سریہ سالم بن عمیر
سریہ سالم بن عمیر سالم بن عمیر کو نبی اکرم نے اپنے ایک دشمن ابو عفک کو قتل کرنے بھیجا تھا۔
سریہ سالم بن عمیر | |
---|---|
عمومی معلومات | |
| |
متحارب گروہ | |
مسلمان | ابو عفک |
قائد | |
سالم بن عمیر | ابو عفک |
قوت | |
اکیلے سالم بن عمیر | ابو عفک |
نقصانات | |
ابو عفک مارا گيا | |
درستی - ترمیم |
وجہ تسمیہ
ترمیمبنو قریظہ میں بنو عامر بن عوف کا ایک یہودی ابو عفک نام کا محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے خلاف ہجو کہا کرتا اور لوگوں کو آپ کے خلاف ابھارتا تھا۔ اس کو قتل کرنے کے لیے ایک صحابی سالم بن عمیر نے نذر مانی، یہ سریہ صرف اسی ایک مقصد کے لیے تھا۔ اس کو سریہ میں اس لیے ہی شمار کیا جاتا ہے کیونکہ اس کی اجازت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دی تھی۔
پس منظر
ترمیمابو عفک بنو عامر بن عوف کا ایک شیخ تھا جس کی عمر ایک سو بیس سال تھی یہ مدینہ میں لوگوں کو رسول اللہ کی عداوت پر بھڑکایا کرتا جب غزوہ بدر میں مسلمان فاتح ہوئے تو اس کا حسد اور بغاوت اور زیادہ ہو گئی اور اس نے رسول اللہ کے خلاف ایک توہین آمیز قصیدہ بھی لکھا تھا۔
واقعات
ترمیمسالم بن عمیر نے نذر مانی کہ میں ابو عفک کو قتل کروں گا یا اس کوشش میں قتل ہو جاؤں گا سالم اسی موقع کی تلاش میں تھے جب ایک رات ابو عفک اپنے صحن میں سو رہا تھا کہ سالم نے تلوار اس کے جگر پر رکھ کر قتل کر دیا وہ جب بہت چیخا تو اس کے ساتھی آئے لیکن سالم بھاگ چکے تھے یہ واقعہ شوال 2ھ میں ہجرت کے بیس ماہ بعد پیش آیا۔[2]
ماقبل: سریہ عمیر بن عدی رمضان 2 ہجری |
سرایا نبوی سریہ سالم بن عمیر |
مابعد: سریہ محمد بن مسلمہ ربیع الاول 3 ہجری |