سعید المصری
سعید المصری (پیدائش: 1955ء - وفات: 2010ء)، جن کا اصل نام مصطفی احمد محمد ہجاما تھا، ایک مصری نژاد شدت پسند اور القاعدہ کے سینئر کمانڈر تھے۔ سعید المصری القاعدہ کے عسکری نیٹ ورک میں ایک اہم کردار ادا کرتے تھے اور وہ اسامہ بن لادن کے قریبی ساتھیوں میں شمار کیے جاتے تھے۔ انہیں 2010ء میں پاکستان میں ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔[1]
سعید المصری | |
---|---|
(عربی میں: سعيد المصري) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (عربی میں: مصطفى أحمد محمد عثمان أبو اليزيد) |
پیدائش | 1955ء مصر |
وفات | 2010ء پاکستان |
وجہ وفات | ڈرون حملہ |
قومیت | مصری |
مذہب | اسلام |
عملی زندگی | |
پیشہ | القاعدہ کے رکن اور سینئر کمانڈر |
مادری زبان | مصری عربی |
پیشہ ورانہ زبان | عربی ، مصری عربی |
وجہ شہرت | القاعدہ کی عسکری کارروائیوں کی قیادت اور اسامہ بن لادن کے قریبی ساتھی |
عسکری خدمات | |
وفاداری | القاعدہ |
درستی - ترمیم |
پس منظر
ترمیمسعید المصری، جن کا اصل نام مصطفی احمد محمد ہجاما تھا، مصر میں پیدا ہوئے اور اسلامی شدت پسندی کی تحریک سے وابستہ ہو گئے۔ انہوں نے افغانستان میں سوویت جنگ کے دوران حصہ لیا اور بعد ازاں القاعدہ میں شامل ہو گئے، جہاں وہ عسکری نیٹ ورک کی قیادت میں اہم کردار ادا کرتے رہے۔[2]
القاعدہ میں کردار
ترمیمسعید المصری کو القاعدہ کے اندر ایک سینئر رہنما اور عسکری کمانڈر کے طور پر جانا جاتا تھا۔ وہ القاعدہ کی تنظیمی اور عسکری کارروائیوں کی نگرانی کرتے تھے اور تنظیم کی مالی معاونت کے نظام کو بھی منظم کرتے تھے۔ المصری القاعدہ کے اہم منصوبہ سازوں میں شامل تھے اور ان کا کردار القاعدہ کے بین الاقوامی نیٹ ورک کو مضبوط کرنے میں کلیدی تھا۔[3]
امریکی ڈرون حملہ اور موت
ترمیم30 مئی 2010ء کو پاکستان کے قبائلی علاقے میں ایک امریکی ڈرون حملے کے دوران سعید المصری کو نشانہ بنایا گیا اور وہ اپنی اہلیہ اور ایک بیٹی سمیت ہلاک ہو گئے۔ امریکی حکام نے ان کی ہلاکت کو القاعدہ کے نیٹ ورک کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا، کیونکہ المصری تنظیم کے اہم ترین رہنماؤں میں سے ایک تھے۔[4]
عالمی ردعمل
ترمیمسعید المصری کی ہلاکت پر عالمی سطح پر مختلف ردعمل سامنے آئے۔ امریکی حکام نے ان کی موت کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک بڑی کامیابی قرار دیا، جبکہ القاعدہ کے حامیوں نے انہیں ایک شہید کے طور پر یاد کیا۔
القاعدہ میں اہمیت
ترمیمسعید المصری کا شمار القاعدہ کے اہم ترین عسکری اور تنظیمی رہنماؤں میں ہوتا تھا۔ ان کی ہلاکت کے بعد القاعدہ کے نیٹ ورک کو ایک بڑا دھچکا پہنچا اور تنظیم کو اپنے عسکری اور مالی منصوبوں میں تبدیلیاں کرنی پڑیں۔