بین الاقوامی انجمن صلیب احمر و ہلال احمر

(ریڈ کراس سے رجوع مکرر)

بین الاقوامی انجمن صلیب احمر و ہلال احمر ایک فلاحی ادارہ جس کی شاخیں دنیا کے ہر ملک میں ہیں۔ یہ ادارہ سب سے پہلے سوئٹزر لینڈ میں قائم ہوا۔ اس کا مقصد جنگ میں زخمی ہونے والے سپاہوں کی دیکھ بھال اور جنگی قیدیوں کی امداد اور خبر گیری کرنا تھا۔ بعد میں اس کے مقاصد کو وسعت دے دی گئی اور زمانہ امن میں بھی اسے عوام کی خدمت کاذریعہ بنا دیا گیا۔ چنانچہ اب یہ ادارہ ہنگامی حوادث سے متاثر ہونے والوں کی بھی امداد کرتا ہے۔ 1940ء میں بین الاقوامی ریڈ کراس سوسائٹی نے بچوں کے تحفظ اور امداد کی غرض سے ایک الگ شعبہ قائم کر دیا۔ ریڈکراس اس سوسائٹی کے قیام و تنظیم کی ضرورت کا احساس عام کرنے کا سہرا سوئٹزلینڈ کے ایک شہری ڈوننٹ کے سر ہے۔ اس نے ایک کتابچے میں جنگ کی تباہ کاریوں کا ذکرکرتے ہوئے ان سپاہیوں کی حالت زار خاص طور پر بیان کی تھی جو جنگ میں زخمی ہوئے تھے لیکن طبی امداد سے محرومی کے باعث سسک سسک کر مر گئے۔ ڈوننٹ نے دنیا بھر کے ملکوں سے اپیل کی کہ وہ جنگ میں زخمی ہونے والوں کی خبر گیری اور علاج معالجے کا کوئی موثر انتظام کریں۔ 63 اقوام نے متعلقہ مسائل پر غور و خوص کے لیے ایک کانفرنس میں شریک ہونا منظور کر لیا۔

بین الاقوامی انجمن صلیب احمر و ہلال احمر
بانیہنری ڈونانٹ، Gustave Moynier، Théodore Maunoir، Guillaume-Henri Dufour، Louis Appia
قِسمغیر سرکاری تنظیم، غیر منافع بخش تنظیم
توجہ مرکوزHumanitarianism
مقام
طریقہAid
رضاکارAround 17 million
ویب سائٹwww.icrc.org

کانفرنس میں طے ہوا کہ جنگ میں مجروح ہونے والوں اوردوسرے مصیبت زدوں کی امداد کے لیے جو لوگ کام کریں ان کی حفاظت کی جائے گی اور انھیں اپنے فرائض کے انجام دہی میں ہر ممکن سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ یہ کارکن ایک ایسا علامتی نشان استعمال کریں جس سے کسی کارکن کے وطن کی تخصیص کا پہلو نہ نکلتا ہو۔ چوں کہ ریڈ کراس سوسائٹی کی ابتدا سوئٹزر لینڈ سے ہوئی اس لیے اس کے جھنڈے کا رنگ بدل کر سوسائٹی نے اسے اپنا نشان بنا لیا۔ سوئٹزرلینڈ کے جھنڈے میں سرخ زمین پر سفید صلیب ہے۔ ریڈ کراس کا علامتی نشان سفید زمین پر سرخ صلیب ہے۔ اس مناسبت سے اسے صلیب احمر یا ریڈ کراس کہا جانے لگا۔ جینوا کنونشن کے اصولوں اور مقاصد پر 1904 میں نظر ثانی کی گئی۔ اور 1906ء سے ان پر عمل درامد شروع ہوا۔ انگلستان میں ریڈ کراس سوسائٹی 1870ء میں قائم ہوئی۔ برصغیر میں اس کی داغ بیل پہلی جنگ عظیم کے دوران پڑی۔ 1920ء میں ایک خاص قانون کے تحت ہندوستانی ریڈکراس سوسائٹی وجود میں آئی۔ قیام پاکستان کے بعد یہ ادارہ بھی تقسیم ہو گیا۔ بعض اسلامی ممالک میں اس ادارے کو ہلال احمر یعنی سرخ ہلال کہتے ہیں۔ پاکستان اور مسلم ممالک میں اس کے جھنڈے پر صلیب کی بجائے ہلال یعنی چاند بنا ہوتا ہے۔ صلیب مسیحیت کا مذہبی نشان ہے اس لیے اسے ہلال سے تبدیل کیا گیا۔ 6 مارچ 1974ء کو پاکستان میں بھی اس ادارے کا نام بدل کر ہلال احمر رکھ دیا گیا۔ ریڈ کراس کا صدر دفتر جینوا میں ہے۔

حوالہ جات

ترمیم