سچیتا دلال
سچیتا دلال (انگریزی: Sucheta Dalal) بھارتی مصنفہ اور صحافی ہےـ۔ [3] وہ دی ٹائمز آف انڈیا کی 1997 تک فائنانشیل ایڈیٹر رہی اور پھر انڈین ایکسپریس گروپ کی کنسلٹنگ ایڈیٹر ہوئی. انھوں نے 2008 تک انڈین ایکسپریس اور فائنانشیل ایکسپریس کے لیے کالم لکھےـ انھوں نے 1992 میں چمیلی دیوی جین اعزاز برائے ممتاز خاتون صحافی کا اعزاز [4]اور تعلیم و ادب میں اپنی کارکردگی کی وجہ سے 2006 میں پدم شری اعزاز حاصل کیاـ۔[5]۔ سچیتا 6 سال تک کارپوریٹ امور کی وزارت کی رکن رہی ہیں۔
سچیتا دلال | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 30 جنوری 1968ء (56 سال) بھارت |
عملی زندگی | |
مادر علمی | ممبئی یونیورسٹی کرناٹک یونیورسٹی |
پیشہ | صحافی ، مصنفہ |
اعزازات | |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی اور تعلیم
ترمیمسچیتا دلال کی پیدائش 1961 میں ممبئی میں ہوئی۔ انھوں نے کرناٹک کالج، دھارواڑ سے علوم شماریات میں بی-ایس-سی کی ڈگری حاصل کی اور بمبے یونیورسٹی (اب ممبئی یونیورسٹی )سے ایل-ایل-بی اور ایل-ایل-ایم کی تعلیمی اسناد حاصل کیں۔[6]
کیریئر
ترمیمسچیتا دلال 1990 کے ابتدائی زمانہ میں ممبئی کے مشہور اخبار ٹائمز آف انڈیا کی تجارت اور معیشت کی ونگ سے بطور صحافی وابستہ ہوئی۔[7] انھوں نے کئی حساس مسائل کی تحقیق کی جس کی وجہ سے سماجی سرگرمیوں کی جانب اور صحافت کے دیگر میدانوں میں سچیتا معروف ہوئی۔ ان حساس مسائل میں 1992 کا ہرشد مہتا اسکیم، 2001 کا اینرون اسکینڈلکے علاوہ انڈسٹریل ڈیوولوپیمنٹ بینک آف انڈیا اسکیم, 2001 کا کیتن پارکیکھ اسکیم وغیرہ شامل ہیں۔ انھوں نے گریش سنت، ڈیباشس باسو، شانتانو ڈکشت اور پردیمنا کول جیسے نامور صحافیوں اور تجزیہ کاروں کے ساتھ رہ کر کام کیاـ ٹائمز آف انڈیا میں سچیتا فائنانشیل ایڈیٹر کے مقام تک پہنچ گئیں۔ [8] بھارتی اسٹاک مارکیٹ، تجارت، تحفظ صارفین، انفراسٹرکچر اور بجٹ سے متعلق کئی تحقیقی رپورٹوں کی وجہ سچیتا معروف ہیں۔ 1992 کے اسکیم، جو تب تک کا بھارت کا سب سے بڑا معیشی اسکیم تھا، اس پر سچیتا نے اپنے تحقیقی رپورٹوں کی وجہ سے بہت شہرت حاصل کی۔ [9]
تصانیف
ترمیمسچیتا دلال نے اپنے شوہر ڈیباشس باسو کے ساتھ دی اسکیم، ہو وون، ہو لوسٹ، ہو گاٹ ایوے (انگریزی: The Scam: Who Won, Who lost, Who Got away)[10] کے نام سے ایک کتاب کتاب تصنیف کی۔ اے،ڈی شراف: ٹائٹن آف فائینانس اینڈ فری اینٹرپرائز (انگریزی: A. D. Shroff: Titan of Finance and Free Enterprise) کے نام سے سچیتا نے دوسری کتاب تصنیف کی۔[11]
اعزازات
ترمیمسچیتا دلال نے کئی اعزازات حاصل کیے۔ چند قابل ذکر اعزازات درج ذیل ہیں:
حوالہ جات
ترمیم- ↑ https://www.thebetterindia.com/235806/scam-1992-sucheta-dalal-exposed-harshad-mehta-web-series-biopic-indian-stock-market-ser106/
- ↑ https://www.bloomberg.com/profile/person/20301663
- ↑ "Sucheta Dalal, Padma Shri"۔ Express India۔ 27 Jan 2006۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جنوری 2015
- ↑ "Sucheta Dalal: Executive Profile & Biography"۔ Bloomberg۔ 03 جولائی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 مارچ 2019
- ↑ "Padma Awards" (PDF)۔ Ministry of Home Affairs, Government of India۔ 2015۔ 15 نومبر 2014 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جولائی 2015
- ↑ "Sucheta Dalal"۔ 06 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 نومبر 2016
- ↑ "Profile of Sucheta Dalal"۔ StarSunFolded۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مارچ 2020
- ↑ "Girish Sant memorial lecture 2015"۔ Prayas (Energy Group)۔ 07 نومبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 نومبر 2016
- ↑ "THE SCAM: from Harshad Mehta to Ketan Parekh Also includes JPC FIASCO & Global Trust Bank Scam"۔ Good Reads۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مارچ 2020
- ↑ "The Scam: Who Won, who Lost, who Got Away"۔ Google Books۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مارچ 2020
- ↑ "A.D. Shroff: titan of finance and free enterprise"۔ Google Books۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مارچ 2020