سیدہ نُفَیسَہ بنت حسن (پیدائش: 9 جون 762ء― وفات: جنوری 824ء) اہل بیت کی ایک نامور عالمہ تھیں۔

سیدہ نفیسہ
 

معلومات شخصیت
پیدائش 9 جون 762ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مکہ ،  حجاز   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 1 جنوری 824ء (62 سال)[1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قاہرہ ،  دولت عباسیہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب مسلمان [3]  ویکی ڈیٹا پر (P140) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد حسن بن زید بن حسن   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مؤثر شخصیات جعفر الصادق   ویکی ڈیٹا پر (P737) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی حالات

ترمیم

سیدہ نفیسہ کی ولادت بروز چہارشنبہ 11 ربیع الاول 145ھ مطابق 9 جون 762ء کو مکہ مکرمہ میں ہوئی۔[4][5][6] سیدہ نفیسہ کے والد حسن بن زید بن حسن ابن علی ہیں۔ سیدہ نفیسہ کا نکاح پندرہ سال کی عمر میں 160ھ مطابق 777ء میں اُن کے چچازاد اسحاق مؤتمن بن جعفر الصادق سے ہوا۔ سیدہ نفیسہ مدینہ منورہ میں اپنے والد کے ہمراہ رہتی تھیں۔سیدہ نفیسہ اور اسحاق موتمن نے دو بچے قاسم اور ام کلثوم یادگار چھوڑے۔[7][8]

مصر کی طرف ہجرت

ترمیم

26 رمضان 193ھ مطابق 12 جولائی 809ء میں سیدہ نفیسہ نے مصر کی طرف سفر اختیار کیا جبکہ اُن کی عمر اُس وقت 48 سال سے زائد ہو چکی تھی۔ مصر میں عوام نے آپ کا استقبال کیا۔ مصر میں سیدہ نفیسہ نے اپنے شوہر کے ہمراہ ایک تاجر جمال الدین بن عبد اللہ بن جَصّاص کے مکان میں قیام کیا۔ چند مہینوں کے بعد ام ہانی کے مکان پر منتقل ہوگئیں اور اُس کے بعد ابوالسرایا ایوب بن صابر کے مکان میں منتقل ہوئیں۔ عوامی ہجوم کے سبب آپ کو معلوم ہوتا تھا کہ شاید یہ ہجوم صاحب خانہ کے لیے اذیت کا سبب بن رہا ہے، اِسی سبب سے مصر چھوڑنا چاہا مگر لوگوں نے حاکم مصر سے درخواست کی کہ وہ سیدہ نفیسہ کے لیے رہائش کا انتظام کر دے۔ حاکم مصر نے ایک مکان سیدہ نفیسہ کے لیے مخصوص کر دیا اور اِس طرح آپ مصر میں ہمیشہ کے لیے مقیم ہوگئیں۔[4][9]

وفات

ترمیم

ماہِ رمضان 208ھ مطابق جنوری 824ء میں سیدہ نفیسہ علیل ہوگئیں اور باوجود اِس کے روزے سے رہیں۔ رمضان کے کسی ایک شب جمعہ میں طبیعت ناساز ہوئی اور جبکہ وہ ابھی تلاوت قرآن کریم میں مشغول تھیں، جب سورہ الانعام کی آیت   لَهُمْ دَارُ السَّلاَمِ عِندَ رَبِّهِمْ وَهُوَ وَلِيُّهُمْ بِمَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ     پر پہنچیں تو نبض ڈوبنے لگی اور اِسی حالت میں انتقال کرگئیں۔[10][11] بوقت وفات عمر 63 سال 6 ماہ مطابق قمری سال تھی۔

تدفین

ترمیم

سیدہ نفیسہ کی علالت کے وقت اُن کے شوہر مدینہ منورہ میں تھے، جب انھیں خبر ملی تو وہ عازم مصر ہوئے لیکن جب وہ مصر پہنچے تو سیدہ نفیسہ کا انتقال ہو چکا تھا اور لوگ اُن کی تدفین کی تیاریاں کر رہے تھے۔ اسحاق مؤتمن کا ارادہ تھا کہ وہ ان کا جنازہ مدینہ لے جائیں لیکن مصر کے لوگوں کی خواہش تھی کہ انھیں مصر میں ہی دفن کیا جائے۔ وہ لوگ حاکم مصر کے پاس گئے اور اس سے چاہا کہ وہ اسحاق کو سیدہ کی میت مدینہ لے جانے سے روکیں۔ لوگوں کا حاکم کو واسطہ بنانا بھی کام نہیں آیا۔ لوگوں نے بہت سا مال جمع کیا اور ان کے پاس لے گے تا کہ اس کی وجہ سے اپنا ارادہ بدل لیں لیکن انھوں نے قبول نہیں کیا۔ لیکن آخر کار انھوں نے ایک خواب دیکھا جس کے بعد انھوں نے اپنا ارادہ بدل دیا۔ گویا انھوں نے خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " لوگوں سے رقم قبول نہ کرو لیکن اپنی بیوی کو یہیں دفن کر دو۔" [12][13][14][15] سیدہ نفیسہ اپنے گھر میں دفن ہوئیں اور اس وقت ان کا مقبرہ وہیں ہے۔ ان کے شوہر نے چاہا کہ ان جنازہ مدینہ لے جائیں لیکن مصر کے لوگوں نے ان سے چاہا کہ وہ انھیں تبرک اور توسل کے لیے وہیں مصر میں دفن کر دیں۔لہذا آپ کی تدفین قدیم قاہرہ میں کی گئی۔

معاصرین

ترمیم

امام شافعی

ترمیم

امام شافعی سیدہ نفیسہ کے ہم عصر تھے۔ 200ھ مطابق 816ء میں امام شافعی مصر آئے اور سیدہ نفیسہ سے سماع حدیث کی تحصیل کرتے رہے۔ جس وقت وہ مسجد فسطاط میں تدریس کے لیے جاتے تھے تو اثنائے راہ میں سیدہ نفیسہ کے گھر میں توقف کرتے تھے اور ان کے اخذ حدیث کرتے تھے۔[16] اکثر سیدہ نفیسہ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور مختلف علمی مسائل پر گفتگو کرتے۔ ایک روایت کے مطاب امام شافعی نے سیدہ نفیسہ سے علم حدیث میں بھی استفاضہ کیا ہے۔ 204ھ مطابق 820ء میں جب امام شافعی علیل ہو گئے تو وفات سے قبل وصیت کی کہ میرا جنازہ سیدہ نفیسہ کے گھر کے سامنے سے گزارا جائے۔ چنانچہ جب اُن کا جنازہ سیدہ نفیسہ کے گھر کے سامنے پہنچا تو انھوں نے گھر کے اندر سے امام شافعی کی نمازِ جنازہ پڑھی۔[17]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/129361461 — اخذ شدہ بتاریخ: 17 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: CC0
  2. مصنف: ذہبی — عنوان : سير أعلام النبلاء — ناشر: مؤسسة الرسالة — اشاعت اول — جلد: 10 — صفحہ: 105-106 — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://archive.org/details/FP11950
  3. https://www.jstor.org/stable/1595442?origin=crossref
  4. ^ ا ب عطاردی: گوہر خاندان امامت، صفحہ 7، مطبوعہ 1373 شمسی ہجری۔
  5. عمر رضا کحالہ: اعلام النساء، جلد 5، صفحہ 187۔ مطبوعہ 1412ھ
  6. الزرکلی: الاعلام، جلد 8، صفحہ 44۔ مطبوعہ 1989ء
  7. ابن زیات: الکواکب السیارۃ في تربۃ الزیارہ، صفحہ 34، مطبوعہ 2009ء۔
  8. شیخ محمد صبان: إسعاف الراغبين، نسخہ خطی، صفحہ 81۔
  9. ابوکف: آل بیت النبی فی مصر، صفحہ 101/102، مطبوعہ 1975ء۔
  10. طالب الہاشمی: تاریخ اسلام کی چار سو باکمال خواتین، صفحہ 123۔ مطبوعہ 1992ء
  11. گلی زوارہ: بانوی کرامت، صفحہ 12، مطبوعہ 1382 شمسی ہجری۔
  12. علامہ شبلنجی: نورالابصار، صفحہ 285، مطبوعہ قاہرہ، مصر۔
  13. ابوکف: آل بیت النبی فی مصر، صفحہ 104، مطبوعہ 1975ء ۔
  14. شیخ محمد صبان: إسعاف الراغبين، نسخہ خطی، صفحہ 81۔
  15. قمی: منتہی الامال، جلد 2، صفحہ 300، مطبوعہ 1388 شمسی ہجری۔
  16. علامہ شبلنجی: نورالابصار، صفحہ 256، مطبوعہ قاہرہ، مصر۔
  17. طالب الہاشمی: تاریخ اسلام کی چار سو باکمال خواتین، صفحہ 123۔ مطبوعہ 1992ء
  18. عطاردی: گوہر خاندان امامت، صفحہ 12، 29۔ مطبوعہ 1373 شمسی ہجری۔
  19. ابوکف: آل بیت النبی فی مصر، صفحہ 107۔ مطبوعہ 1975ء۔