یہ سریہ کعب بن اشرف نامی ایک یہودی شاعر و سردار کو قتل کرنے لیے پیش آيا۔ کعب بن اشرف نے جنگ بدر کے بعد، معاہدہ کی خلاف ورزی کی اور مکہ میں مشرکین مکہ سے ملنے چلے گيا۔ جس بنا پر اس کو قتل کیا گيا۔

سریہ محمد بن مسلمہ

قتلِ کعب بن اشرف

عمومی معلومات
متحارب گروہ
مسلمان کعب بن اشرف (یہودی)
قائد
محمد بن مسلمہ کعب بن اشرف
قوت
نامعلوم نامعلوم
نقصانات
کعب بن اشرف قتل ہوا

پس منظر

ترمیم

غزوہ بدرمیں مشرکین مکہ کی عبرت ناک شکست پر، مدینہ کے یہودیوں کو یقین نہ آ رہا تھا کہ عرب کے بڑے بڑے جنگجو ان مٹھی بھر مسلمانوں سے اس طرح شکست کھا گئے ہوں۔ شکست کی یقینی خبر پر کعب بن اشرف نے معاہدہ کی خلاف ورزی کی اور مکہ جا پہنچا، ان سے ہمدردی کی، مرثیے کہے اور واپس آنے پر مسلمانوں کی عورتوں کے نام لے لے کر شعر کہنے لگا۔ حضورِ اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی ہجو لکھ کر شان اقدس میں طرح طرح کی گستاخیاں اور بے ادبیاں کرنے لگا،اسی پر بس نہیں کیا بلکہ آپ کو چپکے سے قتل کرا دینے کا قصد کیا۔ جب وہ اس کام سے باز نہ آیا تو اس کے قتل کا حکم دیا گیا۔

واقعات

ترمیم

جب بانی اسلام صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی مقدس جان کو خطرہ لاحق ہو گیا تو محمد بن مسلمہ نے ابونائلہ و عباد بن بشر و حارث بن اوس و ابو عبس کو ساتھ لیااور رات میں کعب بن اشرف کے مکان پر گئے اور ربیع الاول3ھ کو اس کے قلعہ کے پھاٹک پر اس کو قتل کر دیااور صبح کو بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر اس کا سر تاجدار دو عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے قدموں میں ڈال دیا۔ اس قتل کے سلسلہ میں حارث بن اوس تلوار کی نوک سے زخمی ہو گئے تھے۔ محمد بن مسلمہ وغیرہ ان کو کندھوں پر اٹھا کر بارگاہ رسالت میں لائے اور آپ نے اپنا لعاب دہن ان کے زخم پر لگا دیا تو اُسی وقت شفاء کامل حاصل ہو گئی۔[1]

نتائج

ترمیم
ماقبل:
سریہ سالم بن عمیر
شوال 2 ہجری
سرایا نبوی
سریہ محمد بن مسلمہ
مابعد:
سریہ زید بن حارثہ
جمادی الثانی 3 ہجری

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. المواھب اللدنیۃ مع شرح الزرقانی،قتل کعب بن الاشرف،ج2،ص368