سید محمود احمد رضوی
علامہ سید محمود احمد رضوی لاہور کے اہلسنت کے ماہرِ علوم عقلیہ و نقلیہ کے علما میں شمار ہتے ہیں
سید محمود احمد رضوی | |
---|---|
لقب | عالم دین،نقشبندی بزرگ |
ذاتی | |
پیدائش | 1924ء |
وفات | 14 اکتوبر1999ء |
مذہب | اسلام |
جماعت | سلسلہ نقشبندیہ |
مرتبہ | |
دور | جدید دور |
ولادت
ترمیمسیّد محمود احمد رضوی بن مفتی اعظم پاکستان ابو البرکات سیّد احمد بن امام المحدّثین علامہ ابو محمد سیّد دیدار علی شاہ بن سیّد نجف علی،1343ھ / 1924ء میں آگرہ (ہند) میں پیدا ہوئے۔
سلسلہ نسب
ترمیمآپ کا سلسلۂ نسب امام موسیٰ کاظم رضا تک پہنچتا ہے۔ آپ کے آبا و اجداد مشہد سے ہندوستان آئے اور اَلور میں قیام پزیر ہو گئے۔ آپ کا خاندان علم و حکمت اور روحانیّت کا سرچشمہ ہے۔ [1]غازی کشمیر قائدِ تحریکِ ختمِ نبوت اور صدر جمعیت علما پاکستان مولانا سیّد ابو الحسنات قادری مرکزی دار العلوم حزب الاحناف
تعلیم و تربیت
ترمیمآپ جدِّ امجد نے دار العلوم حزب الاحناف قائم فرمایا تھا۔ اس دار العلوم سے بڑی بڑی نابغۂ روزگار شخصیتیں فراغت حاصل کر کے میدانِ عمل میں آئیں علّامہ رضوی نے بھی تمام علوم کی تکمیل اور دورۂ حدیث اسی دار العلوم سے کیا۔ آپ کے اساتذہ میں استاذ العلماء علّامہ مولانا عطا محمد بندیالوی، شیخ الحدیث حضرت علامہ مولانا مہر الدین جماعتی اور رئیس المنا طقہ حضرت مولانا محمد دین بدھوی جیسے اکابر کے نام آتے ہیں۔علامہ سیّد محمود احمد رضوی نہ صرف قابل مدرس اور فاضل مقرر ہیں، بلکہ میدانِ تحریر کے بھی شہسوار ہیں سیاسی اور دیگر ملکی دہلی مسائل پر نہ صرف گہری نظر رکھتے ہیں، بلکہ آپ کی صواب رائے قابلِ تحسین و داد ہوتی ہے۔ دار العلوم حزب الاحناف میں تدریسی فرائض سر انجام دیتے رہے دار العلوم کے جملہ انتظامی امور کی نگرانی اور مختلف مساجد اہل سنّت میں خطبۂ جمعہ کے علاوہ ملک کے اطراف و اکناف میں تبلیغی و اصلاحی اجلاسوں سے بھی خطاب فرماتے ہیں۔ ملکی و ملّی مسائل پر آپ کے علمی و تحقیقی مضامین رسائل و جرائد میں چھپتے ہیں جو قوم کے لیے خضر راہ ثابت ہوتے ہیں۔
تحریک ختم نبوت
ترمیمتحریکِ ختم نبوّت 1953ء میں آپ کے غمِ مکرم مولانا سیّد ابو الحسنات قادری تحریک کے قائد تھے۔ علامہ رضوی نے علامہ مفتی محمد حسین نعیمی کے تعاون سے اپنی ذاتی مشین پر پمفلٹ چھاپ کر فوج اور پولیس کے نو جوانوں کو تحریک کی افادیّت اور اہمیت سے آگاہ کیا۔ [2] تحریکِ ختم نبوت 1974ء میں آپ کو تمام مکاتبِ فکر کے اتحاد سے وجود میں آنے والی مجلس عمل تحفظِ ختم نبوت کا مرکزی ناظمِ اعلیٰ مقرر کیا گیا۔ آپ کی قیادت میں ملک بھر میں ملّتِ اسلامیہ پاکستان نے تحفظِ ختم نبوت کے لیے جدو جہد کی قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں اور بالآکر7 ؍ ستمبر 1974ء کو قومی اسمبلی پاکستان نے مرزائیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دے دیا۔
سیاسی وابستگی
ترمیمآپ سیاسی طور پر جمعیت علماء پاکستان سے متعلق رہے ہیں۔ اگرچہ عملی طور پر میدانِ سیاست میں کم رہے، لیکن آپ کی تمام تر ہمدردیاں اور تعاون جمعیت کے ساتھ ہے۔ آپ جمعیّت کے مرکزی ناظم بھی رہ چکے ہیں۔ 1971ءکے انتخابات میں آپ نے جمعیت کے ٹکٹ پر حلقہ نمبر1لاہور سے قومی اسمبلی کا انتخاب لڑا۔ 28؍ جنوری 1979ء کو آپ مختلف مکاتب فکر کی مشترکہ تنظیم ’’مجلس تحفظ حقوقِ عالم اسلامی‘‘کے صدر منتخب ہوئے۔
چئیر میں رؤیت ہلال کمیٹی
ترمیمرمضان المبارک 1398ھ میں آپ کو رویتِ ہلال کمیٹی کا چیئر مین منتخب کیا گیا۔ اس سے قبل اہل سنّت کے ممتاز عالمِ دین مولانا شاہ عارف اللہ قادری یہ فرائض سر انجام دیتے تھے۔
تصنیفات
ترمیمآپ کو میدانِ تحریر میں یدِ طولیٰ حاصل ہے۔ مختلف رسائل و جرائد میں علمی و تحقیقی مضامین کے علاوہ آپ کی زیرِ ادارت ماہنامہ ’’رضوان‘‘کے نام سے ایک رسالہ جاری ہے جس میں مختلف عنوانات کے تحت علمی و تحقیقی مضامین کے علاوہ فقہی مسائل بھی پیش کیے جاتے ہیں۔ علاوہ ازیں آپ نے بہت سی کتب تصنیف فرمائیں، جو یہ ہیں۔
- فیوض الباری (شرح صحیح بخاری) 7 جلد
- ذکرِ اخیار
- برکاتِ شریعت
- جواہر پارے حصہ اول، دوم
- جامع الصّفات
- روحِ ایمان
- رزقِ حلال
- مسائلِ نماز
- المباح و المحظور
- مذاکرہ علمی حصّہ اوّل، دوم، سوم
- دینِ مصطفےٰ
- شانِ مصطفےٰ
- خصائصِ مصطفےٰ
- معراج النبی
- بصیرت
- اسلامی تقریبات
- شانِ صحابہ
- حدیثِ قرطاس
- مکالمہ رضوی و گوجروی[3]
وفات
ترمیم14 اکتوبر 1999ء کو لاہور میں وفات پاگئے، دارالعلوم حزب الاحناف لاہور میں دفن ہوئے،