سونی تارا پور والا (پیدائش 1957) بھارتی فوٹوگرافر ، منظر نگاراور فلمساز ہیں۔ انھوں نے میسیسیپی مسالا، دی نیمسیک اور آسکر کے لیے نامزد سلام بومبے کی منظر نگاری کی تھی۔ ان سب کی ہدائتکارہ میرا نائر تھیں۔[6] انھوں نے روہنٹن مستری کے ناول سچ اے لانگ جرنی (2000) کو بھی فلم کی کہانی میں ڈھالا۔ ڈاکٹر باباصاحب امبیڈکار ان کی ہدایتکاری میں بننے والی پہلی فلم تھی۔ لٹل زیزو کے ساتھ ساتھ ان کی تازہ ترین فلم یہ بیلے (2020) جو بنیادی طور پر نیٹ فلکس کے لیے بنی اس فلم کی کہانی بھی انھوں نے لکھی اور پھر اس کی ہدایتکاری بھی انھوں نے خود ہی کی۔

سونی تارا پور والا
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1957ء (عمر 66–67 سال)[1][2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ممبئی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی ہارورڈ یونیورسٹی
ٹیش اسکول آف دی آرٹس   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ منظر نویس ،  فلمی ہدایت کارہ ،  فوٹوگرافر ،  فوٹوگرافر صحافی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ہندی [4]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل عکاسی [5]  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 فنون میں پدم شری    ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحہ  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی اور تعلیم

ترمیم

تارا پور والا 1957ء میں بھارت کے شہر ممبئی میں ایک پارسی خاندان میں پیدا ہوئیں۔ انھوں نے ابتدائی اسکول کی تعلیم کوئین میری اسکول ممبئی سے مکمل کی۔ انھیں انڈر گریجویٹ پروگرام کے لیے ہاورڈ یونیورسٹی میں پڑھنے کے لیے وظیفہ ملا۔ اگرچہ انھوں نے انگریزی اور امریکی ادب میں گریجوئیشن کی لیکن اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے فلم سے متعلق بے شمار کورس کیے اور الفریڈ گزیٹی سے فلم سازی کا بھی کورس کیا۔ اس دوران ان کی ملاقات میرا نائر سے ہوئی جب وہ گریجوئیشن کر رہی تھیں۔ یہ ملاقات ان کی طویل المدت دوستی اور دونوں کی مشترکہ تخلیقات کا پیش خیمہ ثابت ہوئی۔ گرییجوئیشن کے بعد انھوں نے نیویارک یونیورسٹی کے شعبہ تعلیمات سینیما میں داخلہ لیا اور وہاں سے 1981ء میں فلمی نظریہ اور تنقید میں ایم اے کی سند حاصل کی۔ اس کے بعد وہ ہندوستان لوٹ آئیں اور فری لانس ساکت عکاس (فری لانس اسٹل فوٹو گرافر)کی حیثیت سے کام شروع کیا۔

وہ 1988ء میں واپس لاس اینجلس آ گئیں اور یہاں انھوں نے منظر نگاری شروع کی۔ انھوں نے بہت سے اسٹوڈیو کے لیے مکالمے اور منظر نامے لکھے جن میں یونیورسل، ڈزنی اور ایچ بی او جیسے ادارے بھی شامل ہیں۔ 1992ء میں وہ ایک بار پھر سے ہندوستان واپس لوٹ آئیں۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6fb6tst — بنام: Sooni Taraporevala — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. Photographers’ Identities Catalog ID: https://pic.nypl.org/constituents/389127 — بنام: Sooni Taraporevala — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  3. ISBN 978-2-7000-3055-6 — Le Delarge artist ID: https://www.ledelarge.fr/27609_artiste_TARAPOREVALA_Sooni — بنام: Sooni TARAPOREVALA
  4. عنوان : Identifiants et Référentiels — ایس یو ڈی او سی اتھارٹیز: https://www.idref.fr/098310488 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 مارچ 2020
  5. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=xx0177465 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 نومبر 2022
  6. Alexandra Viets (12 October 1994)۔ "From Hollywood Back to Bombay"۔ نیو یارک ٹائمز