سلام بومبے
سلام بومبے ہندی زبان کی ڈراما فلم ہے۔ یہ فلم میرا نائر اور ان کی ساتھیسونی تارا پور والا کی مشترکہ ہدایتکاری میں سال 1988 ء میں تیار کی گئی تھی۔ یہی دونوں اس فلم کی مشترکہ پروڈیوسر بھی تھیں۔ اس فلم میں بھارت کے سب سے بڑے شہر بمبئی (اب ممبئی) کی کچی آبادیوں میں رہنے والے بچوں کی روزمرہ کی زندگی کے ساتھ ساتھ بھارت میںہونے والے جرائم کو بھی دکھایا گیا ہے۔ اس فلم میں شفیق سید، رگھوویر یادو، انیتا کنور، نانا پاٹیکر، ہنسا وٹھل اور چندا شرما نے اداکاری کی ہے۔ میرا نائر کو اس فلم کی تیاری کی تحریک بمبئی کے گلی کوچوں کے رہنے والوں کی زندگی اور وہاں موجود مسائل سے ہوئی۔ وہ کیسے رہتے ہیں ؟ ان کے کیا جذبات ہیں؟ وغیرہ جذبے سے آئی ۔ 1988 کے اوائل میں اس فلم کی پروڈکشن شروع ہوئی اور اس کو نیشنل فلم ڈیولپمنٹ کارپوریشن آف انڈیا کے تعاون سے مالی امداد فراہم کی گئی۔ 6 اکتوبر 1988 کو دنیا بھر میں ریلیز ہونے کے بعد، فلم نے 450,000 امریکی آ ڈالر کے پروڈکشن بجٹ کے مقابلے میں، بیرون ملک باکس آفس پر ایک اندازے کے مطابق 7.4 ملین امریکی ڈالر کی کمائی کی۔
سلام بومبے Salaam Bombay | |
---|---|
تھیٹر ریلیز پوسٹر | |
ہدایت کار | میرا نائر |
پروڈیوسر | |
تحریر | |
منظر نویس | سونی تارا پور والا |
کہانی | میرا نائر |
ستارے | |
موسیقی | L. Subramaniam |
سنیماگرافی | Sandi Sissel |
ایڈیٹر | Barry Alexander Brown |
تقسیم کار |
|
تاریخ نمائش |
|
دورانیہ | 113 منٹ |
ملک | بھارت |
زبان | ہندی زبان |
بجٹ | $450,000[1] |
باکس آفس | اندازاً۔ $7.5 ملین (بیرون ملک) |
61 ویں اکیڈمی ایوارڈز میں بہترین بین الاقوامی فیچر فلم کے اکیڈمی ایوارڈ کے لیے نامزد، یہ فلم ہندوستان کی دوسری فلم تھی جسے اس ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔ 11 مئی 1988 کو 1988 کینز فلم فیسٹیول میں اس کی ابتدائی ریلیز کے بعد، سلام بمبئے نے بہت اچھی پزیرائی حاصل کی۔ اس نے کینز فلم فیسٹیول میں کیمرا ڈی آر اور سامعین (Audience award)کا ایوارڈ جیتا۔ اس فلم نے ہندی میں بہترین فیچر فلم کا نیشنل فلم ایوارڈ، بہترین غیر ملکی زبان کی فلم کا نیشنل بورڈ آف ریویو ایوارڈ اور مونٹریال ورلڈ فلم فیسٹیول میں تین ایوارڈز ایک ساتھ جیتے۔ یہ فلم نیویارک ٹائمز کی "اب تک کی بہترین 1000 فلموں" کی فہرست میں شامل تھی۔[4]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Foster 1997، صفحہ 117
- ^ ا ب پ ت ٹ ث Arunachalam 2020، صفحہ 1063
- ^ ا ب Foster 1997، صفحہ 119
- ↑ "The Best 1,000 Movies Ever Made". The New York Times. Archived from the original on 22 July 2016. Retrieved 21 September 2011.