات ختم کرلئے۔
وفات
ترمیمراو جودھا کی وفات 6 اپریل 1489ء کو بعمر 73 ہوئی۔[1] اس کی موت کے بعد اس کے بیٹوں میں تاج کے لیے زبردست جنگ ہوئی بہر حال سو جا نے حکومت کی باگ ڈار سنبھالی اور حکومت کی۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Ramesh Chandra Majumdar، A. D. Pusalker، A. K. Majumdar، مدیران (1960)۔ The History and Culture of the Indian People۔ VI: The Delhi Sultanate۔ Bombay: Bharatiya Vidya Bhavan۔ صفحہ: 355–357۔
The death of Jodha in 1488 was followed by a struggle among his sons for succession … [the nobles] consecrated Satal … Shortly afterwards, however, Satal died … another brother, Suja, secured the throne … History repeated itself when Suja died in 1515 … [Satal] fell mortally wounded in the battlefield (1491)۔