سوریہ میں خواتین (انگریزی: Women in Syria) ملک کی 49.4 % آبادی کا حصہ ہیں۔[5] وہ نہ صرف روز آنہ کی زندگی میں شریک و فعال ہیں، بلکہ وہ سماجی اور سیاسی میدانوں میں بھی سرگرم عمل ہیں۔ سوریہ کی خانہ جنگی سوریائی خواتین پر کئی نئی حد بندیاں عائد کر چکی ہے، جس کی وجہ سے وہ حد سے زیادہ تشدد جھیل رہی ہیں، جس میں جنگی آبرو ریزی اور روایتی استحصالی اقدامات جیسے کہ ناموسی قتل دیہی علاقوں اور انتہا پسند دہشت گردوں کے زیر قبضہ علاقہ جات میں دیکھا گیا ہے۔[حوالہ درکار]

سوریہ میں خواتین
جنسی عدم مساوات کا اشاریہ[3]
سماجی اقدار0.556 (2013)
درجہ125واں میں سے 152
زچگی کے دوران میں ماؤں کی اموات (per 100,000)70 (2010)
پارلیمان میں خواتین13% (2015)[1]
25 سال سے زائد عمر خواتین کی ثانوی تعلیم29.0% (2012)
افرادی قوت میں خواتین15% (2014)[2]
عالمی جنسی خلا کا اشاریہ[4]
سماجی اقدار0.568 (2018)
درجہ146th out of 144

خانہ جنگی کا اثر

ترمیم

اقوام متحدہ کی ایک 2014ء کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شام میں جاری خانہ جنگی کے دوران میں خواتین کی عصمت ریزی اور ان پر جنسی تشدد کے واقعات بھی مسلسل پیش آ رہے ہیں۔اقوام متحدہ کے اس وقت کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کی جانب سے جاری کردہ اس رپورٹ میں شام میں خانہ جنگی کے نتیجے میں دربہ در ہونے والے شہریوں کے بیانات نقل کیے گئے ہیں جن میں انھوں نے شامی صدر بشارالاسد کی وفادار فوج اور باغی جنگجوؤں دونوں کے ہاتھوں خواتین کی عصمت دری اور ان سے ناروا سلوک کی تصدیق کی ہے۔”تنازعات میں جنسی تشدد”کے حوالے سے سیکریٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ زینب حوا بنجورا نے رپورٹ کے اجرا کے موقع پر نیوز کانفرنس میں کہا کہ ”شام میں تشدد سے جانیں بچا کر بھاگنے والے خاندانوں میں عصمت ریزی کا خوف ایک مستقل خاصے کے طور پر موجود ہے”۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملیشیاؤں، باغی گروپوں اور سرکاری مسلح افواج سمیت چونتیس مسلح گروہوں کی نشان دہی کی گئی ہے جو عصمت ریزی اور جنسی تشدد کے دوسری شکلوں میں رونما ہونے والے واقعات میں کسی نہ کسی طرح ملوث ہیں۔بنجورا کا کہنا تھا کہ ان کے دفتر نے جنسی تشدد کے جرائم اور جنگ کے اقتصادی محرکات کے درمیان میں ربط وتعلق کا سراغ لگایا ہے اور بعض گروپ عصمت ریزی (ریپ) کو تزویراتی طور پر کچھ علاقوں کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔انھوں نے شکوہ کیا کہ خواتین پر جنسی تشدد کے بیش تر ذمے داروں کو کبھی انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا گیا اور متاثرہ خواتین کی از سر نو زندگی شروع کرنے کے لیے کوئی مدد نہیں کی جاتی ہے۔[6]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. http://www.ipu.org/WMN-e/classif.htm
  2. "Labor force participation rate, female (% of female population ages 15-64) (modeled ILO estimate) | Data" 
  3. "Table 4: Gender Inequality Index"۔ United Nations Development Programme۔ 11 نومبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 نومبر 2014 
  4. "The Global Gender Gap Report 2018" (PDF)۔ World Economic Forum۔ صفحہ: 10–11 
  5. "Syria Population"۔ Syria Population۔ 7 اپریل 2015 
  6. بنیادی صفحہ / عالمی / جنگ زدہ شام میں خواتین کی عصمت ریزی :یو این رپورٹ[مردہ ربط]