پنڈت سیتا ناتھ تتوبھوشن سادھارن برہمو سماج کے باضابطہ فلسفی اور ماہر الہیات تھے۔[2][3] ان کے اشعار میں سادھارن برہمو سماج کی بنیادیں ملتی ہیں۔[3][4]

سیتا ناتھ تتوبھوشن
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1856ء (عمر 167–168 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سلہٹ  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ کلکتہ
اسکاٹش چرچ کالج  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ فلسفی،  الٰہیات دان  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی[1]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی ترمیم

پنڈت سیتا ناتھ سنہ 1856ء میں سلہٹ کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے،[5] ان کا پیدائشی نام سیتا ناتھ دت تھا۔ سنہ 1871ء میں اعلی تعلیم کے لیے وہ کلکتہ پہنچے۔ شروع میں وہ کیشب چندر سین کے قائم کردہ ادارہ برہمو نکیتن میں رہے جہاں ان کے اندر فلسفہ مذہب سے دلچسپی پیدا ہوئی۔ اس ادارے کے بند ہو جانے کے بعد سنہ 1875ء میں سیتا ناتھ الیگزین‍ڈر ڈف کے جنرل اسمبلی انسٹی ٹیوشن میں داخل ہوئے۔[6]

سنہ 1879ء میں انھوں نے آنند موہن بوس کے سٹی اسکول میں پڑھانا شروع کیا۔ 1883ء کے اواخر میں سیتاناتھ سادھارن برہمو سماج کے ادارہ الہیات کے معتمد مقرر ہوئے اور بارہ برس تک اس کی سرگرمیوں سے وابستہ رہے۔ اس اثنا میں انھوں نے برہمو الہیات اور مذہب پر خوب تقابلی مطالعہ کیا۔[6] سنہ 1926ء میں سیتاناتھ سادھارن برہمو سماج کے صدر منتخب ہوئے۔[7]

مذہبی نظریات ترمیم

طویل و عمیق مطالعہ اور اپنے ہم جلیسوں سے علمی مباحثے کے بعد سیتا ناتھ نے یہ نظریہ اپنایا کہ برہمویت کی ناکامی اس کے کم فلسفی ہونے اور وحی خداوندی اور ناقابل تصدیق بیانات پر مبنی عقیدہ پر زیادہ انحصار کرنے کی وجہ سے ہے۔ چنانچہ اس نقص کو دور کرنے کے لیے انھوں نے فلسفہ پر مبنی مذہب تیار کرنے کی ضرورت کا احساس دلانا شروع کیا۔[6] یہی وجہ ہے ان کی تحریروں میں برہمویت کا الہیاتی نظام بکثرت ملتا ہے۔ ان کا پیش کردہ الہیاتی نظام کسی فطری وجدان یا سرسری مطالعہ کا نتیجہ نہیں تھا بلکہ اس کی بنیادیں ویدانت اور اپنشدوں پر مبنی توحید پرستی اور علم ذات میں پیوست ہیں۔ جب وہ شعور کی تشکیل کے لیے اخلاقی ارتقا پر زور دیتے ہیں تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ یہ سوامی ویویکانند کے افکار کا عکس ہیں۔[6]

حوالہ جات ترمیم

  1. Identifiants et Référentiels — اخذ شدہ بتاریخ: 17 مئی 2020
  2. Anusthanic Brahmos آرکائیو شدہ 2011-07-25 بذریعہ وے بیک مشین
  3. ^ ا ب History of the Brahmo Samaj
  4. Liturgy of the Brahmo Samaj
  5. Brahmo Samaj: Truths of Brahmoism
  6. ^ ا ب پ ت Reformist Modernism in The Brahmo Samaj and the shaping of the modern Indian mind. By David Kopf, Princeton, N.J.: Princeton University Press, 1979. page 80-83
  7. David Kopf (1979)۔ The Brahmo Samaj and the Shaping of the Modern Indian Mind۔ New Delhi: Archives Publishers۔ صفحہ: 358۔ ISBN 9780691031255