سرسید گرلس انٹر کالج شہر بہرائچ کا ایک اقلیتی نسواں کالج ہے جہاں درجہ 6 سے درجہ انٹر تک کی تعلیم دی جاتی ہے۔

سر سید گرلس انٹر کالج
معلومات
تاسیس جولائی 1997
محل وقوع
شہر بہرائچ
ملک بھارت
شماریات
طلبہ و طالبات 1050 (سنة ؟؟)

قیام کالج

ترمیم

سر سید گرلس کالج بہرائچ کی بنیاد سنہ 1997ء میں شہر بہرائچ کے محلہ قاضی پورہ میں اسلامک نرسری اسکول کی انتظمیہ کے ذریعہ رکھی گئی تھی۔ اس وقت شہر میں کوئی بھی اقلیتی نسواں کالج نہیں تھا جس کی بنا پر اقلیتی طالبات کو تعلیم حاصل کرنے میں دشواری تھی۔اسلامک نرسری اسکول کے پاس شہر کے قلب میں ایک بڑی عاراضی تھی اسی عاراضی پر شہر کے معزز اور انتظامیہ کے ارکان نے اسلامک نرسری اسکول کے فنڈ سے 4 کمروں کی تعمیر کرائی اور جولائی 1997 ء میں اس کا قیام عمل میں آیا۔کالج کے پہلے سال میں 81 طالبات نے داخلہ حاصل کیا اور پہلے سال درجہ 6 سے درجہ 8 تک داخلہ ہوا۔1997 ء میں ہی سر سید گرلس کالج سوسائٹی کے نام سے اس کالج کی انتظامیہ کمیٹی کا رجسٹریشن ہوا تب سے کالج اسی کے ذریعہ چلتا ہے۔

نظام تعلیم

ترمیم

1998–99 میں طالبات کی تعداد میں اظافہ ہوا اور 181 کی تعداد ہو گئی طلیبات جس سے درجہ 9 اور درجہ 10 کی شروعات ہوئی۔1998 ء میں طالبات کے پہلے بیچ نے ہائی اسکول کا امتحان دیا اور سبھی کامیاب رہی۔طلیبات کی تعداد میں اظافہ ہونے کے باعث مزید 4کمروں کی سیرت کمٹی کے دو لاکھ کے فنڈ سے تعمیر ہوئے اور ٹیچرس کی تعداد میں اظافہ ہوا۔2000 ء میں کالج کو ہائی اسکول تک یو۔پی۔بورڈ کی جانب سے تسلیم کیا گیا اور بعد میں2005 ء میں انٹر تک کالج کو تسلیم کیا گیا۔2004 ء میں حکومت اترپردیش کی جانب سے اقلیتی ادارہ تسلیم کر لیا گیا۔لیکن حکومت کی جانب سے کوئی تعاون نہیں حاصل ہوا۔2007 ء میں سر سید گرلس انٹر کالج کے نام سے یو۔پی بورڈ کے امتحانات میں یہاں کی طالبات بات نے حصہ لیا۔موجودہ وقت میں 1050 طالبات زیر تعلیم ہے۔اس کالج کی خصوصیات یہ ہے کہ یہاں تعلیم حاصل کرنے والی 75 فیصد طالبات غریب اور بیک ورڈ کلاس یعنی مزدوری پیشہ ،ٹھیلے والے اور ریگ فیکرس کی بچیاں ہے۔2008ء میں کالج کواتر پردیش حکومت کی جانب سے ’اے ‘ کلاس کا تسلیم کیا گیا۔2004ء سے بھارت سیوا ٹرسٹ کی جانب سے مسلسل یہا ں کی ٹیچرس اور طالبات کو انعامات سے نوازا جا رہا ہے۔صوبائی سطح پر مضمون نگاری میں کالج کی طالبہ مصباح صدیقی کو 2005ء میں نقد انعام اور اسکوٹی انعام میں حاصل ہوئی تھی۔اس کے علاوہ 2007–2008 سے مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی جانب سے 12000 روپئے کی اسکالرسپ 55 فیصد سے زائد نمبر حاصل کرنے والی طالبات کو حاصل ہو رہا ہے۔اس کے علاوہ اترپردیش اردو اکادمی کی جانب سے اردو میں زیادہ نمبر حاصل کرنے والی طالبات کو بھی اسکالرسپ حاصل ہوتی ہے۔محمد رمضان نے اپنی ایم۔ایل۔سی ٹرم کے دوران میں ایک بڑے حال کی تعمیر کرائی جس میں کالج پرنسپل آفس اور کالج کا دفتر واقع ہیں۔اس کے علاوہ 2009 ء میں ایک کمرہ اور تعمیر کرایا اور دو لاکھ روپئے کا فنڈ بھی دیا۔2,38,000 کی رقم ڈاکٹر سید ظفر محمود (ائی۔اے۔ایس)صدر زکاۃ فائنوڈیشن نے مدینہ ٹرسٹ لندن کی مدد سے کالج کو دلیاجس سے کالج میں سائنس بلاک کی تعمیر ہوئی۔2015 میں انٹر درجہ کی ضلع سطح پر اردو مضمون نگاری میں کالج کی طالبہ اور ٹیچر کو صوبہ اتر پردیشکے وزیر اعلیٰ ااکھلیش یادو نے چیک اور میڈل سے نوازا تھا۔اسی طرح 2016 میں ہائی اسکول اور انٹر کی طلیبات کو ضلع سطح پر اول مقام حاصل کر نے پر اور اردو ٹیچر کو وزیر محمد اعظم خاں نے رامپور کی جوہر یونی ورسٹی میں چیک اور میڈل سے نوازا تھا۔

حوالہ جات

ترمیم
  • کالج ریپورٹ 2017 سر سید انٹر کالج
  • روزنامہ ہندوستان 2017