زعتر (جنس)
زعتر (نباتیاتی نام: Thymus) جسے صعتر بھی کہتے ہیں اور گلگت بلتستان میں بھی پایا جاتا ہے جسےشیناٗ زبان میں تُمُرۆ (tumuro) کہتے ہیں۔ قدیم عرب، قدیم مصر، قدیم یونان اور قدیم اطالیہ میں استعمال ہونے والی ایک جڑی بوٹی اور ایک پودا ہے۔ اسے آج لبنان، شام، فرانس اور اطالیہ کے کھانوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ایک ادویاتی نبات ہے جس کے بے شمار فوائد ہیں۔ اسے تازہ اور خشک دونوں صورتوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔
تاریخ
ترمیمقدیم مصر میں زعتر کو اجسام کے حنوط کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ اس کی بنیادی وجہ اس میں موجود ایسے اجزاء ہیں جن سے جراثیم (بیکٹیریا اور فنجس) کا خاتمہ ہوتا ہے۔ قدیم یونان میں اسے خوشبو پیدا کرنے اور حشرات کو بھگانے کے لیے نہانے کے کمروں میں استعمال کیا جاتا تھا۔ یونانی اسے اپنے مذہبی مقامات اور فوجی مقامات میں جلا کر خوشبو پیدا کرتے تھے کیونکہ اسے بہادری کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ قدیم روم کی افواج بھی اسے استعمال کرتی تھیں۔ وہ اسے شراب اور پنیر میں خوشبو اور ذائقہ کی بہتری کے لیے استعمال کرتے تھے۔[1]
ازمنۂ وسطیٰ میں یورپ میں اسے اچھی نیند لانے اور برے خوابوں سے نجات کے لیے تکیے کے نیچے خشک کر کے رکھا جاتا تھا۔۔[2] اسے فوجیوں کو جرأت و بہادری میں اضافہ کے لیے فوجیوں کو تحفہ میں دیا جاتا تھا۔ اس کے علاوہ اسے کفن میں مردے کے ساتھ رکھا جاتا تھا۔[3]
کاشت
ترمیماسے گرم علاقوں میں کاشت کیا جاتا ہے جہاں پانی کھڑا نہ رہ سکے۔ یورپ میں اس کی پیداوار اچھی نہیں ہوتی اور نہ ہی اس میں خوشبو اور ذائقہ معیاری ہوتا ہے۔ سب سے بہترین قسم لبنان کے پہاڑی علاقوں میں کاشت ہوتی ہے اور لبنان اور شام کے سرحدی علاقوں میں بھی اس کی اچھی قسم کاشت کی جا سکتی ہے۔ لبنان کے کئی علاقوں میں اس کی کئی اقسام خود رو ہیں یا بغیر کسی محنت کے کاشت ہو جاتی ہیں۔
غذا میں استعمال
ترمیمزعتر میں لوہے کی مقدار بہت ہوتی ہے۔ اس لیے اسے لبنان، شام، فرانس اور اطالیہ کے کھانوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے گوشت اور یخنی میں ذائقہ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ عرب (خصوصاً شام و لبنان) اور ترک غذا میں کافی مستعمل ہے۔ فرانس میں اسے جڑی بوٹی اور سلاد کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے خصوصاً پخووانس (Provence) کے علاقے میں۔ اسی لیے فرانس میں عموماً اسے پخووانس کی جڑی بوٹی (Herbes de Provence) بھی کہا جاتا ہے۔ اسے تازہ پتوں کے طور پر سلاد میں اور کھانے کے اوپر خوشبو کے لیے بھی رکھا جاتا ہے مگر تازہ حالت میں اس کی تازگی کی میعاد ایک ہفتہ سے زیادہ نہیں اسے لیے اس کو خشک کیا جاتا ہے۔ خشک ہونے پر یہ باقی تمام جڑی بوٹیوں کی نسبت بہت زیادہ خصوصیات برقرار رکھتا ہے۔ لبنان میں اسے زیتون کے تیل کے ساتھ ملا کر کھایا جاتا ہے جو بہت سی بیماریوں میں مددگار سمجھا جاتا ہے۔
ادویاتی استعمال
ترمیمزعتر میں تھائمول تیل (thymol) بہت مقدار(بیس سے پچاس فی صد تک) میں شامل ہوتا ہے جو جراثیم کش ہے۔[4] یہی تیل مشہور دوا لسٹرین (Listerine mouthwash) میں موجود ہوتی ہے۔[5] اس کے خشک پتوں سے ایک قہوہ بھی بنایا جاتا ہے جو دمہ اور سانس کے امراض میں بے حد مفید ہے۔[4] لبنان میں اسے پیٹ کے امراض اور کیڑوں کے خاتمے کے لیے بھی استعمال کروایا جاتا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ عمومی خوراک میں بھی شامل ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ گریو ماعود (Grieve, Maud ) زعتر۔ ایک جدید جڑی بوٹی شائع کردہ 1931 ( شبکہ سے حاصل کردہ: 13 جون 2009ء)
- ↑ ہگزلے، باغبانی کی لغت (Huxley, A., ed. (1992). New RHS Dictionary of Gardening. Macmillan.)
- ↑ "زعتر۔ انگریزی باغبانی۔ شبکہ سے حاصل کردہ: 13 جون 2009ء"۔ 27 ستمبر 2006 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جون 2009
- ^ ا ب Thymus Vulgaris. PDR for Herbal Medicine. Montvale, NJ: Medical Economics Company. p. 1184
- ↑ Pierce, Andrea. 1999. American Pharmaceutical Association Practical Guide to Natural Medicines. New York: Stonesong Press. P. 338-340.
ویکی ذخائر پر زعتر (جنس) سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |