رکن پارلیمان، لوک سبھا
رکن پارلیمان (سانچہ:مخفف ایم پی) ایسے شخص کو کہا جاتا ہے جو بھارتی پارلیمان کے ایوان زیریں یعنی لوک سبھا میں بھارت کے شہریوں کی نمائندگی کرتا ہے۔ ارکان پارلیمان کا انتخاب براہ راست [[انتخابات کے ذریعے ہوتا ہے۔ بھارتی پارلیمان دو ایوانی ہے؛ راجیہ سبھا اوت لوک سبھا۔ راجیہ سبھا کو ایوان بالا کہا جاتا ہے جبکہ لوک سبھا کو ایوان زیریں یا دار العوام کہا جاتا ہے۔ ارکان لوک سبھا عوام کی نمائندگی کرتے ہیں جبکہ ارکان راجیہ سبھا ریاستوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ لوک سبھا میں کل 552 نشستیں ہیں جن میں 530 ارکان ریاستوں کے عوام کی نمائندگی کرتے ہیں جبکہ 20 ارکان یونین علاقہ کی نمائبندگی کرتے ہیں۔ 2 ارکان اینگلو انڈین سے نامزد ہوتے ہیں۔ انھیں صدر بھارت نامزد کرتا ہے۔ لوک سبھا جس سیاسی جماعت یا سیاسی اتحاد کی اکثریت ہوتی ہے اسی کا کوئی رکن وزیر اعظم بھارت منتخب یا نامزد ہوتا ہے۔و2وو3وو4و
رکن پارلیمان | |
---|---|
حیثیت | Active |
مخفف | MP |
رکن | لوک سبھا |
جواب دہ | اسپیکر |
نشست | بھارتی پارلیمان |
مدت عہدہ | Five years |
قیام بذریعہ | آئین ہند کی دفعہ 81 |
تشکیل | 26 جنوری 1950 |
اولین حامل | 17 اپریل 1952 |
تنخواہ | ₹200,833 (امریکی $2,800) (incl. allowances)[1] |
ویب سائٹ | loksabha |
تاریخ
ترمیمرکن پارلیمان کا پہلا خیال 9 دسمبر 1946ء کو اس وقت آیا جب آئین ہند کی تشکیل کے لیے مجلس دستور ساز کا انعقاد کیا گیا تھا۔ ابتدا میں حق رائے دہی کے ذریعے رکن پارلیمان کے انتخاب کی مخالفت کی گئی تھی اور راجیہ سبھا کی طرح اس کے ارکان بھی نمائندگان کے ذریعے منتخب ہونے تھے۔ مسلمان اور سکھ کو اقلیتی گروہ مان کر انھیں خصوصی نمائندگی مجز کی گئی تھی۔ 2 سال، 11 ماہ اور 18 دنوں کی محنت اور مشقت کے بعد جمہوریہ ہند کے لیے آئین تشکیل دینے والی مجلس دوستور ساز 1949ء کو تحلیل ہو گئی۔و5و 26 جنوری 1950ء کو آئین ہند نافذ کیا گیا اور نئے دستور کے تحت 1951-52ء میں بھارت کے عام انتخابات، 1951-52ء منقعد ہوئے۔و6و یہ انتخابات پہلی لوک سبھا کے ی تشکیل کے لیے منعقد ہوئے تھے۔ پہلی لوک سبھا 17 اپریل 1952ء کو تشکیل دی گئی اور اس میں 489 نشستیں تھیں۔و7وو8و
اہلیت
ترمیمآئین ہند کے حصہ 5-یونین کی دفعہ 84 [2] لوک سبھا کے رکن بننے کی کچھ اہلیت کے مندرجہ ذیل اصول وضع کرتا ہے؛
- بھارت کا شہری ہو اور بھارتی الیکشن کمیشن کو آئین ہند کے تیسرے فہرست بند میں موجود نمونہ کے مطابق اقرار صالح کرے اور حلف لے۔
- امیدوار کی عمر 25 سال سے کم نہ ہو۔
- وہ تمام اہلیتیں رکھتا ہو جو بھارتی پارلیمان کے بنائے ہوئے کسی قانون کے ذریعے اس کے تحت مقرر کی جائیں۔
- وہ مجرم نہ اور نہ اس پر کسی جرم کا الزام ہو وگرنہ قانونا امیدوار نا اہل قرار دیا جائے گا۔
- امیدوار ملک کے کسی بھی انتخابی حلقہ میں ووٹ ڈالنے کا اہل ہو، یعنی، اس کا نام کسی ووٹر لسٹ میں ضرور ہو۔
مندرجہ ذیل وجوہات کی بنا پر لوک سبھا کی نششت خالی ہو جاتی ہے؛
- اگر صاحب نششت اسپیکر کو تحریری استعفی سونپ دے۔
- اگر صاحب نشست ایوان کی کارروائی کے بعد لگاتار 60 دنوں تک غیر حاضر ہو۔
- آئین یا پارلیمان کے کسی قانون میں مذکور کسی وجوہات کی بنیاد صاحب نشست نا اہل ثابت ہو۔
- اگر صاحب نشست اینٹی ڈفیسکشن لا کے تحت نا اہل قرار دیا جائے۔
لوک سبھا کا انتخابی نظام
ترمیملوک سبھا کے ارکان براہ راست عام کے ذریعے منتخب ہوتے ہیں۔لوک سبھا کے انتخابات کے لیے تمام صوبہ جات کو انتخابی حلقوں میں تقسیم کیا جاتا ہے اور اس ضمن میں آئین ہند میں مندرجہ ذیل دفعات ہیں؛
- تمام صوبہ جات میں عوام کے مقابلے نشستوں کی تعداد اس تناسب سے رکھی گئی ہے کہ ہر ایک صوبہ میں یہ تناسب یکساں رہے۔ البتہ یہ دفعہ ان صوبہ جات میں نافذ نہیں ہے جہاں کی آبادی 60 لاکھ سے کم ہو۔
- تمام صوبہ جات کو علاقائی حلقوں میں اس طرح تقسیم کیا گیا ہے کہ لوک سبھا کے حلقوں میں عوام کی تعداد اور وہاں دی گئی نشست کا تناسب اس صوبہ میں برابر رہے۔
نوٹ:
- تمام صوبہ جات میں نشستوں کی تقسیم بھارت میں مردم شماری 1971ء کی بنیاد پر کی گئی ہے۔[3]
- کسی صوبہ کے اندر نشستوں کی تقسیم بھارت میں مردم شماری 2011ء کی بنیاد پر کی گئی ہے۔[4]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "Salaries, allowances and facilities to Members" (PDF)۔ لوک سبھا website۔ 23 اگست 2016 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اگست 2016
- ↑ Part V—The Union. Article 81. p. 41 آرکائیو شدہ 24 جنوری 2013 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ https://www.india.gov.in/sites/upload_files/npi/files/coi_part_full.pdf article 81
- ↑ //www.india.gov.in/sites/upload_files/npi/files/coi_part_full.pdf article 81