مختصر تاریخ ترمیم

سکم میں 1975 تک ایک الگ بادشاہت تھی۔ اُسی سال اس ریاست کو بھارت میں شامل کیا گیا تھا اور رقبے کے اعتبار سے یہ اس وقت بھارت کی سب سے چھوٹی ریاست قرار پائی تھی۔

سکم کی مسلم آبادی کے اعدادوشمار ترمیم

ایک اندازے کے مطابق سکم میں کل ملاکر بیس ہزار مسلمان آباد ہیں۔ یہ لوگ عمومًا روزگار کی تلاش میں اترپردیش، بہار اور مغربی بنگال سے یہاں آکر بسے ہیں۔ مسلمانوں کی آدھی آبادی ریاستی دار الحکومت گینگٹاک میں مقیم ہے۔ اس کے برعکس کچھ مسلمان رنگپو، رانی پُل، جوتھانگ، نامچی، گیالشینگ، مانگن اور سیم تام میں بھی پائے جاتے ہیں۔

مسلمانوں میں رائج پیشے ترمیم

چونکہ یہاں کے مسلمان عمومًا روزگار کی تلاش میں ترکِ وطن کرکے آئے ہیں، اس لیے ان میں کئی تو سڑکوں اور عمارتوں کے تعمیراتی کام سے وابستہ ہیں۔ کچھ لوگ چھوٹے کاروبار سے جُڑ گئے ہیں۔ کچھ مسلمان درزی بھی یہاں پائے جاتے ہیں۔ کچھ معدودے چند مسلمانوں نے یہاں کی عورتوں سے نکاح کیا تھا۔ غالبًا ان ہی شادیوں سے مولود نسل کے کچھ اصحاب تدریس اور پولیس خدمات جیسی سرکاری ملازمتوں سے وابستہ ہو چکے ہیں۔

گینگٹاک کی جامع مسجد ترمیم

گینگٹاک میں صرف ایک جامع مسجد اپار اری تھنگ علاقے میں ہے۔ اس کی تعمیر 1942 میں ایک متمول تبتی مسلمان سبیل سردار کی جانب سے ہوئ تھی جس نے یہاں کے فرماں روا سے مسجد کے لیے جگہ حاصل کی تھی۔ اس مسجد سے جڑا ایک مدرسہ ہے جو یہاں کے نوجوانوں کی دینی ضروریات کی کمی کو کچھ حد تک پورا کرتا ہے۔ سکم کے دیگر علاقوں میں آٹھ مساجد بنائے گئے ہیں۔[1]

سکم کے ضلعوں میں مسلمان آبادی ترمیم

2015ء میں دست یاب اعداد شمار کی رو سے مسلمانوں کی آبادی اس طرح ہے:[2]

ضلع کا نام کل آبادی مسلمان آبادی فی صد
شمالی ضلع 43709 815 1.86
مغربی ضلع 136435 965 0.71
جنوبی ضلع 146850 1889 1.29
مشرقی ضلع 283583 6198 2.1

جیساکہ جدول سے صاف ظاہر ہے، مشرقی سکم میں مسلمانوں کی سب سے زیادہ آبادی ہے۔ یعنی یہاں 6198 مسلمان بستے ہیں۔ اس کے بعد جنوبی سکم میں مسلمانوں کی دوسری سب سے زیادہ آبادی ہے۔ یعنی یہاں 1889 مسلمان رہتے ہیں۔ اس کے بعد مغربی سکم میں 965 ہے۔ جب کہ سکم میں اقل ترین مسلمانوں کی آبادی شمالی سکمم میں 815 آباد ہے۔

حوالہ جات ترمیم