سہل بن حنیف
سہل بن حنیف بڑے شجاع اور صاحب حکمت صحابی تھے۔
سہل بن حنیف | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
مقام پیدائش | مدینہ منورہ |
مقام وفات | کوفہ |
اولاد | ابو امامہ بن سہل بن حنيف |
عملی زندگی | |
پیشہ | محدث |
عسکری خدمات | |
لڑائیاں اور جنگیں | مہمات نبوی کی فہرست ، غزوۂ بدر ، غزوہ احد ، غزوہ خندق |
درستی - ترمیم |
نام ونسب
ترمیمسہل نام، ابو سعد کنیت، سلسلۂ نسب یہ ہے،سہل بن حنیف بن واہب بن حکیم بن ثعلبہ بن حارث بن مجدعہ بن عمرو بن جشم بن عوف بن عمرو بن عوف بن مالک بن اوس ۔
اسلام
ترمیمہجرت سے قبل مشرف باسلام ہوئے۔
غزوات میں شرکت
ترمیمابن سعد کی روایت کے مطابق علی سے مواخاۃ ہوئی تمام غزوات میں شریک تھے،غزوۂ احد میں جب آنحضرتﷺ چند صحابہ کے ساتھ میدان میں رہ گئے تھے یہ بھی ثابت قدم رہے اسی دن موت پر بیعت بھی کی، رسول اللہ ﷺ کی طرف جو تیر آتے یہ ان کا جواب دیتے تھے،آنحضرتﷺ لوگوں سے فرماتے کہ ان کو تیر دو، یہ سہل ہیں۔ خلافتِ راشدہ میں سے علی کے عہد مبارک میں مدینہ کے امیر تھے کوفہ سے امیر المومنین کا فرمان پہنچا کہ یہاں آجاؤ،چنانچہ مدینہ سے کوفہ چلے گئے۔ جنگ جمل کے بعد بصرہ کے والی بنائے گئے،جنگ صفین میں علی کی طرف سے شرکت کی، اورلڑائی کے بعد کوفہ واپس چلے آئے۔ اسی زمانہ میں فارس کے امیر بنائے گئے ،اہل فارس نے سرتابی کرکے خارج البلد کر دیا، علی نے ان کی بجائے زیاد بن ابیہ کو وہاں کا حاکم مقرر فرمایا۔
وفات
ترمیم38ھ میں بمقام کوفہ انتقال فرمایا،علی نے نماز جنازہ پڑھائی،چھ تکبیریں کہیں اور فرمایا کہ یہ اصحاب بدر میں تھے۔
اولاد
ترمیمدو بیٹے یادگار چھوڑے،ابو امامہ اسعد اور عبد اللہ ،اول الذکر آنحضرتﷺ کے عہد مقدس میں پیدا ہوئے۔
حلیہ
ترمیمنہایت خوبصورت اورپاکیزہ منظر تھے،بدن نہایت سڈول تھا، ایک غزوہ میں آنحضرتﷺ کے ہمرکاب تھے،وہاں نہر جاری تھی،نہانے کے لیے گئے،کسی انصاری نے جسم دیکھ کر کہا،کیسا بدن پایا ہے؟ میں نے تو ایسا بدن کبھی نہیں دیکھا تھا، سہل کو غش آگیا ،اٹھا کر لائے گئے بخار چڑھا تھا، آنحضرت ﷺ نے پوچھا کیا معاملہ ہے،لوگوں نے قصہ بیان کیا، فرمایا تعجب ہے لوگ اپنے بھائی کا جسم یا مال دیکھتے ہیں اور برکت کی دعا نہیں کرتے اس لیے نظر لگتی ہے۔[1][2]
فضل وکمال
ترمیمراویانِ حدیث میں ہیں، آنحضرتﷺ اورحضرت زید بن ثابتؓ سے روایت کرتے ہیں، ان سے متعدد تابعین نے روایت کی ہے جن میں سے چند نام یہ ہیں: ابو وائل ،عبید بن سباق، عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ،عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ ،سیر بن عمر ،رباب (عثمان بن حکم بن عبا دبن حنیف کی دادی تھیں)۔ [3]
اخلاق و عادات
ترمیماختلاف سے دور رہتے تھے ،صفین سے واپس آئے تو ابو وائل نے کہا کہ کچھ خبر بیان کیجئے،فرمایا کیا بتاؤں ؟ سخت مشکل ہے، ایک سوراخ بند کرتے ہیں تو دوسرا کھل جاتا ہے۔ [4] نہایت شجاع اورجری تھے؛لیکن لوگوں میں اس کے خلاف چرچا تھا، فرمایا یہ ان کی رائے کا قصور ہے، میں بزدل نہیں ،ہم نے جس کام کے لیے تلوار اٹھائی،اس کو ہمیشہ آسان کر لیا، یوم ابی جندل (حدیبیہ) میں لڑنا اگر رسول اللہ ﷺ کی مرضی کے خلاف نہ ہوتا تو میں اس دن بھی آمادہ پیکار ہوجاتا۔ [5]