سمتا پارٹی (ہندی: समता पक्ष) بھارت کی ایک سیاسی جماعت ہے جو سنہ 1994ء میں وجود میں آئی۔ اس کے بانی جارج فرنانڈس اور نتیش کمار ہیں۔ یہ جماعت درحقیقت جنتا دل سے علاحدہ ہو کر بنی تھی اور اس علاحدگی کی وجہ یہ بیان کی گئی کہ جنتا دل ذات پات کی سیاست سے متاثر ہو چکی ہے۔[2] جماعت کا رجحان اشتراکیت پسندانہ تھا اور کسی وقت شمالی ہندوستان بالخصوص صوبہ بہار میں خاصے اثر و رسوخ کی مالک رہی ہے۔ سنہ 2003ء میں سمتا پارٹی کے اکثر ارکان جنتا دل (متحدہ) میں شامل ہو گئے تاہم برہمانند منڈل، رگھوناتھ جھا اور این کے سنگھ کی سربراہی میں ایک چھوٹا سا گروہ سمتا پارٹی کے نام سے باقی رہا۔

چیئرمینبرہمانند منڈل
بانیجارج فرنانڈیز اور نتیش کمار
تاسیس1994
لوک سبھا میں نشستیں
0 / 545
[1](موجودہ 541 ارکان + 1 اسپیکر)
راجیہ سبھا میں نشستیں
0 / 245

بعد میں رگھوناتھ جھا اور این کے سنگھ نے بھی سمتا پارٹی کو خیرباد کہہ کر دوسری جماعتوں میں شمولیت اختیار کر لی۔ اب برہمانند منڈل ہی سمتا پارٹی کے سربراہ ہیں۔

تاریخ

ترمیم

سنہ 1996ء کے عام انتخابات میں سمتا پارٹی نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ اتحاد قائم کیا اور آٹھ نشستیں حاصل کیں جن میں سے چھ نشستیں بہار کی اور بقیہ اترپردیش کی تھیں۔ ان انتخابات سے قبل یہ جماعت عموماً بہار تک ہی محدود تھی۔ سنہ 1998ء کے عام انتخابات میں دوبارہ بی جے پی سے اتحاد کرکے بارہ نشستیں حاصل کیں جن میں دس بہار کی اور دو اترپردیش سے تھیں۔

جنتا دل (متحدہ) میں شمولیت

ترمیم

انضمام

ترمیم

اکتوبر 2003ء میں اس وقت کے سربراہ جماعت جارج فرنانڈس نے جنتا دل متحدہ کے ساتھ انضمام کا اعلان کیا۔[3] جنتا دل (متحدہ) قومی جمہوری اتحاد میں بر سر اقتدار وقتی اتحاد کا حصہ تھی۔ تاہم سمتا پارٹی کے کچھ ارکان نے اس انضمام کو قبول نہیں کیا۔ نیز الیکشن کمیشن آف انڈیا نے بھی اس انضمام کو مکمل قرار نہیں دیا اور یوں سمتا پارٹی کے نام سے اس گروہ کو اپنی جماعت باقی رکھنے کا اختیار مل گیا جس کے سربراہ برہمانند منڈل رہے۔

جارج فرنانڈس کی واپسی

ترمیم

یہ اطلاع آئی تھی کہ جارج فرنانڈس شرد یادو کے سربراہ جماعت (جنتا دل) بننے پر نتیش کمار سے ناراض ہیں اور ان کا خیال ہے کہ اس تذلیل کے ذمہ دار نتیش ہیں۔ ایسی بھی اطلاع تھی کہ فرنانڈس سمجھتے ہیں جنتا دل میں شمولیت کے بعد سمتا پارٹی کے درجہ اور اہمیت کو نظر انداز کیا گیا ہے، لہذا اب وہ سمتا پارٹی کا احیا کریں گے۔[4] چنانچہ 2007ء میں وہ پارٹی میں دوبارہ شامل ہو گئے۔[5]

افکار

ترمیم

سمتا پارٹی اشتراکیت پسند اور خصوصاً رام منوہر لوہیا کے افکار کی پیروکار ہے۔[6]

سیاست میں

ترمیم

چودھویں لوک سبھا کے لیے سنہ 2009ء کے عام انتخابات میں سمتا پارٹی نے گیارہ نشستوں پر مقابلہ کیا اور شکست کھائی۔ اسے محض 31324 ووٹ ملے تھے جو اس صوبے کے کل ووٹوں کے اعشاریہ دو فیصد تھے۔[7] سنہ 2014ء کے عام انتخابات میں سمتا پارٹی نے کسی سے اتحاد کو قبول نہیں کیا اور اعلان کیا کہ وہ کانگریس سے کسی بھی قیمت پر اتحاد نہیں کرے گی۔و9و

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Members: Lok Sabha"۔ loksabha.nic.in۔ لوک سبھا سیکریٹریٹ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 مارچ 2019 
  2. Gargi Parsai (31 October 2003)۔ "Fernandes to head Janata Dal (United)"۔ The Hindu۔ 6 March 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  3. "George knocks on EC's door, may revive Samata"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ 14 April 2006۔ 15 جون 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 مئی 2013 
  4. "Samata Party : a brief history"۔ Samata Party۔ 27 جولا‎ئی 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 مئی 2013 
  5. "Samata Party"۔ Samata Party۔ 17 June 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 مئی 2013 
  6. "PERFORMANCE OF GENERAL ELECTIONS - INDIA, 2009 - REGISTERED (UNRECOGNISED) PARTIES & INDEPENDENTS" (PDF)۔ بھارتی الیکشن کمیشن۔ 2009۔ 26 September 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ (PDF) 
  7. "Archived copy"۔ 14 December 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جون 2013 

بیرونی روابط

ترمیم