روس-مملکت متحدہ تعلقات

روس اور مملکت متحدہ کے سفارتی تعلقات روس اور مملکت متحدہ کے درمیان قائم ہونے والے تعلقات کی تاریخ کو 450 سال سے زائد عرصہ ہو چکا ہے۔[1] یہ تعلقات پہلی بار 1566ء میں قائم ہوئے تھے۔[2] دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کئی اتار چڑھاؤ آئے ہیں، تاہم یہ تعلقات وقتاً فوقتاً مضبوط ہوتے رہے ہیں۔[3]

روس اور مملکت متحدہ کے سفارتی تعلقات

روس

برطانیہ
سفارت خانے
روس کا سفارت خانہ، لندن برطانوی سفارت خانہ، ماسکو
مندوب
روسی سفیر مملکت متحدہ میں برطانوی سفیر روس میں



تاریخی پس منظر

ترمیم

روس اور مملکت متحدہ کے تعلقات کی بنیاد 16ویں صدی میں رکھی گئی، جب 20 اپریل 1566ء کو دونوں ممالک نے باضابطہ طور پر سفارتی تعلقات قائم کیے۔[4] اس وقت سے، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کئی اہم واقعات رونما ہوئے ہیں۔[5] ابتدائی دور میں تعلقات زیادہ تر تجارتی نوعیت کے تھے، تاہم وقت کے ساتھ ساتھ ان میں سیاسی اور فوجی شعبے بھی شامل ہو گئے۔[6]

19ویں صدی میں تعلقات

ترمیم

19ویں صدی کے دوران، روس اور مملکت متحدہ کے تعلقات میں خاصی پیچیدگی دیکھنے کو ملی۔[7] دونوں ممالک نے متعدد بار جنگوں میں حصہ لیا، جن میں سب سے نمایاں کریمیائی جنگ (1853ء-1856ء) تھی، جس میں مملکت متحدہ نے فرانس اور عثمانی سلطنت کے ساتھ مل کر روس کے خلاف محاذ کھولا۔[8] تاہم، اسی دور میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سفارت کاری کے میدان میں بھی پیش رفت ہوئی۔[9]

20ویں صدی اور سرد جنگ

ترمیم

20ویں صدی میں، روس اور مملکت متحدہ کے تعلقات میں دوبارہ سے تناؤ دیکھنے کو ملا، خاص طور پر سرد جنگ کے دوران۔[10] مملکت متحدہ نیٹو کا رکن تھا، جب کہ روس وارسا معاہدہ کے تحت مشرقی یورپ میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ تھا۔[11] اس دوران دونوں ممالک کے درمیان جاسوسی کے واقعات اور سیاسی مخاصمت عروج پر تھی۔[12]

حالیہ دور

ترمیم

سرد جنگ کے خاتمے کے بعد، روس اور مملکت متحدہ کے تعلقات میں کچھ بہتری دیکھنے کو ملی، لیکن حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات دوبارہ سے کشیدہ ہو گئے ہیں۔[13] یوکرین کے بحران، کریمیائی الحاق، اور سکریپال واقعہ جیسے معاملات نے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔[14]

سفارت خانے

ترمیم

روس کا سفارت خانہ لندن میں واقع ہے، جہاں سے روسی سفیر مملکت متحدہ میں روسی حکومت کی نمائندگی کرتے ہیں۔[15] اسی طرح، مملکت متحدہ کا سفارت خانہ ماسکو میں واقع ہے، جہاں سے برطانوی سفیر روس میں برطانوی حکومت کی نمائندگی کرتے ہیں۔[16]

موجودہ تعلقات

ترمیم

آج کل روس اور مملکت متحدہ کے تعلقات سرد مہری کا شکار ہیں، تاہم دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات برقرار ہیں۔[17] دونوں ممالک کے درمیان مختلف سطحوں پر مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے، لیکن کشیدگی بدستور برقرار ہے۔[18]

حوالہ جات

ترمیم
  1. Gary M. Bell. A Handlist of British Diplomatic Representatives: 1509–1688. Cambridge University Press
  2. Britannica: United Kingdom - History
  3. History Today - England and Russia: The First Diplomatic Mission[مردہ ربط]
  4. Gary M. Bell. A Handlist of British Diplomatic Representatives: 1509–1688. Cambridge University Press
  5. Britannica: United Kingdom - History
  6. History Today - England and Russia: The First Diplomatic Mission[مردہ ربط]
  7. Gary M. Bell. A Handlist of British Diplomatic Representatives: 1509–1688. Cambridge University Press
  8. Britannica: Crimean War
  9. History Today - England and Russia: The First Diplomatic Mission[مردہ ربط]
  10. Gary M. Bell. A Handlist of British Diplomatic Representatives: 1509–1688. Cambridge University Press
  11. Cold War - Britannica
  12. History Today - England and Russia: The First Diplomatic Mission[مردہ ربط]
  13. Gary M. Bell. A Handlist of British Diplomatic Representatives: 1509–1688. Cambridge University Press
  14. BBC: Skripal Poisoning Incident and UK-Russia Relations
  15. Embassy Overview - Britannica
  16. Government of UK - Russia Embassy
  17. Gary M. Bell. A Handlist of British Diplomatic Representatives: 1509–1688. Cambridge University Press
  18. BBC: Skripal Poisoning Incident and UK-Russia Relations