سری رام چندر بھنج دیو
مہاراجا سری رام چندر بھنج دیو (اڈیہ: ମହାରାଜ ଶ୍ରୀ ରାମଚନ୍ଦ୍ର ଭଞ୍ଜଦେଓ؛ (ولادت: 17 دسمبر 1870ء - وفات 22 فروری 1912ء) [1] بھارت کے ریاست میوربھنج (جو اس وقت موجودہ ریاست اڈیشا کا ایک ضلع ہے) کے مہاراجا تھے۔ [2] [3]
مہاراجا | |
---|---|
سری رام چندر بھنج دیو | |
ମହାରାଜ ଶ୍ରୀ ରାମଚନ୍ଦ୍ର ଭଞ୍ଜଦେଓ | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 17 دسمبر 1870 باریپادا |
وفات | 22 فروری 1912 کلکتہ، برطانوی ہند |
(عمر 41 سال)
قومیت | بھارتی |
زوجہ | لکشمی کماری دیوی سچارو دیوی |
اولاد | پورنا چندر بھنج دیو، پرتاپ چندر بھنج دیو، دھروبیندر چندر بھنج دیو، جیوتی منجاری دیوی |
والدین | کرشنا چندر بھنج دیو |
عملی زندگی | |
پیشہ | مصنف |
مادری زبان | اڑیہ |
پیشہ ورانہ زبان | اڑیہ |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی
ترمیمجب وہ صرف گیارہ سال کے تھے تب ان کے والد اور ریاستِ میوربھنج کے حکمران؛ مہاراجا کرشنا چندر بھنج دیو وفات پاگئے۔ [3] سری رام چندر بھنج دیو 29 مئی سنہ 1882ء کو تخت نشین ہوئے۔ تاہم اس وقت تک ریاست پر ایک برطانوی کمشنر کے تحت راج کیا جاتا تھا یہاں تک کہ مہاراجا کی عمر تک؛ انھیں باضابطہ طور پر 15 اگست 1892 کو مہاراجا کے طور پر بنایا گیا تھا۔ [3] ریاست کے امور اس کی دادی میور بھنج کی دواگیر مہارانی کے ہاتھ میں رہے؛ یہاں تک کہ مہاراجا نے کچھ سال بعد اقتدار سنبھالا۔ [3]
ازدواجی زندگی
ترمیممہاراجا کی پہلی شادی بنگال کے "پنچ کوٹ" کے ایک زمیندار کی بیٹی "مہارانی لکشمی کماری دیوی" سے ہوئی تھی، جو 1902 میں فوت ہو گئی۔ [3] 1904ء میں اس نے "مہارشی کیشب چندر سین" کی بیٹی "مہارانی سوچارو دیوی" سے شادی کی۔ ان کے دو بیٹے: پورن چندر بھنج دیو اور پرتاپ چندر بھنج دیو پہلی بیوی سے تھے۔ [3] پورنہ چندر بھنج دیو والد کے بعد تخت پر فائز ہوئے، جب کہ پرتاب چندر بھنج دیو نے والد کی موت کے بعد اپنے بڑے بھائی کو تخت پر بٹھایا۔ [3] مہاراجا کا ایک بیٹا دھروبندر چندر بھنج دیو تھا اور دوسری بیوی سوچارو دیوی کی دو بیٹیاں تھیں۔ دھروبندر چندر بھنج دیو ایک فضائیہ کا پائلٹ بن گیا اور دوسری جنگ عظیم میں کارروائی کے دوران؛ اس کی موت واقع ہو گئی۔ [4] بڑی بیٹی کی شادی "وِزیانگرم" کے مہاراجا سے ہوئی اور چھوٹی بیٹی رانی "جیوتی منجاری دیوی" کا نکاح سابق وسطی صوبوں اور بیرر کی ایک سلطنت؛ ریاستِ نندگاؤں کے راجا "بہادر مہنت سرویشور داس" سے ہوا تھا۔ [5]
وفات
ترمیممہاراجا کی موت؛ ایک حادثہ کی وجہ سے ہوئی، جب وہ شکار کے سفر پر تھے اور اپنے سالے (سوچارو دیوی کے بھائی) کی بندوق سے چلنے والی گولی سے حادثاتی طور پر شدید زخمی ہو گئے تھے اور کلکتہ میں ان کا علاج کرایا گیا تھا؛ لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔ [6]
انتظامیہ
ترمیمانھوں نے میوربھنج کی آس پاس کی ترقی کے لیے کام کیا اور لوگوں کی مدد کے لیے بنائے گئے مختلف فلاحی منصوبوں کو نافذ کیا۔ وہ ایک فلسفی بادشاہ کی حیثیت سے قابلِ احترام تھے۔ انھوں نے ریاست میں انتظامیہ کے لیے ریاستی کونسل تشکیل دی اور زبان، صحت اور انتظامیہ کے شعبوں میں اصلاحات لائے۔[7] ان کے دور حکومت میں پہلی بار لوہے کی کانوں کا سائنسی آپریشن شروع کیا گیا تھا اور "گورومہنسینی بارودی سرنگوں" کو "ٹاٹاؤں" کو اجرت پر دیا گیا تھا۔ 1903ء میں مہاراجا نے روپسہ سے باری پادا تک ایک تنگ پیمائش ریلوے لائن شروع کی، جس کو میوربھنج اسٹیٹ ریلوے کے نام سے جانا جاتا ہے۔[7]
ان کے دور حکومت میں ریاست میں 474 میل سڑک تعمیر کی گئی تھی، جو تمام ڈیوژنل قصبوں کو باری پادا کے ساتھ مربوط کرتی تھی۔[7] باری پادا میونسپلٹی بلدیہ، نے ان کی تشکیل سنہ 1905ء میں کی تھی۔ انھوں نے ایک انگریزی ہائی اسکول بھی شروع کیا، جس میں بورڈنگ کی سہولت، ایک گورنمنٹ پریس، مکمل طور پر لیس (پُر از سہولیات) ہسپتال اور باری پادا میں ایک کوڑھی پناہ گایں شامل ہیں۔ [7]
اس نے موہنی موہن دھر کو میوربھنج کا دیوان مقرر کیا۔[7] گوپا بندھو داس کی عمدہ خصوصیات سے متاثر ہو کر انھوں نے انھیں اپنا وکیل بنایا۔ [2]
فن اور ثقافت
ترمیموہ اڈیہ فن اور ثقافت کا ایک بہت بڑے سرپرست تھے۔ اڈیشا کا مشہور "چھاؤ رقص" یا "جنگی رقص" ان کے ذریعہ برطانوی شہنشاہ جارج پنجم کے اعزاز میں کلکتہ میں 1912 میں ایک شو (نمائش) کے لیے پیش کیا گیا تھا، سری رام اس کی خوبصورتی اور رونق سے متاثر ہوئے تھے۔ [8]
وہ اڑیہ زبان کے محب اور عظیم سرپرست بھی تھے اور 3 دسمبر 1903ء کو اتکل سمیلنی کے پہلے اجلاس کی صدارت انھوں نے انجام دی تھی۔ [9]
فنِ تعمیر
ترمیم1892ء میں انھوں نے میوربھنج کے شاہی محل میں بڑے توسیعات کیے، جس میں 126 کمرے ہیں۔ محل کا سامنے والا حصہ "بُکِنگہم پیلس" سے مشابہت رکھتا ہے، جو 1908ء میں تعمیر کیا گیا تھا۔ دو کالج؛ "مہاراجا پورن چندر کالج" اور "گورنمنٹ ویمن کالج" اب محل کے اندر واقع ہیں۔ [10]
اعزازات
ترمیمدہلی دربار گولڈ میڈل - 1903ء۔ [6]
"مہاراجا" کا لقب انھیں "لارڈ منٹو" نے 1903ء میں شاہی دہلی دربار میں عطا کیا تھا، جسے بعد میں 1910ء میں موروثی کر دیا گیا تھا۔ [6]
وراثت
ترمیم22 فروری 1912ء کو میوربھنج میں ان کا انتقال ہوا۔ [2] انھیں اور ان کے والد مہاراجا کرشنا چندر بھنج دیو [11] کو جدید اڑیسہ کے بنانے والے کے طور پر بڑے پیمانے پر اعتراف کیا جاتا ہے۔ [12] کٹک میں واقع "سری رام چندر بھنج میڈیکل کالج" انھی کے نام سے موسوم ہے، جو 1951ء میں ان کی زندگی میں حکمران کی طرف سے دیے گئے عطیہ اور کوششوں کے اعتراف میں تھا۔ [13] راگدھا میں ان کے قائم کردہ ایک کالج "سری رام چندر بھنج ڈگری کالج" کا نام انھی کی طرف منسوب کرکے رکھا گیا ہے [14]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Orissa Government Portal"۔ og.csm.co.in۔ 22 ستمبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 فروری 2013۔
Shri Ramachandra Bhanja Dev ( 1870–1912)
- ^ ا ب پ "Genealogy"۔ 05 مئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 فروری 2021
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج Biography of the Maharaja Sri Ram Chandra Bhanj Deo by Sailendra Nath Sarkar. Published – 1918.
- ↑ Sucharu Devi, Maharani of Coochbehar, a biography, 1979[مردہ ربط]
- ↑ "Indian Princely States: Nandgaon"۔ 08 جون 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 فروری 2021
- ^ ا ب پ Indian States: A Biographical, Historical, and Administrative Survey By Somerset Playne, R. V. Solomon, J. W. Bond, Arnold Wright۔ 1922۔ صفحہ: 700
- ^ ا ب پ ت ٹ http://orissa.gov.in/e-magazine/Orissareview/dec2005/engpdf/maharaja_sriram_chandra_bhanja_deo_the_evershining__jewel_of_mayurbhanj.pdf
- ↑ "Mayurbhanj"۔ 16 مارچ 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 فروری 2021
- ↑ https://en.wikipedia.org/wiki/Sriram_Chandra_Bhanj_Deo?wprov=sfla1
- ↑ "Mayurbhanj Palace wallows in royal neglect"۔ 14 دسمبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 فروری 2021
- ↑ Makers of Modern Orissa: Contributions of Some Leading Personalities of ... By J. K. Samal, P. K. Nayak, Pradip Kumar Nayak۔ 1996۔ صفحہ: 131–150
- ↑ "Orissa: Removal of Mayurbhanj Maharaja statue"۔ www.oneindia.com۔ May 22, 2007
- ↑ "In 1951, the Orissa Medical College was subsequently renamed as SRIRAM CHANDRA MEDICAL COLLEGE in recognition of the donation and efforts made by Mayurbhaj Maharaja SRIRAM CHANDRA BHANJA."۔ 22 ستمبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 فروری 2021
- ↑ "Collegein"۔ 20 مئی 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 فروری 2021
بیرونی روابط
ترمیمویکی ذخائر پر سری رام چندر بھنج دیو سے متعلق تصاویر
سیاسی عہدے | ||
---|---|---|
ماقبل Maharaja Krishna Chandra Bhanj Deo
|
Maharaja of Mayurbhanj 1882–1912 |
مابعد Maharaja Purna Chandra Bhanj Deo
|