سائیں نواب جی حضوری کا شمار سلسلہ نقشبندیہ کے اکابر اولیاء کشمیر میں ہوتا ہے۔

حضرت سائیں نواب جی حضوری
پیدائش1848ء
کھرل عباسیاں ٹھیری شریف باغ آزاد کشمیر
وفات1947ء
کھرل عباسیاں دھار شریف باغ آزاد کشمیر
پیشہکھیتی باڑی
قومیتکشمیری
ادبی تحریکاصلاح نفس ، اصلاح معاشرہ
اولادحضرت میر ولی باجی

محمد علی باجی محمد یوسف جی حضوری غلام محمد جی حضوری

الحاج محمد سلیمان جی حضوری

ولادت

ترمیم

سائیں نواب جی حضوری باختلاف روایات 1848ء میں ضلع باغ آزاد کشمیر کے ایک گاؤں کھرل عباسیاں ٹھیری شریف میں پیدا ہوئے۔ آپ پر بچپن سے ہی اللّٰہ تعالیٰ کا خصوصی کرم تھا۔ آپ ولایت کے اعلیٰ مقام پر فائز ہونے کے باوجود کبھی اس کا اظہار نہ فرمایا اور زندگی کے ستر سال دنیا سے روپوش ہو کر گزارے۔

بیعت

ترمیم

سائیں نواب جی حضوری بہار کے موسم میں اپنے مال مویشی پیر کنٹھی پہاڑ کے قریب دھم کے مقام پر لے جاتے تھے ایک مرتبہ آپ وہاں تشریف فرما تھے کہ وہاں سلسلہ چشتیہ کے عظیم ولی سید انور شاہ تشریف لائے اور فرمایا کہ مجھے الشیخ عبد القادر جیلانی کی طرف سے حکم ملا ہے کہ میں آپ کو بیعت کروں اس طرح سائیں نواب جی حضوری ان کے ہاتھ پر بیعت ہو گئے اور سلسلہ چشتیہ میں ان سے خلافت حاصل کی۔ سید انور شاہ کا تعلق ہٹیاں بالا کے ایک گاؤں لانگہ سے تھا ۔ دوسرا خرقہ خلافت سائیں نواب جی حضوری نے کیاں شریف سے نظام الدین کیانوی سے حاصل کیا۔ کئیاں شریف بڑی بافیض درگاہ ہے جو آٹھمقام میں واقع ہے۔ سائیں نواب جی حضوری کو ایک مرتبہ پیر فقیراللہ بکوٹی نے باغ قادر آباد کے مقام پر سید غلام حسین شاہ کے مزار پر بحکمِ شیخ عبد القادر جیلانی ظاہر کیا اور دوسری مرتبہ بنی حافظہ شریف ضلع ہٹیاں بالا کے ایک درویش مولوی باجی نے ظاہر کیا۔

اولاد

ترمیم

سائیں نواب جی حضوری صاحب اولاد کثیرہ تھے آپ کو اللّٰہ تعالیٰ نے پانچ بیٹے اور چار بیٹیاں عطا فرمائیں تھیں جو سب کے سب ولایت کے اعلیٰ مقام پر فائز ہوئے۔

آپ کے بیٹوں میں:

میر ولی باجی

محمد علی باجی

محمد یوسف جی حضوری

غلام محمد جی حضوری

الحاج محمد سلیمان جی حضوری شامل ہیں۔

جانشین

ترمیم

سائیں نواب جی حضوری کے جانشین آپ کے صاحبزادے پیر یوسف جی حضوری ہوئے۔

وصال

ترمیم

سائیں نواب جی حضوری کا وصال 15 ذیقعدہ 1947ء کو ہوا اور آپ کا مزار پرانوار کھرل عباسیاں دھار شریف میں مرجع خلائق ہے۔

حوالہ جات

ترمیم