سینٹ جونز، نیو فاؤنڈ لینڈ اینڈ لیبرے ڈار
سینٹ جونز، نیو فاؤنڈ لینڈ اینڈ لیبرے ڈار، کینیڈا، کا صوبائی دار الخلافہ ہے اور نیو فاؤنڈ لینڈ کے جزیرے کے مشرقی سرے پر واقع ہے۔ سینٹ جونز صوبے کا سب سے زیادہ آبادی والا علاقہ ہے اور ہیلی فیکس کے بعد اٹلانٹک صوبوں کا دوسرا بڑا شہر۔ اس کی کل آبادی 181113 افراد ہے۔ شمالی امریکا کا یہ سب سے پرانا برطانوی آباد کردہ شہر ہے۔
سینٹ جونز، نیو فاؤنڈ لینڈ اینڈ لیبرے ڈار | |
---|---|
(کینیڈی انگریزی میں: St. John's) | |
نشان | |
منسوب بنام | یوحنا اصطباغی |
نعرہ | (فرانسیسی میں: Avancez) |
تاریخ تاسیس | 24 جون 1497، 5 اگست 1583، 1 مئی 1888 |
نقشہ |
|
انتظامی تقسیم | |
ملک | کینیڈا [1][2] |
دار الحکومت برائے | |
تقسیم اعلیٰ | نیو فاؤنڈ لینڈ اور لیبراڈور ، ڈومینین آف نیو فاؤنڈ لینڈ |
جغرافیائی خصوصیات | |
متناسقات | 47°33′32″N 52°42′47″W / 47.559000°N 52.713000°W |
رقبہ | 446060000 مربع میٹر |
آبادی | |
کل آبادی | 110525 (مردم شماری ) (2021) |
مزید معلومات | |
جڑواں شہر | |
اوقات | نیو فاؤنڈ لینڈ منطقۂ وقت |
رمزِ ڈاک | A1A–A1H |
فون کوڈ | 709 |
قابل ذکر | |
NTS نقشہ | 001N10 |
GNBC رمز | ABEFS |
باضابطہ ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
جیو رمز | 6324733 |
درستی - ترمیم |
سینٹ جونز کا میٹروپولیٹن علاقہ نیو فاؤنڈ لینڈ اینڈ لیبرے ڈار کا سب سے تیز ترقی پزیر اور کینیڈا بھر میں 19ویں نمبر پر ہے۔ اس میٹروپولیٹن علاقے میں ماؤنٹ پرل اور گیارہ دیگر قصبے آتے ہیں جن میں سے بڑے شہر کانسپشن بے ساؤتھ اور پیراڈائز ہیں۔ پندرہویں صدی میں یہاں کی بندرگاہ یورپی ماہی گیروں کے لیے جنت تھی۔ 1583 میں سر ہمفرے گلبرٹ نے نیو فاؤنڈ لینڈ کو سرکاری طور پر انگلستان کی کالونی قرار دیا۔ ابھی تک سینٹ جونز کے نام کی وجہ تسمیہ نہیں معلوم ہو سکی۔
ماہی گیری کے حوالے سے اس شہر کی طویل تاریخ بہت خوش حال رہی ہے۔ بیسویں صدی کے اواخر میں یہ شہر اب برآمدات اور سروسز کے جدید مرکز میں بدل گیا ہے۔ حال ہی میں اس کے نزدیک تیل کے کنوؤں کی دریافت سے معاشی ترقی کو عروج ملا ہے۔ اب سینٹ جونز شہر کی آمدنی صوبے بھر کی آمدنی کا نصف ہے۔
تاریخ
ترمیمشمالی امریکا میں سینٹ جونز برطانوی دور کا سب سے پرانا آباد کردہ شہر ہے۔ روایت ہے کہ شہر کا نام جون کابوت نامی مہم جو کے نام پر رکھا گیا تھا جو یہاں آنے والا پہلا یورپی تھا۔ کابوت یہاں 24 جون 1497 کو پہنچا۔ یہ دن سینٹ جون دی بیپٹسٹ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ تاہم کابوت کی آمد کی اصل جگہ کا تعین ابھی تک نہیں کیا جا سکا۔ پرتگالیوں نے سینٹ جونز تک کئی مہمیں سولہویں صدی کے اوائل میں بھیجی تھیں اور 1540 تک فرانسیسی، ہسپانوی اور پرتگالی جہاز سالانہ بنیادوں پر اوالون جزیرہ نما سے مچھلیاں پکڑنے اٹلانٹک سمندر عبور کرتے تھے۔ باسک لوگوں کے خیال میں سینٹ جونز کا نام ایک باسک مچھیرے نے رکھا تھا کیونکہ سینٹ جونز کی خلیج کی شکل باسک ملک کی پاسیا نامی خلیج سے بہت ملتی جلتی ہے اور وہاں بھی ایک شہر کا نام سینٹ جونز ہے۔
5 اگست 1583 میں سر ہمفرے گلبرٹ نے اس علاقے کو ملکہ الزبتھ اول کے بادشاہی فرمان کے تحت برطانیہ کی پہلی سمندر پار نو آبادی قرار دیا۔ اس دوران اس نے یہاں 16 برطانوی اور 20 فرانسیسی جہازوں کو بندرگاہ آتے جاتے دیکھا۔ تاہم یہاں مستقل بنیادوں پر کوئی آبادی نہیں تھی اور گلبرٹ واپسی کے سفر پر سمندر میں بھٹک کر گم ہو گیا جس کی وجہ سے فوری طور پر آبادکاری کا منصوبہ روک دیا گیا۔ نیو فاؤنڈ لینڈ نیشنل وار میموریل سینٹ جونز کی واٹر فرنٹ میں قائم ہے۔ یہ جگہ گلبرٹ کی یہاں آنے والی جگہ کہلاتی ہے۔
1605 میں پہلی بار یہاں مستقل بنیادوں پر یورپی آبادکار آئے۔ 1620 تک مشرقی ساحل پر برطانوی ویسٹ کنٹری کے مچھیروں کا قبضہ ہو چکا تھا۔ 1627 تک سینٹ جونز پورے ملک کا سب سے زیادہ نفع بخش علاقہ بن چکا تھا۔ سترہویں صدی میں آبادی بہت آہستگی سے بڑھی تاہم اب بھی نیو فاؤنڈلینڈ میں اب بھی سینٹ جونز سب سے بڑا شہر تھا۔ ہر سال گرمیوں میں مزید تارکین وطن کے آنے سے آبادی بڑھ جاتی۔
تجارتی مقاصد کو پیش نظر رکھتے ہوئے یہاں پہلی بار دفاعی اقدامات کیے گئے تھے۔ اس سے قبل سینٹ جونز کو عارضی طور پر ولندیزیوں نے اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔ تاہم جس نے یہ دفاعی حصار قائم کیے، سینٹ جونز نے کامیابی کے ساتھ 1673 کے دوسرے ولندیزی حملے کو روکا۔ 1689 میں برطانویوں نے شہر کے دفاع کو مزید مضبوط کرنے کا سوچا۔ تاہم یہ سوچ فرانسیسیوں سے سینٹ جونز کو چھڑانے کے بعد آئی۔ 1705 اور 1708 میں بھی فرانسیسیوں نے حملے کیے اور پہلے کی طرح اب بھی شہری عمارتوں کو آگ لگا کر تباہ و برباد کر دیا۔
18ویں اور 19ویں صدی کے دوران بندرگاہ ناقابل تسخیر رہی۔ شمالی امریکا کی سات سالہ جنگ کے دوران آخری لڑائی 1762 میں سینٹ جونز میں لڑی گئی جسے اب بیٹل آف سگنل ہل کہتے ہیں۔ یہاں فرانسیسیوں نے سینٹ جونز کو برطانوی کرنل ولیم امہرسٹ کے حوالے کر دیا۔
اٹھارہویں صدی میں نیو فاؤنڈلینڈ میں بڑی تبدیلیاں آئیں مثلاً آبادی کا اضافہ، حکومت کی ابتداٗ، چرچوں کا قیام، شمالی امریکا سے تجارتی تعلقات کو مضبوط کرنا اور مہر بنانا، سامن اور گرینڈ بینک فشریز وغیرہ وغیرہ۔ سینٹ جونز آہستگی سے ترقی کرتا رہا حتٰی کہ یہ ماہی گیری کا بنیادی مرکز بن گیا۔ اس کے علاوہ یہ گیریژن بھی تھا، حکومتی مرکز بھی اور بڑھتا ہوا تجارتی مرکز بھی جو امریکی جنگ انقلاب اور 1812 کی جنگ کے دوران ایک بحری فوجی مرکز بھی رہا۔
شاناوڈہٹ، نیو فاؤنڈلینڈ کا آخری قدیمی باشندہ 1829 میں سینٹ جونز کے ہسپتال میں ٹی بی کی وجہ سے مر گیا۔
شہر کا مرکز بہت بار آگ سے تباہ ہوا۔ ان میں 1892 کی عظیم آتشزدگی سب سے زیادہ مشہور ہے۔
مارکونی نے پہلی بار دسمبر 1901 میں کارنوال سے پہلی بار بحر اوقیانوس کے پار سگنل بھیجا۔
الکاک اینڈ براؤن کی طرف سے پہلی بار بغیر رکے اوقیانوس کو آر پار پرواز جون 1919 میں ہوئی جب انھوں نے ایک وکرز ومی چار نامی بمبار کو اپنی مرضی سے تبدیل کیا۔ جولائی 2005 میں امریکی ہواباز اور مہم جو سٹیو فوسیٹ نے اسی جہاز کی ایک اور نقل کی مدد سے یہ سفر مکمل کیا۔
دوسری جنگ عظیم کے دوران اس بندرگاہ کو شاہی بحری فوج اور شاہی کینیڈین بحری فوج نے اپنے قافلوں کو بچانے کے لیے استعمال کیا۔ اس کے علاوہ یہاں ایک بڑا امریکی بیس بھی قائم رہا۔ یہ مرکز برطانیہ اور امریکا کے درمیان معاہدے کے تحت تھا۔
جغرافیہ
ترمیمشہر اوالن جزیرہ نما کے شمال مشرقی سرے پر واقع ہے جو جنوب مشرقی فاؤنڈ لینڈ کا حصہ ہے۔ یہ شہر اٹلانٹک سمندر کے کنارے ہے۔ سینٹ جونز شمالی امریکا کا انتہائی شمالی شہر ہے اور اٹلانٹک کینیڈا میں ہیلی فیکس کے بعد دوسرا بڑا شہر۔ شہر کا مرکز بندرگاہ سے شمال میں واقع ہے اور بقیہ شہر ہر سمت پھیلا ہوا ہے۔ مقامی نباتات میں سیاہ سپروس، سفید سپروس اوربالسم فر بہت زیادہ عام ہیں۔ پتوں والے بڑے درختوں میں وائٹ برچ، الڈر، چیری اور ماؤنٹین ایش شامل ہیں۔ متعارف کرائی گئی انواع میں ناروے میپل، سیکا مور میپل، کامن ہارس چیسٹ نٹ، یورپیئن بیچ اور لٹل لیف لنڈن اہم ہیں۔
اس علاقے کی زمین پتھریلی اور کم گہری ہے۔ اکثر جگہوں پر زمین سخت تیزابی نوعیت کی بھی ہے۔
موسم
ترمیمکینیڈا کے تمام بڑے شہروں میں سے سینٹ جونز سب سے زیادہ ابر آلود مطلع رکھتا ہے۔ یہاں سالانہ محض 1497 گھنٹے سورج نکلتا ہے۔ یہاں سب سے زیادہ برف باری بھی ہوتی ہے اور سب سے زیادہ بارش بھی یہاں ہوتی ہے۔ تاہم کینیڈا کے دیگر شہروں کی نسبت یہاں کا موسم معتدل ہے اور تیسرے نمبر پر معتدل ترین شہر بھی کہلاتا ہے۔ جولائی میں اوسطاً زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 20 ڈگری اور کم سے کم دس ڈگری جبکہ جنوری میں کم سے کم منفی آٹھ ڈگری اور زیادہ سے زیادہ اوسطاً منفی ایک ڈگری رہتا ہے۔ سالانہ بارش کی مقدار اوسط سے زیادہ ہوتی ہے جو 1640 ملی میٹر سالانہ ہے۔ اپنے محل وقوع کے لحاظ سے یہ شہر کینیڈا کے ان علاقوں میں شامل ہے جو موسمی سائیکلون اور ہری کینوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔
معیشت
ترمیمہمیشہ سے سینٹ جونز کی معیشت کا تمام تر انحصار اس کے علاقائی/ملکی/صوبائی دار الخلافہ ہونے اور سمندر پر ہے۔ آج اس کی معیشت کا بڑا حصہ اس چیز سے ملتا ہے جو سمندر کے نیچے ہے یعنی تیل اور گیس اور جو سمندر میں رہتا ہے یا سمندر سے گذرتا ہے۔ شہر کی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور شمالی امریکا کے دس لاکھ سے کم آبادی والے شہروں میں سے یہاں فی کس آبادی کے لحاظ سے سب سے زیادہ سائنس دان اور انجینئر ہیں۔ معاشی پیشین گوئیوں کے مطابق شہر کی یہ ترقی اسی طرح تیزی سے جاری و ساری رہے گی۔ تاہم اس کا انحصار صرف سمندر سے متعلقہ صنعتوں پر نہیں بلکہ سیاحت اور نئے گھروں کی تعمیرات پر بھی ہوگا۔
تعلیمی ادارے
ترمیمگریڈ اسکول
ترمیمسینٹ جونز میں ایسٹرن اسکول ڈسٹرکٹ کام کرتی ہے جو طلبہ کی تعداد کے حساب سے نیو فاؤنڈ لینڈ اینڈ لیبرے ڈار کی سب سے بڑی اسکول ڈسٹرکٹ ہے۔ یہاں کل 36 پرائمری، ایلمنٹری اور ثانوی اسکول ہیں جن میں تین پرائیوٹ اسکول اور نیو فاؤنڈ لینڈ اسکول برائے متائثرہ سماعت بھی شامل ہیں۔ سینٹ جونز فرانسیسی آبادی کے لیے بھی ایک اسکول ہے۔
یونیورسٹیاں اور کالج
ترمیمسینٹ جونز میں میموریل یونیورسٹی آف نیو فاؤنڈ لینڈ کام کرتی ہے جو جامع تعلیمی ادارہ ہے اور بہت سارے مضامین میں ڈگریاں بھی دیتی ہے۔ دی فشریز اینڈ میرین انسٹی ٹیوٹ آف میموریل یونیورسٹی آف نیو فاؤنڈ لینڈ یعنی میرین انسٹی ٹیوٹ پوسٹ سیکنڈری بحری اور سمندری پولی ٹیکنیک کا ادارہ ہے جو سینٹ جونز میں قائم ہے اور میموریل یونیورسٹی آف نیو فاؤنڈ لینڈ سے الحاق شدہ ہے۔
کالج آف نارتھ اٹلانٹک ایک پبلک کالج ہے اور اس کے دو کیمپس شہر میں موجود ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں اور بھی کئی پرائیوٹ اسکول اور کالج قائم ہیں۔
تفریحات
ترمیمعجائب گھر
ترمیمنیو فاؤنڈ لینڈ اینڈ لیبرے ڈار کا صوبائی عجائب گھر کینیڈا کی تاریخی عمارات میں شامل ہے۔
شبینہ زندگی
ترمیمسینٹ جونز شمالی امریکا میں سب سے فی کس بار رکھتا ہے۔ جارج سٹریٹ میں موجود باروں کی تعداد شمالی امریکا میں فی مربع فٹ سب سے زیادہ ہے۔
ریستوران
ترمیمسینٹ جونز میں 400 سے زیادہ ریستوران ہیں جو مقامی یا فرنچائزڈ ہیں۔ واٹر سٹریٹ اور ڈک ورتھ کے علاقوں میں بہت ساری دکانیں، ریستوران اور تاریخی عمارات ہیں۔
زرعی مارکیٹ
ترمیمسینٹ جونز کی زرعی مارکیٹ ہر ہفتے کے دن جون سے لے کر نومبر کے اختتام تک لگتی ہے۔ یہاں مقامی طور پر تیار شدہ فنون لطیفہ، پکی ہوئی اشیاٗ، بین الاقوامی خوراکیں اور مقامی مصنوعات رکھی جاتی ہیں۔
ذرائع آمد و رفت
ترمیمسینٹ جونز ٹرانس کینیڈا ہائی وے کا مشرقی سرا ہے۔ وکٹوریا، برٹش کولمبیا میں یہ سڑک جا کر ختم ہوتی ہے۔
شہری ہوا بازی کی ضروریات سینٹ جونز انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے پوری ہوتی ہیں۔ یہ شہر سے تین ناٹیکل میل دور شمال مغرب میں ہے اور اس میں ائیر کینیڈا، ائیر کینیڈا جاز، ائیر لیبرے ڈار، ائیر سینٹ پیئر، ائیر ٹرانسیٹ، کین جیٹ، کانٹی نینٹل ائیرلائنز، پراونشل ائیرلائنز، سکائی سروس، سن ونگ ائیر لائن اور ویسٹ جیٹ کام کرتی ہیں۔
عوامی ٹرانسپورٹ کا نظام میٹرو بس ہے۔ میٹرو بس کے کل اٹھارہ روٹ، 778 بس سٹاپ، 68 شیلٹر، 54 بسیں اور روزانہ تقریباً 14815 افراد اس پر سفر کرتے ہیں۔
سینٹ جونز نیو فاؤنڈ لینڈ ریلوے کا مشرقی سرا بھی تھا۔ تاہم یہ سروس ستمبر 1988 میں کام بند کر گئی تھی۔
آبادی
ترمیمعرفیت
ترمیمسینٹ جونز کے لوگوں کو نیو فاؤنڈ لینڈ کے لوگ شہری بابو یعنی ٹاؤنیز کہتے ہیں۔ سینٹ جونز پورے صوبے کا واحد بڑا شہر ہے۔
مذہب
ترمیمصوبے کی بہت بڑی تعداد مسیحی ہے اور ان کے بے شمار فرقے موجود ہیں۔ موجودہ دور میں فرقہ واریت کم ہوئی ہے اور اب اسے اہمیت نہیں دی جاتی۔
رومن کیتھولک تقریباً انچاس فیصد، پروٹسٹنٹ ساڑھے پینتالیس فیصد، اینجلیکن تقریباً تئیس فیصد، یونائیٹڈ چرچ پندرہ فیصد، سالویشن آرمی تقریباً ساڑھے تین فیصد، دیگر مسیحی فرقے پانچ فیصد سے کچھ زیادہ، مسلمان اعشاریہ تین فیصد، ہندو اعشاریہ دو فیصد، دیگر مذاہب اعشاریہ تین فیصد اور لادین افراد تقریباً چار فیصد ہیں۔
نسلیں
ترمیمکینیڈین تقریباً اڑتالیس فیصد، انگریز تقریباً 43 فیصد، آئرش تقریباً 30 فیصد، سکاٹش تقریباً 8 فیصد، فرانسیسی 4 فیصد سے کچھ زیادہ، جرمن پونے دو فیصد، قدیم امریکی ایک فیصد سے کچھ زیادہ۔
یہ مجموعہ سو فیصد سے زیادہ اس لیے بنتا ہے کہ کئی لوگوں نے خود کو ایک سے زیادہ نسلوں میں شمار کیا جیسا کہ بہت سے لوگ خود کو فرانسیسی اور کینیڈین دونوں سمجھتے ہیں۔
جرائم
ترمیمآج بھی سینٹ جونز کینیڈا بھر میں سب سے کم جرائم والا شہر ہے۔
جڑواں شہر
ترمیم- واٹر فورڈ، آئر لینڈ
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "صفحہ سینٹ جونز، نیو فاؤنڈ لینڈ اینڈ لیبرے ڈار في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 اکتوبر 2024ء
- ↑ "صفحہ سینٹ جونز، نیو فاؤنڈ لینڈ اینڈ لیبرے ڈار في ميوزك برينز."۔ MusicBrainz area ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 اکتوبر 2024ء
ویکی ذخائر پر سینٹ جونز، نیو فاؤنڈ لینڈ اینڈ لیبرے ڈار سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |