ریاست میوربھنج
ریاست میوربھنج (یا موربھنج ) (اڈیہ:ମୟୁରଭଞ୍ଜ ରାଜ୍ୟ) برطانوی راج کے دور میں بھارت کی ایک نوابی ریاست تھی۔ [1] یہ مشرقی ریاستوں کی ایجنسی کی سب سے بڑی ریاستوں میں سے ایک تھی اور بنگال اسٹیٹس ایجنسی کی تین ریاستوں میں سے ایک تھی۔ [1] ریاست کا نشان دو مور تھے؛ کیوں کہ لیجنڈ کے مطابق قدیم حکمرانوں کے آبا و اجداد ایک مور کی نظر سے پیدا ہوئے تھے۔ [2][1]
ریاست میوربھنج ମୟୁରଭଞ୍ଜ ରାଜ୍ୟ | |||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
12وی صدی–1949 | |||||||||
Flag | |||||||||
1901 کے نقشہ میں میوربھنج ریاست معجم سلطانی ہند۔ | |||||||||
رقبہ | |||||||||
• 1901 | 10,982 کلومیٹر2 (4,240 مربع میل) | ||||||||
آبادی | |||||||||
• 1901 | 610,383 | ||||||||
تاریخ | |||||||||
تاریخ | |||||||||
• | 12وی صدی | ||||||||
• | 1949 | ||||||||
| |||||||||
آج یہ اس کا حصہ ہے: | اڈیشا، بھارت |
ریاست میں ایک وسیع و عریض پہاڑی علاقہ شامل ہے، جس میں بہت سارے لوگوں کے قبائل شامل ہیں جیسے سنتھال قوم، منڈا قوم، ہو قوم اور کسان قوم۔ [3] اس کا سابقہ علاقہ مغربی بنگال کی سرحد سے ملحقہ؛ موجودہ ریاست اڈیشا میں ہے۔ 15 ویں صدی سے ریاست کا دار الحکومت باریپادا قصبہ تھا۔ [1] اور داس پور ایک اور اہم شہر تھا۔ میوربھنج ریاست کے بڑے خطوط جنگل سے ڈھکے ہوئے تھے۔
تاریخ
ترمیمریاست میوربھنج کے حکمران قدیم مقامی کشتریہ نسب کے کھجنگا منڈل کے بھنج خاندان کی اولاد تھے۔[4] رانا بھنج اور راجا بھنج کے ابتدائی نوشتہ جات کے مطابق؛ اس خاندان کی ابتدا قدیم بھنج قبیلوں کی ابتدائی مور سے متعلق روایات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے افسانوی مورنی سے ہوئی ہے، جو ان کے نقش قدم پر منایا جاتا ہے جو یکے بعد دیگرے شاخوں کے ذریعہ بھی مشترک ہے۔[5][6]
اتکل کے خطے میں سوما ومشیوں کے غلبے کے ساتھ بھنج خاندان کے اثر و رسوخ میں کمی واقع ہوئی تھی؛ لیکن صدیوں کے بعد مشرقی گنگا خاندان کے عروج کے ساتھ ہی؛ تریکلنگ کے تینوں دائروں کو اپنے ساتھ متحد کرکے؛ اپنی جاگیرداری کے ساتھ؛ اس علاقہ میں بھنج خاندان کو دوبارہ اثر و رسوخ حاصل ہوا۔ روایات خاندان کے متعدد اصل کی طرف اشارہ کرتی ہیں؛ لیکن ریکارڈ کی کمی انھیں غیر متوقع طور پر پیش کرتی ہے؛ اگرچہ یہ عام طور پر قبول کیا جاتا ہے کہ 12 ویں صدی کے ادی بھنج؛ ریاست میوربھنج کے موجودہ خاندان کے بانی و اصل تھے؛ جب کہ ادی بھنج کے بھائی جیوتی بھنج نے کھجنگا ادی بھنج خاندان سے حاصل کرکے ریاست کیونجھر قائم کی تھی۔ [7]
ریاست میوربھنج؛ 18ویں صدی کے دوران میں مراٹھا سلطنت میں رہی تھی اور تیسری اینگلو مرہٹہ جنگ کے بہت سال بعد 1829ء میں وہ برطانوی راج زیر سرپرستی آگئی تھی۔ برطانوی راج کے دوران میوربھنج کے بادشاہوں نے اس خطہ کی ترقی کا آغاز کیا۔ ان کے روشن خیال حکمرانی کے تحت؛ میوربھنج ترقی پسند علاقوں میں سے ایک بن گیا۔ بھنج بادشاہوں نے کٹک میں ریاست کا پہلا میڈیکل کالج قائم کیا اور فلاحی منصوبوں کے لیے فنڈز اور اراضی عطیہ کیے اور اعلیٰ تعلیمی اداروں کے قیام کے لیے بھی؛ جیسے راونشا کالج؛ جسے 1895ء میں مہاراجا سری رام چندر بھنج دیو کے کہنے پر میوربھنج کی انجیلی مسیحی مشنری جماعت (ای ایم ایس ایم) نے قائم کیا تھا۔[8]
میوربھنج محل 1804ء میں مہارانی سومترا دیوی بھنج دیو نے تعمیر کیا تھا۔ [9][10] میوربھنج ریاستی ریلوے کا آغاز میوربھنج کے سابق حکمران سری رام چندر بھنج دیو نے کیا تھا۔ 20 جنوری 1905ء کو روپسہ سے باریپادا ریلوے اسٹیشن تک 52 کلومیٹر کا پہلا حصہ ٹریفک کے لیے کھلا۔ [11] آزادی ہند کے بعد؛ مہاراجا پرتاپ چندر بھنج دیو کے ماتحت ریاست میوربھنج نے 1 جنوری 1949ء کو بھارتی یونین سے منظوری حاصل کی۔ اور اسے ریاست اڑیسہ میں ضم کر دیا گیا تھا، جو بعد میں موجودہ ریاست اڈیشہ کی حیثیت اختیار کر گئی۔
اربابِ حکومت
ترمیمبھنج خاندان سے ریاست میوربھنج کے حکمرانوں کو [12] 9 بندوقوں کی سلامی دی جاتی تھی۔ [13]
- ادی بھنج (بھنج خاندان کے ادی بھنج ثانی؟) (12ویں صدی عیسوی)
- …
- سویسور بھنج دیو (1688–1711)
- ویر وکرم ادتیہ بھنج دیو (1711–1728)
- رگوناتھ بھنج دیو (1728–1750)
- چھکردھر بھنج دیو (1750–1761)
- دامودر بھنج دیو (1761–1796)
- رانی سمترا دیوی (خاتون) ــ ریجنٹ آف میوربھنج (1796–1810)
- رانی جمنا دیوی (خاتون) ــ ریجنٹ آف میوربھنج (1810–1813)
- تری بکرم بھنج دیو (1813–1822)
- جدوناتھ بھنج دیو (1822–1863)
- شری ناتھ بھنج دیو (1863–1868)
- کرشنا چندر بھنج دیو (1868 – 29 مئی 1882)
- سری رام چندر بھنج دیو (29 مئی 1882 – 22 فروری 1912)
- پورنہ چندر بھنج دیو (22 فروری 1912–21 اپریل 1928)
- پرتاپ چندر بھنج دیو (21 اپریل 1928 – 1 جنوری 1949)
اعزازی حکمران
ترمیم- پرتاپ چندر بھنج دیو (1 جنوری 1949–1968)
- پردیپ چندر بھنج دیو (1968 – 15 ستمبر 2000)
- پروین چندر بھنج دیو (15 ستمبر 2000 – اب تک)
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ ت چھزم, ہیو, ed. (1911). . انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا (انگریزی میں) (11واں ed.). کیمبرج یونیورسٹی پریس. Vol. 18. p. 820.
- ↑ Imperial Gazetteer of India, v. 17, p. 242.
- ↑ The Tribes and Castes of the Central Provinces of India
- ↑ Hermann Kulke (1976)، Kshatriyaization and social change: A Study in Orissa setting (PDF)، Popular Prakashan، ص 404، 2021-06-24 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا، اخذ شدہ بتاریخ 2021-03-09
- ↑ Chanda، Ramapradas (1929)، Bhanja Dyansty of Mayurbhanja and their ancient capital at Khiching، AD, Mayurbhanj
- ↑ Sahu، NK (1956)، THE BHANJA KINGS OF ORISSA، Indian History Congress
- ↑ Special Report آرکائیو شدہ 9 اپریل 2011 بذریعہ وے بیک مشین at Hindu Vivek Kendra website
- ↑ Special Report آرکائیو شدہ 9 اپریل 2011 بذریعہ وے بیک مشین at Hindu Vivek Kendra website
- ↑ "Mayurbhanj palace in shambles"۔ Web India 123۔ 15 اکتوبر 2011۔ 2022-01-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-01-15
- ↑ "Mayurbhanj palace wallows in royal neglect"۔ Times of India۔ 29 اکتوبر 2011۔ 2013-12-14 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-01-15
- ↑ Malleson, G. B.: An historical sketch of the native states of India, London 1875, Reprint Delhi 1984
- ↑ Princely States of India
- ↑ "Mayurbhanj Princely State (9 gun salute)"۔ 2019-05-05 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-03-09