سہراب فقیر (ولادت: 1934ء - 23 اکتوبر 2009ء) سندھ سے تعلق رکھنے والے ایک مشہور صوفی گلوکار تھے۔

سہراب فقیر
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1934ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خیرپور   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 23 اکتوبر 2009ء (74–75 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات مرض گردہ   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان
برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ گلو کار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

ترمیم

سہراب فقیر کا پورا نام فقیر سہراب خاصخیلی تھا۔ وہ 1934ء میں خانپور میرس میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے آٹھ برس کی عمر سے صوفیوں کا کلام گانا شروع کیا تھا اور سار ی زندگی یہی کام کیا جو ان کا ذریعہ معاش تو تھا ہی لیکن محبوب مشغلہ بھی تھا۔ یہ فن انھیں ورثہ میں ملا۔ ان کے والد ہمل فقیر خود اپنے وقت کے بڑے گائک تھے اورتھری میر واہ میں مدفون بزرگ شاعر خوش خیر محمد ہسبانی کے مرید تھے۔ سہراب فقیر سندھ میں صوفی میوزک کے بادشاہ تھے اور انھیں پاکستان کے سب سے بڑے صوفیانہ گلوکاروں میں سے ایک سمجھا جاتا تھا۔[2][3][4]

سہراب فقیر ایک ایسے موسیقاروں کے گھرانے میں پیدا ہوئے تھے جو برطانوی ہند کے ریاست راجستھان کے جیسمیر ریاست سے ہجرت کرچکے ہیں۔[5]

پیشہ وارانہ زندگی

ترمیم

سائیں سچل سرمست کا کلام خصوصاً سنگ گانے کا ملکہ حاصل کیا۔ وہ سائیں سچل کے علاوہ حضرت شاہ عبد اللطیف بھٹائی، حضرت سلطان باہو، سا ئیں بھلے شاہ اور دیگر شعرا کا کلام بھی گایا کرتے تھے۔

بیرونی ممالک میں اپنے فن کا مظاہر کیا اور برطانیہ، بھارت، ناروے، سعودی عرب اور دیگر کئی ممالک میں جا کر انھوں نے سامعین سے داد وصول کی۔[6][7] انھوں نے دوسرے گلوکاروں کے ساتھ ساتھ جمال فقیر کے ساتھ بھی گائے۔ انھوں نے دوسرے گلوکاروں کے ساتھ ساتھ جمال فقیر کے ساتھ بھی نغمے گائے۔[8]

مقبول گیت

ترمیم
  • غنڈ کھول دیدار کراؤ، میں آیا مخ ویکھن
  • گلیان پریم نگر دیان

ایوارڈ اور پہچان

ترمیم

وفات

ترمیم

سہراب فقیر 23 اکتوبر 2009ء کو کوٹ ڈیجی، سندھ، کے قریب تالپور وادا میں وفات کر گئے وہ گردے کی بیماری میں مبتلا ہو گئے تھے۔ وہ ایک طویل عرصے سے علیل تھا۔ اس سے قبل اگست 2006ء میں، وہ سینے میں درد اور ذیابیطس کی پیچیدگیوں کی وجہ سے بھی اسپتال میں داخل تھے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. https://web.archive.org/web/20110607035640/http://www.dailytimes.com.pk/default.asp?page=2009%5C10%5C24%5Cstory_24-10-2009_pg12_6 — سے آرکائیو اصل
  2. "Oh Surs & Ragas! Suhrab Faqir is dead"۔ Dawn (newspaper)۔ 24 اکتوبر 2009۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اگست 2019 
  3. Sohrab Fakir hospitalized Dawn (newspaper)، Published 28 اگست 2006, اخذکردہ بتاریخ 16 اگست 2019
  4. Top ten popular folk singers of پاکستان آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ pakistan360degrees.com (Error: unknown archive URL) پاکستان 360 degrees website, Published 5 جنوری 2012, اخذکردہ بتاریخ 16 اگست 2019
  5. "Oh Surs & Ragas! Suhrab Faqir is dead"۔ Dawn (newspaper)۔ 24 اکتوبر 2009۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اگست 2019 
  6. "Oh Surs & Ragas! Suhrab Faqir is dead"۔ Dawn (newspaper)۔ 24 اکتوبر 2009۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اگست 2019 
  7. "Maestroremembered: Suhrab Faqir: the last of Su`ng school of music"۔ Dawn (newspaper)۔ 1 نومبر 2009۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2019 
  8. "Jamal Faqir — the last of the Soung singers"۔ Dawn (newspaper)۔ 24 اکتوبر 2009۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اگست 2019