رجھانا (انگریزی: Seduction) ایک ایسا طریقہ ہے جس میں دانستہ طور کسی شخص کو کسی طرح سے رشتے میں پھانسنے کی کوشش کی جاتی ہے تاکہ اسے گم راہ کیا جا سکے، جیسے فرائض سے کوتاہی، اسی طرح سے کسی غیر منصفانہ فائدہ اس سے حاصل کیا جائے؛ یا رشوت ستانی، جنسی تعلق وغیرہ کی طرف مائل کیا جائے۔ رجھانے کے طور طریقوں میں بات چیت اور جنسی تحریریں[1]، ذو معنی بات چیت یا ذو معنی حرکات[2]، اشاروں اشاروں کے پیامات[3] [4] اور مختصر میعادی برتاؤ کے طور طریقے۔[5]

عملی دنیا

ترمیم

عملی دنیا میں یہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ نو جوان لڑکے اور لڑکیاں اپنے ظاہری بناؤ سنکھار پر بہت توجہ دہتے ہیں۔ اس کی وجہ عام طور سے اور خاص طور سے بڑے شہروں کے کالجی نو جوانوں میں دیکھی گئی ہے کہ وہ صنف مخالف کی توجہ چاہتے ہیں۔ نوجوانوں میں ڈیٹنگ کا رواج بھی عام ہے۔ اس کے علاوہ سے رچھانے کا عمل کئی بار غلط مقاصد کے لیے بھی ہوتا ہے۔ مثلًا سرکاری افسر کو لوگ کسی خوبصورت لڑکی کے ذریعے رجھا کر اس سے غلط کام کرواتے ہیں۔ فلمی اور ماڈلنگ کی دنیا میں یہ ایک عام بات ہے کہ اداکاراؤں سے خاص طور شہوانی منظر کشی کروائی جاتی ہے، جس میں مختصر کپڑوں کا پہننا اور عام حالات سے کہیں زیادہ ہیرو ہیروئن کی قربت دکھانا، یہ ایک عام بات ہے۔ یہ بھارت کی بالی وڈ، امریکی ہالی وڈ اور کئی دیگر فلمی صنعتوں میں دیکھا گیا ہے۔[6]

قدیم تاریخ میں

ترمیم

وشوامتر کے بارے میں یہ مشہور ہے کہ وہ کافی مراقبے اور تپسیا کے عادی تھے۔ اس سے دیوتا بھی خائف تھے۔ ان کی غیر معمولی تپسیا کو بھنگ کرنے (یا اس میں خلل ڈالنے) کے لیے ایک خوبصورت دوشیزہ بھیجی گئی جس کا نام مینکا تھا۔وشوامتر اس کے حسن اور جمال کی کشش سے دور نہیں رہ پائے۔ بالآخر انھوں نے مینکا سے شادی کر ہی لی۔

بھارت کی قدیم تاریخ میں وِش کنیا کا تذکرہ ملتا ہے۔ یہ وہ خوب صورت خواتین رہا کرتی تھیں جنہیں بچپن سے زہریلی غذا دی جاتی تھی۔ اس کی وجہ سے ان کا سارا جسم زہر آلود ہو جاتا تھا۔ یہاں تک کہ ان کا تھوک بھی زہر آلود ہوتا تھا۔ اگر ان سے کوئی جسمانی تعلق رکھے تو ایسے شخص کا بھی فوری ہلاک ہونا یقینی تھا۔ ان خواتین کو قدیم زمانے کے باد شاہ اپنے دشمنوں اور حریفوں کو ختم کرنے کے لیے رجھانے اور زندگی ختم کرنے کے کام کے لیے استعمال کرتے تھے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Littleton, H. L., & Axsom, D. (2003)۔ "Rape and seduction scripts of university students: Implications for rape attributions and unacknowledged rape."۔ Sex Roles۔ ج 49 شمارہ 9–10: 465–475۔ DOI:10.1023/A:1025824505185{{حوالہ رسالہ}}: صيانة الاستشهاد: أسماء متعددة: قائمة المؤلفين (link)
  2. Kenrick, D. T., Groth, G. E., Trost, M. R., & Sadalla, E. K. (1993)۔ "Integrating evolutionary and social exchange perspectives on relationships: Effects of gender, self-appraisal, and involvement level on mate selection criteria"۔ Journal of Personality and Social Psychology۔ ج 64 شمارہ 6: 951–969۔ DOI:10.1037/0022-3514.64.6.951{{حوالہ رسالہ}}: صيانة الاستشهاد: أسماء متعددة: قائمة المؤلفين (link)
  3. Andersen, P. A. (1985)۔ "Nonverbal immediacy in interpersonal communication"۔ Multichannel Integrations of Nonverbal Behavior: 1–36
  4. Kelley. K (1986)۔ Males, Females and Sexuality. Theories and Research.۔ New York: State Univ of New York Pr۔ ص 69۔ ISBN:978-0887063091
  5. Givens, D. B (1978)۔ "The nonverbal basis of attraction: Flirtation, courtship, and seduction."۔ Psychiatry۔ ج 41 شمارہ 4: 346–359۔ DOI:10.1080/00332747.1978.11023994
  6. In bed with Bollywood: sex and censorship in Indian cinema