سندھ انڈسٹریل ٹریڈ اسٹیٹ
سندھ انڈسٹریل ٹریڈینگ اسٹیٹ یا جسے سائٹ بھی کہتے ہیں، برطانوی حکومت کے طرز پر حکومت سندھ نے نومبر 1947ء میں صنعتوں کے لیے قائم کیا تھا۔ یہ ملک کا پہلا ٹرڈینگ اسٹیٹ تھا جس سے نئے آزاد ہوئے ملک کو معاشی میدان میں بڑھنے میں کافی مدد ملی۔
تاریخ
ترمیمآزادی کے وقت پاکستان کے پاس صرف چند ایک ہی صنعتیں تھی چنانچہ حکومت سندھ نے اسی سال نومبر 1947 کو سندھ میں ایک باقاعدہ انڈسٹریل ایرا سندھ انڈسٹریل ٹریڈنگ اسٹیٹ کے نام سے قائم کیا۔ یہاں سب سے زیادہ مشکل مرحلہ بنیادی سہولیات کا تھا کیونکہ کوئی بھی صنعت بغیر ان چیزوں کے یہاں لگانا ممکن نہیں تھا۔ اس مقصد کے لیے حکومت نے جس زمین کا انتخاب کیا تھا اس میں روڈ تعمیر کیے، پانی، بجلی، گیس، سیورج اور ٹیلی فون کی سہولیات دی۔ ریلوے کی نئی لائن بچائی اور بس اسٹاپ بنائے۔ مزدوروں کے لیے نئی کالونیاں بنائی اورگودام بنائے۔ ان تمام کاموں کے بعد سندھ میں ترقی کا گراف مزید تیز سے تیز تر ہو گیا۔
تنضمی ڈھانچا
ترمیمسائٹ کو مختلف پالیسیوں کے تحت حکومت سندھ نے تیار کیا جس کے لیے سندھ حکومنت نے آرڈر نمبر 24-I.B/47.1 dated June 2, 1947 جاری کیا اور اسے حکومت سندھ کے ڈیپارٹمنٹ آف سائٹ کے سپرد کر دیا جو وزارت صنعت و تجارت، حکومت سندھ کے ماتحت ہے۔ ڈیپارٹمنٹ بورڈ ڈائرکٹروں کے ذریعے چلتا ہے جنہیں حکومت سندھ لگاتی ہے۔
اس وقت سندھ میں کل 10 ٹریڈنگ اسٹیٹ ہیں۔
نام | جگہ | قیام | رقبہ (ایکڑ) |
---|---|---|---|
سائٹ کراچی | کراچی | 1947 | 4460 |
سائٹ حیدآباد | حیدآباد | 1950 | 1268 |
سائٹ ٹنڈو آدم | ٹنڈو آدم | 1952 | 150 |
سائٹ کوٹری | کوٹری | 1962 | 1875 |
سائٹ سکھر | سکھر | 1963 | 1060 |
سائٹ سپر ہائی وے Phase-1 | سپر ہائی وے | 1983 | 300 |
سائٹ نوری آباد Phase-I | نوری آباد | 1983 | 5342 |
سائٹ سپر ہائی وے Phase-II | سپر ہائی وے | 1992 | 1000 |
سائٹ نواب شاہ | نواب شاہ | 1994 | 240 |
سائٹ نوری آباد Phase-II | نوری آباد | 2003 | 2000 |