راکھشس ماں باپ (انگریزی: Monster parents) ایک اصطلاح ہے جو عاجز کرنے والے پرورش کے انداز کو کہتے ہیں۔ راکھشس ماں باپ اس بات کے لیے مشہور ہیں کہ وہ اپنے بچوں کی پرورش "حاکمانہ انداز اور زائد از ضرورت نگرانی کی ناگفتہ بہ آمیزش کے ساتھ کرتے ہیں۔" [1] یہ لوگ زائد از ضرورت نگراں کار ہوتے ہیں جس کی وجہ سے وہ بے شمار درخواستیں اور شکایتیں بچوں کے اساتذہ سے کرتے ہیں جو اپنے آپ میں "غیر واجبی" لگتے ہیں۔[2] اس محاورے کی ایجاد جاپان میں ہوئی اور اس کا کثرت سے استعمال ہانگ کانگ ہو رہا ہے۔[3]

ایجاد

ترمیم

"راکھشس ماں باپ" کی ایجاد ایک واسیئی ایئیگو اصطلاح کے طور پر جاپان ماہر تعلیم یوئیچی موکویاما (ja:向山洋一) کی جانب سے 2007ء میں ہوئی۔[4] اس اصطلاح کو بعد میں ایشیا میں جاپانی ٹی وی ڈراما سے مقبولیت ملی جس عنوان مانسٹر پیرینٹس تھا۔ اس شو میں کئی ایسے حقیقی زندگی کے مشاہدات کو دکھایا گیا کہ کیسے بچوں کے ماں باپ اسکولی معاملات اور اساتذہ کی تدریس میں مداخلت کرتے ہیں۔[5] اس شو کو یکم جولائی 2008ء سے اسی سال 9 ستمبر تک نشر کیا گیا۔[6] 2011ء اس محاورے کا ہانگ کانگ میں بھی کثرت سے استعمال ہونے لگا۔[7]

ہانگ کانگ

ترمیم

تعلیمی نظام

ترمیم

ہانگ کانگ کے تعلیمی نظام کے تحت بیشتر طلبہ پر لازم ہے کہ اںٹرویوؤں میں حاضر ہوں تا کہ ان کے تعلیمی اور زائد از نصابی کامیابیوں کا جائزہ لیا جا سکے جس سے کہ وہ تعلیمی طور پر با وقار اسکولوں میں اعلٰی تعلیم کے لیے شریک ہو سکیں۔ زیادہ اسکول تعلیمی طور پیش رفت کرنے والے انٹرویو دہندوں کو لیتے ہیں۔ اس کی وجہ سے یہ محسوس کیا گیا ہے والدین بچوں پر دباؤ ڈالتے ہیں کہ وہ اسکول میں اعلٰی مقام حاصل کریں تا کہ اپنے منتخبہ اسکول میں داخلہ پا سکیں۔[8]

وقوع پزیر ہونے کے اسباب

ترمیم

راکھشس ماں باپ حاکمانہ پرورش کے انداز کا مظاہرہ کرتے ہیں، جس میں بچوں کو محدود وقتی نظام الاوقات کا پابند بنانا اور اپنی روز مرہ کی زندگی اور عام معاملات کے لیے عملًا وقت نہ دینا شامل ہے۔ یہ لوگ بہت زیادہ بچوں کو حفاظت فراہم کرتے ہیں اور اکثر حد بندیاں لانے والے اور قابو میں رکھنے والوں کے طور پر دیکھے گئے ہیں۔ اپنی بات منوانے اور من چاہے کام کروانے کے لیے وہ اپنے بچوں کو اکثر بگاڑتے ہیں۔ گلوبل وائسیز کے مطابق ہانگ کانگ ابتدائی 2000ء سے ایک معلومات پر مبنی معیشت ہے۔ اس سے ماں باپ ہر یہ دباؤ رہتا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے بچے شروعاتی بچپن میں آگے بڑھیں اور با وقار اسکولوں میں داخلہ پائیں۔[9] راکھشس ماں باپ میں اضافے کا سبب یہ بھی سمجھا گیا ہے کہ حالیہ کچھ دہوں میں شرح پیدائش میں کمی آئی ہے۔ چین کے دوسرے حصوں سے بھی یہاں بچے آ رہے ہیں، جنہیں اکثر "سرحد پار طلبہ" کہا جاتا ہے اور یہ لوگ ایسے اسکولوں میں داخلہ لے رہے ہیں جن میں کسی دور میں صرف ہانگ کانگ کے بچوں کو داخلہ لینے کی اجازت تھی۔

عادات و اطوار

ترمیم

زیادہ تر راکھشس ماں باپ چار خصوصیات کے حامل ہوتے ہیں، جیسے کہ ان سے ملنے والے کہتے ہیں۔ اولًا، ان کی یہ خاصیت ہوتی ہے کہ ان میں شدت سے بچوں پر قابو رکھنے کا جذبہ ہوتا ہے۔ اس سے بچوں میں خود سے سوچنے کی صلاحیت کی کمی پیدا ہوتی ہے۔ ثانیًا، یہ لوگ اپنے بچوں کو ان سرگرمیوں کا حصہ بننے کے لیے زور دیتے ہیں جسے نو نہال ضروری نہیں ہے کہ پسند کریں۔ اس میں عام کلاسوں کے علاوہ زائد کلاسوں کا لینا اور زائد از نصاب سرگرمیوں میں حصہ لینا جن میں وہ دلچسپی نہ رکھتے ہوں۔ ثالثًا، والدین تعلیمی ریکارڈ کو اپنے بچوں کی کسی اور چیز سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ آخر میں راکھشس ماں باپ اپنے بچوں کی ہر حرکت میں خوبی پاتے ہیں۔ ان کے مطابق، یہ لوگ کبھی غلطی نہیں کر سکتے ہیں۔[10]

بچوں پر اثرات

ترمیم

سماجی اثرات

ترمیم

راکھشس ماں باپ اکثر اپنے بچوں کی نجی زندگی میں دخیل ہوتے ہیں اور انھیں دنیا سے دور رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کی وجہ سے یہ بچے اکثر مخالف سماجی شخصی عادات و اطوار کو اپنے میں اتارتے ہیں اور ضرورت سے زیادہ اپنے والدین پر منحصر ہو جاتے ہیں۔ ایک عام اصطلاح جو ایشیا میں اس صورت حال کے لیے ہے، وہ "شہزادے/شہزادی کی بیماری" ہے۔[11] کچھ محققین کے مطابق یہ بچے اپنی بات منوانے کے لیے جارحیت اور تشدد کا رجحان بھی رکھتے ہیں۔[12]

نفسیاتی اثرات

ترمیم

راکھشس ماں باپ میں یہ رجحان ہوتا ہے کہ وہ ضرورت سے زیادہ اپنے بچوں کے محافظ ہوتے ہیں اور اکثر پورے بچپن میں ان سے جڑے ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ سے راکھشس ماں باپ کے بچے اکثر بالغ ہو کر خراب برتاؤ اور نرگسی شخصیتی عادات و اطوار کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ راکھشس ماں باپ اپنے بچوں پر اسکول میں آگے بنے رہنے پر زیادہ زور دیتے ہیں تا کہ وہ مزید با وقار اسکولوں میں داخلہ پا سکیں۔ اس سے بچوں پر کافی سے زیادہ دباؤ اور تناؤ پڑتا ہے۔[13] بچوں پر اسکول میں قابل لحاظ کام کا بوجھ پڑتا ہے، جو انھیں جھیلنے میں کافی زیادہ ہو سکتا ہے۔ راکھشس ماں باپ کے بچے اکثر خود سے اداس اور مایوس محسوس کرتے ہیں اگر وہ اپنے والدین کی توقعات پر کھرے نہ اترے۔ اس انتہا درجے کا تجسس جو بچوں میں پیدا ہوتا ہے شدید دماغی بیماری کا سبب بن سکتا ہے۔ یہ خود کشی پر بھی مجبور کر سکتا ہے۔[14]

عواقب

ترمیم

ایسے کئی مستقبل کے اثرات ہیں جو راکھشس ماں باپ کے انداز پرورش کی وجہ سے رو نما ہو سکتے ہیں۔ یہ بچوں کی تعلیمی ترقی پر اثر انداز ہو سکتا ہے اور ان کے پیشے پر بھی محیط ہو سکتا ہے۔ راکھشس ماں باپ کے انداز پرورش کی وجہ سے یہ توقع کی گئی ہے کہ والدین بچوں کی تعلیمی کامیابی کے بارے میں بے حد زیادہ امیدیں وابستہ ہو سکتی ہیں۔ بے شک، بچے دباؤ محسوس کرنے لگتے ہیں جب وہ ہر اونچی امید اور توقع پر کھرے نہیں اتر سکتے اور تعلیمی تناؤ بڑھ جاتا ہے۔[15] عمومًا، آزادی کا فقدان بچوں کے کام کے مستقبل پر اثر انداز ہو سکتا ہے کیوں کہ ان کے پاس کوئی مواقع نہیں ہوتے کہ وہ کام کی جگہ پر جانے سے پہلے سیکھ کر عملی کیفیت دیکھ لیں۔ ایک مفید پیمانہ یہ بھی ہے کہ ایک شخص ایک والدین کی خصوصیات کے والدین کے برتاؤ سے بنتی ہیں۔[16] یہ قرین قیاس مفروضہ ہے کہ راکھشس ماں باپ ایک دائرہ جاتی تکرار کی شکل لے سکتا ہے اور ایک لمبے عرصے سماجی معاملہ بن سکتا ہے۔ والدین کافی چکی کی طرح پستے ہیں کیوں کہ وہی تو ہیں جنہیں دیکھ کر بچے سیکھتے ہیں۔ پرورش کے انداز ایک نسل سے دوسری نسل منتقل ہوتی ہے۔ لہٰذا حد سے زیادہ محافظ پرورش کا انداز ایک یا اس سے زیادہ نسلوں پر اثر انداز ہوتا ہے تاوقتیکہ کوئی متبادل پرورش کا انداز کی جگہ نہ لے لے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "The Rise of the Monster Parent"۔ Psychology Today۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جنوری 2017 
  2. ""Helicopter Parents"? "Monster Parents"? "Free-Range Parenting?" – Part 2 – I Am Not a Monster Parent"۔ Lifetime Development۔ 2012-02-21۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 دسمبر 2016 
  3. "The Rise of the Monster Parent"۔ Psychology Today۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 دسمبر 2016 
  4. 教室ツーウェイ, p.9, اگست 2007 (جاپانی میں)
  5. ""Helicopter Parents"? "Monster Parents"? "Free-Range Parenting?" – Part 2 – I Am Not a Monster Parent"۔ Lifetime Development۔ 2012-02-21۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 دسمبر 2016 
  6. Oswald Chan۔ "Japan and Origin of Monster Parents"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 دسمبر 2012 
  7. "專家之言:強加負面標籤 隨時弄巧反拙 - 香港文匯報"۔ paper.wenweipo.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 مارچ 2016 
  8. Shirley Zhao۔ "Hong Kong parents say pushing children too hard doesn't work"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 مارچ 2014 
  9. "Who Are Hong Kong's 'Monster Parents'? · Global Voices"۔ Global Voices۔ 2016-08-04۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 دسمبر 2016 
  10. "The Rise of the Monster Parent"۔ Psychology Today۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 دسمبر 2016 
  11. "Who Are Hong Kong's 'Monster Parents'? · Global Voices"۔ Global Voices۔ 2016-08-04۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 دسمبر 2016 
  12. Yuen Chan Lecturer of Journalism at the Chinese University of Hong Kong (2013-10-07)۔ "The Existential Angst of Hong Kong's 'Monster Parents'"۔ The Huffington Post۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 دسمبر 2016 
  13. "The Rise of the Monster Parent"۔ Psychology Today۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 دسمبر 2016 
  14. Oswald Chan۔ "Monster Parents, Helicopter Parents & Anxiety"۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 دسمبر 2012 
  15. Oswald Chan۔ "Monster Parents, Helicopter Parents & Anxiety"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 دسمبر 2012 
  16. Lisa Belkin۔ "It's Not Your Mom and Dad's Parenting"