سائیسیرو
سائیسیرو (انگریزی: Cicero) قدیم رُومی جمہوری کا سلطنت ایک فلسفی، سیاست دان، قانون دان، مقرر، لکھاری، ادبی و سیاسی نقاد، مترجم، ماہر لاطینی زبان اور حکومتی اہلکار تھا-
سائیسیرو | |
---|---|
(لاطینی میں: M.Tullius M.f.M.n. Cor. Cicero) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 3 جنوری 106 ق مء [1][2][3][4][5] |
وفات | 7 دسمبر 43 ق مء [2][6][5] |
وجہ وفات | سر قلم [3] |
طرز وفات | قتل [3] |
شہریت | قدیم روم [5] |
مناصب | |
قدیم رومی سینیٹر [7] | |
اختتام منصب 43 ق.م |
|
رومی گورنر | |
برسر عہدہ 51 ق.م – 50 ق.م |
|
رومی کونسل [7] | |
برسر عہدہ 63 ق.م – 63 ق.م |
|
عملی زندگی | |
پیشہ | فلسفی [8]، شاعر ، سیاسی نظریہ ساز ، مفسرِ قانون ، مصنف [9][8][10]، قدیم رومی سیاست دان ، قدیم رومی فوجی اہلکار ، وکیل [5]، سیاست دان [5][8] |
پیشہ ورانہ زبان | لاطینی زبان [5][11]، قدیم یونانی |
شعبۂ عمل | فلسفہ [5]، بلاغت [5]، ادب [5] |
درستی - ترمیم |
سائیسیرو ہو شخص تھا جس نے سیاسی بحرانوں کے دوران بہترین اصول برقرار رکھنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے رومن سلطنت کا قیام عمل میں آیا۔ انھوں نے طویل عرصہ تک لکھا اور ان کی تحریروں میں فکری مباحث، فلسفہ اور سیاست پر مقالے شامل ہیں اور انھیں روم کے عظیم خطیبوں اور نثر نگاروں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔[12][13]وہ رومن گھڑ سواری کے ایک امیر میونسپل خاندان سے آیا تھا اور اس نے 63 قبل مسیح میں قونصل کے طور پر خدمات انجام دیں۔
سائیسیرو کو لاطینی زبان پر بھرپور دسترس تھی کہا جاتا ہے کہ لاطینی ادب کا تین چوتھائی حصہ اسی کا تحریر کردہ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ بعد میں آنے والوں نے اس کی نثر کو اپنایا اور اس کی پیروی کی۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس کی پیروی کرنے والے ناصرف لاطینی اور رومن تھے بلکہ 19 ویں صدی تک یورپ اور گرد و نواح کی زبانوں میں بھی اس کے انداز، خیال اور فلسفہ کی پیروی کی گئی۔
بے چارہ جمہوریہ روم کے معاشرے سے سخت پریشان تھا۔ ایک بار اُس نے تنگ آ کر مندرجہ ذیل فہرست مرتب کی:-
- غریب لوگ ہر وقت کام اور بس کام کرتے ہیں۔
- امیر لوگ غریبوں (1) کا خون چُوستے ہیں۔
- فوج اِن دونوں (2) کی حفاظت کرتی ہے۔
- ٹیکس دینے والا اِن تینوں (3) کا خرچہ اُٹھاتا ہے۔
- جہاں گرد اِن چاروں (4) سے تنگ آ کر سفروں پر نکل جاتا ہے۔
- شرابی اِن پانچوں (5) کو بُھولنے کے لیے شراب پیتا ہے۔
- بینکر اِن چھ (6) کو لُوٹ لیتا ہے۔
- وکیل ساتوں (7) کو بھٹکا دیتا ہے۔
- ڈاکٹر آٹھوں ( کو مار دیتا ہے۔
- گورکن اِن نو (9) کو دفن کر دیتا ہے۔
- اور سیاست دان اِن دس (10) کے سروں پر سوار ہو کر عیش کر جاتا ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ ISBN 82-7022-061-2 — Merkedager
- ^ ا ب مصنف: اطالوی دائرۃ المعارف ادارہ — عنوان : Enciclopedia on line — Treccani ID: https://www.treccani.it/enciclopedia/marco-tullio-cicerone
- ^ ا ب پ عنوان : Tullii — Treccani ID: https://www.treccani.it/enciclopedia/marco-tullio-cicerone
- ↑ JSTOR article ID: https://www.jstor.org/stable/10.2307/j.ctt1xp3tcd
- ^ ا ب پ ت ٹ ث عنوان : Hrvatska enciklopedija — Hrvatska enciklopedija ID: https://www.enciklopedija.hr/Natuknica.aspx?ID=11771 — اخذ شدہ بتاریخ: 23 مئی 2023
- ↑ عنوان : Tullii — Treccani ID: https://www.treccani.it/enciclopedia/marco-tullio-cicerone — اقتباس: Ц., завидев погоню, высунул голову из носилок и в этом положении был убит центурионом Гереннием 7 дек. 43 г.
- ↑ عنوان : The Magistrates of the Roman Republic — ISBN 0-89130-812-1
- ↑ https://cs.isabart.org/person/81833 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2021
- ↑ https://cs.isabart.org/person/81833
- ↑ عنوان : Library of the World's Best Literature — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.bartleby.com/lit-hub/library
- ↑ کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/6120547
- ↑ Stephen Harrison (2008)۔ A Companion to Latin Literature۔ John Wiley & Sons۔ صفحہ: 31۔ ISBN 978-1405137379۔
Latin literature in the period 90–40 BC presents one feature that is unique in Classical, and perhaps even in the whole of Western, literature. Although it is a period from which a substantial amount of literature in a wide variety of genres survives, more than 75 per cent of that literature was written by a single man: Marcus Tullius Cicero. Cicero wrote speeches, philosophical and rhetorical trea- tises, letters and poetry, which in terms of quantity outweigh all other extant writings of the period.
- ↑ Merriam-Webster, Inc (1995)۔ "Ciceronian period"۔ Merriam-Webster's Encyclopedia of Literature۔ Merriam-Webster۔ صفحہ: 244۔ ISBN 978-0877790426۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اگست 2013