سویٹزرلینڈ

وسطی یورپ میں وفاقی جمہوریہ

سویٹزر لینڈ (آلمانی زبان: دی شوایدز، فرانسیسی میں لا سویسے اور اطالوی میں لا سویزے را )، سرکاری طور پر سوئس کنفیڈریشن، ایک لینڈ لاک ملک ہے جو مغربی، وسطی اور جنوبی یورپ کے سنگم پر واقع ہے۔[1] اس کی سرحد جنوب میں اٹلی، مغرب میں فرانس، شمال میں جرمنی اور مشرق میں آسٹریا اور لیختنسٹین سے ملتی ہے۔ سویٹزر لینڈ ایک یورپی ملک ہے جو جغرافیائی اعتبار سے ایک طرف کوہِ الپس کی خوبصورت وادیوں اور دوسری طرف ایورہ کی اونچی نیچی پہاڑیوں میں واقع ہے۔

سوئس کنفیڈریشن
پرچم سوئٹزرلینڈ
شعار: 
ترانہ: 
سویٹز رلینڈ کا محل وقوع
سویٹز رلینڈ کا محل وقوع
دارالحکومتکوئی بھی نہیں (ازروئے قانون)
برن (درحقیقت)
46°57′N 7°27′E / 46.950°N 7.450°E / 46.950; 7.450
سرکاری زبانیںجرمن زبان
فرانسیسی زبان
اطالوی زبان
رومانش زبان
آبادی کا نامانگریزی: Swiss,
(جرمنی: Schweizer(in))‏,
(فرانسیسی: Suisse(sse))‏,
(اطالوی: svizzero/svizzera, or elvetico/elvetica)‏,
(رومانشیہ: Svizzer/Svizra)‏
حکومتایک وفاقی بلا واسطہ جمہوری، تشریح کردہ پارلیمانی نظام کے تحت کثیر الجماعتی جمہوری پارلیمانی نظام
والٹر تھرنہیر
مقننہFederal Assembly
Council of States
National Council
History
1 اگست 1291
24 اکتوبر 1648
7 اگست 1815
12 September 1848
رقبہ
• کل
41,285 کلومیٹر2 (15,940 مربع میل) (132nd)
• پانی (%)
4.2
آبادی
• 2016 تخمینہ
Increase 8,401,120 (99th)
• 2015 مردم شماری
8,327,126
• کثافت
202/کلو میٹر2 (523.2/مربع میل) (63rd)
جی ڈی پی (پی پی پی)2017 تخمینہ
• کل
$517 billion (39th)
• فی کس
$61,360 (9th)
جی ڈی پی (برائے نام)2017 تخمینہ
• کل
$681 billion (19th)
• فی کس
$80,837 (2nd)
جینی (2015)Positive decrease 29.5
low · 19th
ایچ ڈی آئی (2015)Increase 0.939
ویری ہائی · 2nd
کرنسیسویس فرانک (CHF)
منطقۂ وقتیو ٹی سی+1 (وقت)
• گرمائی (ڈی ایس ٹی)
یو ٹی سی+2 (مرکزی یورپی گرما وقت)
تاریخ فارمیٹdd.mm.yyyy (قبل مسیح)
ڈرائیونگ سائیڈright
کالنگ کوڈ+41
آویز 3166 کوڈCH
انٹرنیٹ ایل ٹی ڈیCh.
ویب سائٹ
www.admin.ch


Contrasted landscapes between the regions of the Matterhorn and Lake Lucerne

اس کا کل زمینی رقبہ 41,285 مربع کلومیٹر (15,940 مربع میل) ہے اور آبادی سنہ 2023ء کی مردم شماری کے مطابق 8,902,308  افراد پر مشتمل ہے۔[2] زیادہ تر علاقہ سلسلہ کوہ الپس کے خوش منظر پہاڑوں میں گھرا ہے۔ آبادی کا بیشتر حصہ سطح مرتفع پر قائم بڑے شہروں میں سکونت پزیر ہے۔[3] بین الاقوامی شہرت کے حامل دو شہروں یعنی زیورخ اور جنیوا کو ملک کے اقتصادی مراکز کی حیثیت حاصل ہے۔ ملک کا قومی دن ہر سال یکم اگست کو منایا جاتا ہے، سوئس کنفیڈریشن کا قیام یکم اگست، 1291ء کو عمل میں آیا تھا۔ سوئٹزرلینڈ فی کس آمدنی کے لحاظ سے دنیا کے خوش حال ممالک میں شمار کیا جاتاہے۔ سوئٹزرلینڈ ایک کثیر نسلی اور کثیر لسانی ملک ہے۔ جرمن، فرانسیسی، اطالوی اور رومانی بڑی نسلیں ہیں جن کی متعلقہ زبانیں سرکاری زبانوں کا درجہ رکھتی ہیں۔ قانونی طور پر کوئی دار الحکومت نہیں ہے مگر عملی طور برن دار الحکومت کے طور پر کام کرتا ہے۔ کرنسی کا نام سوئس فرانک ہے۔

سوئٹزرلینڈ کی ابتدا پرانی سوئس کنفیڈریسی سے ہوئی ہے جو آسٹریا اور برگنڈی کے خلاف فوجی کامیابیوں کے بعد قرون وسطیٰ کے آخر میں قائم ہوئی تھی۔ سنہ 1291ء کے وفاقی چارٹر کو ملک کی بانی دستاویز سمجھا جاتا ہے۔ مقدس رومی سلطنت سے سوئس آزادی کو سنہ 1648ء میں ویسٹ فیلیا کے امن میں باضابطہ طور پر تسلیم کیا گیا تھا۔ سوئٹزرلینڈ نے سولہویں صدی سے مسلح غیر جانبداری کی پالیسی کو برقرار رکھا ہے اور سنہ 1815ء کے بعد سے کوئی بین الاقوامی جنگ نہیں لڑی ہے۔ اس نے اقوام متحدہ میں سنہ 2002ء میں جا کر شمولیت اختیار کی، لیکن اس کی خارجہ پالیسی امن کے قیام کے لیے فعال کوششوں پر مرکوز رہی ہے۔[4]

سوئٹزرلینڈ بین الاقوامی امدادی تنظیم ریڈ کراس (ہلال احمر) کی جائے پیدائش ہے اور بڑے بین الاقوامی اداروں، بشمول، اقوام متحدہ، عالمی تجارتی تنظیم WTO، عالمی ادارہ صحت WHO، عالمی ادارہ محنت ILO اور فٹ بال کی عالمی تنظیم، فیفا FIFA کے ہیڈکوارٹر یا دفاتر کی میزبانی کرتا ہے۔ یہ یورپین فری ٹریڈ ایسوسی ایشن (EFTA) کا بانی رکن ہے، لیکن یورپی یونین (EU)، یورپی اقتصادی علاقہ یا یوروزون کا حصہ نہیں ہے۔ تاہم، یہ یورپی سنگل مارکیٹ اور شینگن علاقے کا حصہ ہے۔ سوئٹزرلینڈ ایک وفاقی جمہوریہ ہے جو چھبیس صوبوں (کینٹون) پر مشتمل ہے، جب کہ وفاقی دفاتر برن میں قائم ہیں۔[5]

سوئٹزرلینڈ دنیا کے سب سے زیادہ ترقی یافتہ ممالک میں سے ایک ہے، جس میں سب سے زیادہ عمومی دولت فی بالغ اور فی کس آٹھویں سب سے زیادہ مجموعی گھریلو پیداوار (GDP) ہے۔[6] سوئٹزرلینڈ سنہ 2021ء سے ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس میں پہلے نمبر پر ہے اور معاشی مسابقت اور جمہوری طرز حکمرانی سمیت متعدد بین الاقوامی اشاریوں پر بھی اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے۔ زیورخ، جنیوا اور باسل جیسے شہر معیارِ زندگی کے لحاظ سے سب سے اونچے درجے پر ہیں، حالانکہ طرز رہائش سب سے زیادہ مہنگا ہے۔[7]

اس کے چار اہم لسانی اور ثقافتی علاقے ہیں؛ جرمن، فرانسیسی، اطالوی اور رومانی۔ اگرچہ زیادہ تر باشندے جرمن زبان  بولتے ہیں اور قومی شناخت بھی کافی حد تک مربوط ہے، جس کی جڑیں ایک مشترکہ تاریخی پس منظر اور مشترکہ اقدار جیسے کہ وفاقیت اور براہ راست جمہوریت اور الپائن شناخت میں ہیں۔[8] سوئس شناخت زبان، نسل اور مذہب سے بالاتر ہے، جس کے نتیجے میں سوئٹزرلینڈ کو ایک قومی ریاست کی بجائے "مرضی کی قوم" کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔[9] اس کے لسانی تنوع کی وجہ سے، سوئٹزرلینڈ کو متعدد مقامی ناموں سے جانا جاتا ہے: جیسے جرمن: شویز (Schweiz)، فرانسیسی: سوئیسے (Suisse)، اطالوی: سویزیرا (Svizzera) اور  رومانی: زویتسیرا ˈ(ʒviːtsra)۔ سکوں اور ڈاک ٹکٹوں پر، بولی جانے والی زبانوں کی بجائے لاطینی نام، کنفیڈریشیو ہیلویتیکا (Confoederatio Helvetica) یا مختصر طور پر "ہیلویشیا" (Helvetia) لکھاجاتا ہے۔

نام ترمیم

انگریزی نام سوئٹزرلینڈ Switzerland لفظ سوئزر Switzer کا ایک مرکب مکانی ہے۔ لفظ سوئزر، سوئس شخص کے لیے ایک متروک اصطلاح ہے جو سولہویں سے انیسویں صدی کے دوران استعمال میں تھی اور اس کے ساتھ لفظ لینڈ land بطور اس کی سکونت کو ظاہر کرتا ہے۔[10] انگریزی صفت سوئس فرانسیسی Suisse سے مشتق ہے، جو سولہویں صدی سے استعمال میں ہے۔ سوئٹزر کا نام جرمن شوائیزر سے ہے، اصل میں شویز Schwyz اور اس سے منسلک علاقہ کا باشندہ ہے، والڈسٹیٹ کینٹون میں سے ایک جسے پرانی سوئس کنفیڈریسی کا مرکز بنایا گیا تھا۔ سوئس لوگوں نے سنہ 1499ء کی سوابین جنگ کے بعد اپنے لیے یہ نام اپنانا شروع کیا، جو چودھویں صدی سے استعمال ہونے والی اصطلاح "کنفیڈریٹس" (حلف کے ساتھی) کے ساتھ ساتھ استعمال کی جاتی ہے۔ سوئٹزرلینڈ، کے لیے ڈیٹا کوڈ CH، لاطینی نام، کنفیڈریشیو ہیلویتیکا (Confoederatio Helvetica) سے ماخوذ ہے۔

معیشت ترمیم

مجموعی ملکی پیداوار کے لحاظ سے سوئٹزرلینڈ دنیا کے امیر ترین ممالک میں شمار کیا جاتا ہے۔ زیورخ اور جنیوا جیسے بین الاقوامی شہرت کے حامل شہروں کو ملکی معیشت میں نہایت اہم مقام حاصل ہے۔ سوئٹزرلینڈ 20ویں صدی عیسوی کا سب سے بڑا برآمد کنندہ اور 18ویں صدی عیسوی کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ملک رہا ہے۔

زبانیں ترمیم

سوئٹزرلینڈ میں جرمن، فرانسیسی اور اطالوی زبانیں رائج ہیں تاہم رومانین بولنے والے بھی کم نہیں۔ اِن مختلف لسانی اور ثقافتی اکائیوں کے باوجود سوئس قوم کے اتحاد کی بڑی وجہ ایک مشترک عظیم الشان تاریخی پس منظر ہے۔

ڈیووس ترمیم

سویٹز رلینڈ کی مشرقی سرحد کے نزدیک آلپس کے پہاڑوں میں Davos نامی ایک چھوٹا سا شہر ہے جس کی آبادی 2017ء تک گیارہ ہزار افراد سے کم تھی۔ یہ شہر سطح سمندر سے لگ بھگ پانچ ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہے اور ایک مشہور ski resort ہے۔
ہر سال World Economic Forum کی سالانہ محفل اس چھوٹے سے شہر میں منعقد ہوتی ہے جس میں دنیا بھر کے امیر ترین افراد شرکت کرتے ہیں۔ اس مجلس میں اگلے سال کے لیے دنیا کی قسمت کے فیصلے کیے جاتے ہیں۔[11][12] جنوری 2019ء میں منعقد ہونے والی اس محفل میں دنیا بھر سے 1500 سے زیادہ مہمان اپنے ذاتی جیٹ طیارے میں تشریف لائے۔[13]

مساجد پر پابندی ترمیم

تفصیل کے لیے دیکھیں سویٹزر لینڈ میں میناروں پر پابندی

شہر برن کے قریب ایک مسجد جس کے مینار جو 6 میٹر بلند ہونا تھے، تعمیر کرنے کی اجازت یہ کہہ کر نہیں دی گئی کہ مینار سیاسی اسلام کی علامت ہوں گے اور اس لیے سیکولر معاشرے میں اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اب ایک جماعت نے تحریک شروع کی ہے کہ مساجد کے میناروں پر مستقل پابندی لگا دی جائے۔[14]

حوالہ جات ترمیم

  1. Elizabeth & Robert A. Berner (2012)۔ Global Environment: Water, Air, and Geochemical Cycles – Second Edition۔ Princeton University Press۔ ISBN 978-1-4008-4276-6 
  2. Bevölkerungsstand am Ende des 2. Quartals 2023 | Bundesamt für Statistik". 20 September 2023. Archived from the original on 20 September 2023. Retrieved 20 September 2023.
  3. BFS: 9 Millionen Menschen in der Schweiz - 20 Minuten". 20 September 2023. Archived from the original on 22 September 2023. Retrieved 20 September 2023.
  4. Thomas, Alexander, Nicole Fleiner, Misic, Töpperwien (2005)۔ Swiss Constitutional Law۔ Kluwer Law International۔ صفحہ: 28۔ ISBN 978-90-411-2404-3 
  5. Holenstein, André (2012). "Die Hauptstadt existiert nicht". UniPress – Forschung und Wissenschaft an der Universität Bern (scientific article) (in German). Bern: Department Communication, University of Bern. 152 (Sonderfall Hauptstatdtregion): 16–19. doi:10.7892/boris.41280. S2CID 178237847. Als 1848 ein politisch-administratives Zentrum für den neuen Bundesstaat zu bestimmen war, verzichteten die Verfassungsväter darauf, eine Hauptstadt der Schweiz zu bezeichnen und formulierten stattdessen in Artikel 108: "Alles, was sich auf den Sitz der Bundesbehörden bezieht, ist Gegenstand der Bundesgesetzgebung." Die Bundesstadt ist also nicht mehr und nicht weniger als der Sitz der Bundesbehörden. [In 1848, when a political and administrative centre was being determined for the new federation, the founders of the constitution abstained from designating a capital city for Switzerland and instead formulated in Article 108: "Everything, which relates to seat of the authorities, is the subject of the federal legislation." The federal city is therefore no more and no less than the seat of the federal authorities.]
  6. Global wealth databook 2019" (PDF). Credit Suisse. Archived from the original (PDF) on 23 October 2019. Retrieved 17 June 2020.Archived . The country data comes from Table 3.1 on page 117. The region data comes from the end of that table on page 120.
  7. Taylor, Chloe (20 May 2019). "These cities offer the best quality of life in the world, according to Deutsche Bank". CNBC. Archived from the original on 23 June 2019. Retrieved 14 January 2021.
  8. Zimmer, Oliver (12 January 2004) [originally published: October 1998]. "In Search of Natural Identity: Alpine Landscape and the Reconstruction of the Swiss Nation". Comparative Studies in Society and History. London. 40 (4): 637–665. doi:10.1017/S0010417598001686. S2CID 146259022.
  9. Die Schweiz als "Willensnation"? Die Kernelemente des Schweizer Selbstverständnisses (in German) ۔ GRIN Verlag۔ ISBN 978-3-668-87199-1 
  10. swiss | Etymology, origin and meaning of swiss by etymonline". www.etymonline.com. Archived from the original on 30 April 2011. Retrieved 15 September 2022.
  11. DAVOS, AND ITS INFAMOUS PARTIES, RETURNS THIS WEEK
  12. "It's A Reunion For People Who Broke The World"
  13. 1,500 Private Jets To Descend On Davos This Week, Up 50% From Last Year
  14. تاہم آئینی طور پر مذہبی آزادی بنیادی حق ہونے کی وجہ سے یہ نقطہ اپنایا گیا کہ اسلام کی کسی کتاب میں مینار کا مسجد کے ساتھ ہونے کا ذکر نہیں ہے اور دراصل یہ ثقافتی معاملہ ہے- زمان، 7 جون 2007ء آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ todayszaman.com (Error: unknown archive URL) Switzerland mulls banning minarets