ربیعہ خاتون (مصنفہ)
ربیعہ خاتون (ولادت: 27 دسمبر 1935ء - وفات: 3 جنوری 2021ء) [2] بنگلہ دیشی ناول نگار تھیں۔ [3] 2008ء تک انھوں نے 50 سے زیادہ ناول اور 400 سے زیادہ مختصر کہانیاں لکھیں۔ اس کی تخلیقات میں مضامین، ناول، تحقیق، مختصر کہانیاں، مذہبی تاریخ اور سفر نامے شامل ہیں۔ [4] ان کو بنگلہ اکیڈمی ادبی اعزاز 1973ء میں، ایکوشے پدک 1993ء میں اور یوم آزادی اعزاز 2017ء میں بنگلہ دیش کی حکومت سے عطا ہوا۔[5][6]
ربیعہ خاتون | |
---|---|
(بنگالی میں: রাবেয়া খাতুন) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 27 دسمبر 1935ء [1] بکرم پور |
وفات | 3 جنوری 2021ء (86 سال) ڈھاکہ |
شہریت | عوامی جمہوریہ بنگلہ دیش (1971–) برطانوی ہند (1935–14 اگست 1947) پاکستان (14 اگست 1947–دسمبر 1971) |
عملی زندگی | |
پیشہ | مصنفہ |
مادری زبان | بنگلہ |
پیشہ ورانہ زبان | بنگلہ |
اعزازات | |
IMDB پر صفحہ | |
درستی - ترمیم |
ربیعہ خاتون کا انتقال 3 جنوری 2021ء میں ڈھاکہ میں ان کی رہائش گاہ گلشن میں دورۂ قلب سے ہوئی۔ [2]
ابتدائی زندگی اور تعلیم
ترمیمربیعہ خاتون کی پیدائش مولوی محمد ملوک چند اور حمیدہ خاتون کے ہاں دسمبر 27 1935ء کو بکرم پور بنگال پریذیڈنسی، برطانوی ہند (موجودہ منشی گنج ضلع، بنگلہ دیش) میں ہوئی۔[7][4] 23 جولائی 1952ء کو، انھوں نے فضل الحق (1930ء–1990ء) سے شادی کی۔ [8] وہ سنیما میگزین کے مدیر تھے۔ انھوں نے بنگلہ دیش میں بچوں کے لیے پہلی فلم صدر، کی ہدایت کاری کی تھی۔ [9]
ربیعہ خاتون ڈھاکہ کے شانتی نگر علاقے میں پلی بڑھیں۔ انھوں نے 1948ء میں ارمانیتولا اسکول سے داخلہ کا امتحان پاس کیا۔ [7]
ادارت
ترمیمربیعہ خاتون نے خواتین میگزین میں کام کیا، جو جہاں آرہ امام شائع کیا کرتی تھیں۔ اس کے بعد انھوں نے ظہور ریحان کے ساتھ میگزین سنیما کے ادبی شعبے کی مدیرہ کی حیثیت سے کام کیا۔ بعد میں وہ ماہانہ انگانہ کی مدیرہ بن گئیں۔ [4]
ربیعہ خاتون بنگلہ اکیڈمی کی کونسل ممبر تھیں۔ [7] وہ بنگلہ دیش قومی فلم اعزاز، بنگلہ دیش شیشو اکیڈمی، بنگلہ دیش ٹیلی ویژن کے نوٹن کوری کے جیوری بورڈ کی رکن تھیں۔
کاوشیں
ترمیمربیعہ خاتون کی پہلی کہانی پرشنو ہفتہ وار جوگر دبئی میں شائع ہوئی۔ [4] ان کا ناول راجرباغ، بیگم میگزین میں شائع ہوا تھا۔ انھوں نے اپنا پہلا ناول مدھومتی 1963ء میں لکھا۔ [3] انھوں نے 1990ء میں بنگلہ دیش کی تحریک علاحدگی کے بارے میں اپنی کتاب ایکاٹور نوائے ماش لکھی تھی۔ [10] ان کے دو ناول، نیرسرایا اور لطف او اشوک ریبا ابھی تک شائع نہیں ہوئے۔ [7]
ناول
ترمیم- مادھومتی (1963ء)
- پیر ایک شویت کپوٹی (دماغ ایک سفید کبوتر ہے، 1965ء)
- اونونٹو اونویشا (لامتناہی تعاقب، 1967ء)
- راجرباغ (1967ء)
- صاحب بازار (1967ء)
- فیراری سورجو (مفرور سن، 1975ء)
- ونک جونر ایکجان (بہت سارے افراد میں سے ایک، 1976ء)
- جیونر آر ایک نام دیبوس روزونی (1980ء)
- بیانانو گولیر ایک گولی (1984ء)
- باگانیر نام مالنکھارہ (اس باغ کا نام ملنکھارہ ہے)
- ای بی بیہوکال (علیحدگی کا یہ وقت، 1995ء)
- ای بھورا بدور مہ بھاڈور (1995ء)
- پریا گلشنہ (محبوب گلشن، 1997ء) [3]
عکاسی
ترمیمربیعہ خاتون کی کتاب سے ماخوذ فلموں میں کوکونو میگ کوکونو برشتی (2003)، میگھر پور میگ (2004) اور مدھوتی (2011) شامل ہیں۔ [11]
ذاتی زندگی
ترمیمربیعہ خاتون ڈھاکہ کے رہائشی علاقے بنانی میں رہائش پزیر تھیں۔ [12] ان کے دو بیٹے اور دو بیٹیاں تھیں۔ فرید رضا ساگر (سنہ 1955ء) امپریس ٹیلی فلم لمیٹڈ اور چینل آئی کی موجودہ منیجنگ ڈائریکٹر ہیں۔ کیکا فردوسی (سنہ 1960ء) ٹیلی ویژن باورچی ہے۔ فرہاد رضا پروبال ایک آرکیٹکچر ہے۔ اور ایک بیٹی فرحانہ کاکولی ہے۔ [7][13][14]
اعزازات
ترمیم- بنگلہ اکیڈمی ادبی ایوارڈ (1973)
- ہمایوں قدیر میموریل ایوارڈ (1989)
- ایکوشی پڈک (1993)
- کمار مشتااری شاہیتہ پورشکر (1994)
- لیکھاکا سنگھا ایوارڈ (1994)
- ناصرالدین گولڈ میڈل (1995)
- شیر ای بنگلہ گولڈ میڈل (1996)
- جاسم الدین ایوارڈ (1996) [7]
- شاپیل - ڈویل ایوارڈ (1996)
- ورشیز شاہیتہ پیڈک (1998) [4]
- اننیا لٹریچر ایوارڈ (1999) [15]
- لیلی صمد ایوارڈ (1999)
- ملینیم ایوارڈ (2000)
- شیلٹیک ایوارڈ (2002)
- یورو شیشو شاہیتہ ایوارڈ (2003)
- مائیکل مدھوسن ایوارڈ (2005)
- گیٹنجالی شمومونا پڈک (2015) [16]
- یوم آزادی ایوارڈ (2017)
حوالہ جات
ترمیم- ↑ انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس آئی ڈی: https://www.imdb.com/name/nm2617550/
- ^ ا ب "Novelist Rabeya Khatun no more"۔ The Daily Star۔ 3 جنوری 2021۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-01-03
- ^ ا ب پ "80th birthday of Rabeya Khatun today"۔ theindependentbd.com۔ 27 دسمبر 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-08-15
- ^ ا ب پ ت ٹ "Rabeya Khatun and Syed Shamsul Haque turn 74 today". The Daily Star (انگریزی میں). 27 دسمبر 2008. Retrieved 2019-08-15.
- ↑ "পুরস্কারপ্রাপ্তদের তালিকা" [Winners list] (بنگلہ میں). Bangla Academy. Archived from the original on 2017-06-06. Retrieved 2019-04-02.
- ↑ "স্বাধীনতা পুরস্কারপ্রাপ্ত ব্যক্তি/প্রতিষ্ঠানের তালিকা" [List of the names of personnel and institutions who won the Independence Day Award] (بنگلہ میں). Government of Bangladesh. Retrieved 2019-08-14.
- ^ ا ب پ ت ٹ ث "জন্মদিনে কথাসাহিত্যিক রাবেয়া খাতুনকে নিরন্তর শুভেচ্ছা". সমকাল (انگریزی میں). Archived from the original on 2019-04-16. Retrieved 2019-08-15.
- ↑ "ফজলুল হক স্মৃতি পুরস্কার পাচ্ছেন রাজ্জাক". প্রথম আলো (بنگلہ میں). Retrieved 2019-08-15.
- ↑ "Fazlul Haque Memorial Award conferred". The Daily Star (انگریزی میں). 27 اکتوبر 2014. Retrieved 2019-08-15.
- ↑ "Rabeya Khatun's birthday today"۔ theindependentbd.com۔ 27 دسمبر 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-08-15
- ↑ "আমি ষাটের দশকের মেয়ে"۔ www.prothom-alo.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-08-15[مردہ ربط]
- ↑ "Mitali recites for Rabeya Khatun"۔ The Daily Observer۔ 29 دسمبر 2018۔ 2020-06-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-08-15
- ↑ "Becoming a Household Name in بنگلہ دیش". The Daily Star (انگریزی میں). 20 ستمبر 2014. Retrieved 2019-08-15.
- ↑ "এ সপ্তাহের সাক্ষাৎকার". BBC News বাংলা (bn-BD میں). Retrieved 2019-08-15.
{{حوالہ ویب}}
: اسلوب حوالہ: نامعلوم زبان (link) - ↑ "আজ ৩ নভেম্বর" [Today is نومبر 3]. Jugantor (بنگلہ میں). Retrieved 2019-08-15.
- ↑ "Geetanjali Lalitkala Academy to celebrate 11th founding anniv"۔ www.observerbd.com۔ 4 نومبر 2015۔ 2019-08-15 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-08-15