زہرا اشراقی

ایرانی کارکن حقوق انسانی

زہرا اشراقی خمینی ( فارسی: زهرا اشراقی‎) (پیدائش 1964ء) ایک ایرانی کارکن اور سابق سرکاری اہلکار ہیں جو حقوق نسواں اور انسانی حقوق پر یقین رکھتے ہیں۔

زہرا اشراقی
 

معلومات شخصیت
پیدائش 1 جنوری 1964ء (60 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تہران   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ایران   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیات محمد رضا خاتمی [1]  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان ،  بلاگ نویس ،  کارکن انسانی حقوق ،  حقوق نسوان کی کارکن   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی اور تعلیم

ترمیم

اشراقی 1964 ء میں پیدا ہوئیں۔ وہ آیت اللہ خمینی کی پوتی ہیں۔ اور فلسفے کی گریجویٹ ہے۔

نظریات

ترمیم

زہرا اشراقی چاہتی ہیں کہ سر پر اسکارف پہننا اب لازمی نہ ہو۔ ان کا خیال ہے کہ: "ہمارا (ایران کا) آئین اب بھی کہتا ہے کہ مرد مالک ہے اور عورت ایک وفادار بیوی ہے جو اپنے خاندان کے لیے خود کو قربان کرتی ہے۔ لیکن یہاں کا معاشرہ بدل گیا ہے، خاص طور پر پچھلے 10 سالوں میں۔ اگر میرے دادا اب یہاں ہوتے تو مجھے یقین ہے کہ ان کے خیالات بہت مختلف ہوتے۔"

انھوں نے یہ بھی کہا کہ "میرے دادا نے جو آئین منظور کیا ہے وہ کہتا ہے کہ صرف ایک مرد ہی صدر ہو سکتا ہے۔۔۔ ہم اس لفظ کو 'مرد' سے 'کوئی بھی' میں تبدیل کرنا چاہیں گے۔ لیکن یہاں امتیازی سلوک صرف آئین میں نہیں ہے۔ ایک عورت کے طور پر، اگر میں ملک چھوڑنے کے لیے پاسپورٹ حاصل کرنا چاہتی ہوں، سرجری کروانا چاہتی ہوں، یہاں تک کہ تقریباً سانس لینے کے لیے بھی، مجھے اپنے شوہر سے اجازت لینا ہو گی۔"

ذاتی زندگی

ترمیم

1983ء میں، اسراقی نے محمد رضا خاتمی سے شادی کی، جو اسلامی ایران پارٹیسیپیشن فرنٹ کے سابق سربراہ، ایران کی اہم اصلاح پسند جماعت اور سابق صدر محمد خاتمی کے چھوٹے بھائی ہیں۔ [2] ان کے دو بچے ہیں، ایک بیٹی، فاطمہ اور ایک بیٹا، علی۔ [2]

زہرا اشراقی اپنی ایک یاد داشت میں نقل کرتی ہیں کہ امام خمینی کی آخری سانس کے وقت میں سراہنے بیٹھی ہوئی تھی میں نے اس سے پہلے ان کے چہرے پر اتنی خوبصورتی اور نور نہیں دیکھا تھا ایسا لگ رہا تھا کہ خدا وند متعال کی ساری صفات اور اس کا سارا جمال امام کے چہرے سے متجلی ہو رہا ہو وہاں میں نے اس بات کو سمجھا کہ امام خمینی مظہر الہی ہیں تقریبادن کے بارہ بجے میں ان کی خدمت میں پہنچی سلام کیا انھوں نے صرف آنکھ کے اشارے سے جواب دیا اس عرصے میں تقریباً سو مرتبہ انھوں نے ذکر پڑھا ہو گا۔[3]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. https://www.nytimes.com/2003/04/02/world/daughter-of-the-revolution-fights-the-veil.html?pagewanted=all&src=pm
  2. ^ ا ب "Sayyid Mohammad-Reza Khatami"۔ JRank Encyclopedia۔ 17 نومبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 فروری 2013 
  3. http://ur.imam-khomeini.ir/ur/n34443/-%D9%86%DA%A9%DA%BE-%D8%B3-%D8%A7%D8%B4%D8%A7%D8%B1%DB%81-%DA%A9%DB%8C%D8%A7