رمسيس ثانی یا رعمسیس دوم (انگریزی: Ramesses II) قدیم مصر کے اُنیسویں شاہی خاندان کا تیسرا فرعون تھا۔ اس نے ایتھوپیا اور شام کو دوبارہ فتح کیا۔ شام کی تسخیر کے سلسلے میں اسے حیتوں سے ہولناک جنگیں لڑنی پڑیں۔ اس نے اپنے دورِ حکومت میں کئی شاندار عمارتیں بنوائیں جن میں ابوسمبل کے مقام پر ایک عالیشان مندر قابلِ ذکر ہے۔

رمسيس ثانی
 

معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش سنہ 1303 ق مء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1213 ق مء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بر رمسیس   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات صلابت عصیدہ   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن وادی ملوک   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت قدیم مصر   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بالوں کا رنگ سرخ   ویکی ڈیٹا پر (P1884) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قد 1.90 میٹر   ویکی ڈیٹا پر (P2048) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد منفتاح بن رمسیس ثانی   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد سیتی اول   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
فرعون مصر   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
31 مئی 1279 ق.م  – 1213 ق.م 
سیتی اول  
منفتاح بن رمسیس ثانی  
عملی زندگی
پیشہ ریاست کار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان مصری زبان   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان مصری زبان   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

قرآن اور فرعون

ترمیم

قرآن مجید میں حضرت موسیٰ کے قصّے کے سلسلہ میں دو فرعونوں کا ذکر آتا ہے۔ ایک وہ جس کے زمانہ میں آپ پیدا ہوئے اور جس کے گھر میں آپ نے پرورش پائی۔ دوسرا وہ جس کے پاس آپ اسلام کی دعوت اور بنی اسرائیل کی رہائی کا مطالبہ لے کر پہنچے اور وہ بالآخر بحیرہ احمر میں غرق ہوا۔ موجودہ زمانہ کے محققین کا عام میلان اس طرف ہے کہ پہلا فرعون رعمسیس دوم تھا جس کا زمانہ حکومت سن 1292 قبل مسیح سے سن 1225 قبل مسیح تک رہا۔ اور دوسرا فرعون منفتہ یا منفتاح تھا جو اپنے باپ رعمسیس دوم کی زندگی ہی میں شریک حکومت ہو چکا تھا اور اس کے مرنے کے بعد سلطنت کا مالک ہوا۔ یہ قیاس بظاہر اس لحاظ سے مشتبہ معلوم ہوتا ہے کہ اسرائیلی تاریخ کے حساب سے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی تاریخ وفات 1272 قبل مسیح ہے۔ لیکن بہر حال یہ تاریخی قیاسات ہی ہیں اور مصری، اسرائیلی اور عیسوی جنتریوں کے تطابق سے بالکل صحیح تاریخوں کا حساب لگانا مشکل ہے۔[1] رعمیسس دوم کا تعلق مصر کے انیسویں حکمران خاندان سے تھایہ شاہ سیتی(Seti) کا بیٹا تھا۔ اس نے 67 سال حکومت کی۔ اس کی 110 سال عمر تھی اور وہ بیمار ہو کر فطرتی موت مرا۔ اس کا جسم نہائت لاغر تھاجبکہ منفتاح کی لاش جو بحر قلزم میں غرق ہوا صحت مند تھی اسے کوئی بیماری نہ تھی۔ رعمیسس دوم کی حنوط شدہ لاش انیسویں صدی کے اواخر میں باب الملوک کی وادی کی کھدائی کے دوران برآمد ہوئی۔ یہ لاش ایک چوبی تابوت میں رکھی ہوئی تھی اس پر تین کتبے کندہ تھے۔ اس پر بعض ماہرین آثار قدیمہ کو شک تھا کہ یہ کس کی لاش ہے۔ اس شک کو دور کرنے کے لیے میپیرو(Maepero) نے اوپر لپٹے ہوئے کپڑے کو ہٹایااور لاش کے سینے پر روشنائی سے لکھا ہوا کتبہ دیکھا جس نے سارے شکوک دور کر دیے کہ یہ رعمیسس دوم کی ہی لاش ہے۔ یکم جون 1886ء کو خدیو توفیق کی موجودگی میں اس لاش کو کھولا گیا۔ یہ لاش اب قاہرہ کے عجائب خانے میں محفوظ ہے۔ [2]

فرعون اور فرانس

ترمیم

رمسیس دوم دنیا کا واحد شخص ہے جس کی مرنے کے تین ہزار سال بعد پاسپورٹ بنا۔ اس کا پاسپورٹ 1974ء میں بنایا گیا تھا کیوں کہ اس کی نعش کو محفوظ رکھنے کے لیے کچھ مرمت فرانس میں ہونی تھی اور فرانس میں بنا پاسپورٹ نعش داخل نہیں ہو سکتی تھی اس لیے اس کا پاسپورٹ بنایا گیاـ

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. تفسیر تفہیم القرآن، سید ابوالاعلی مودودی،سورۃالاعراف آیت104 حاشیہ نمبر 85
  2. مقامات انبیا کا تصویری البم،ارسلان بن اختر میمن،صفحہ 24،مکتبہ ارسلان کراچی