سیہون شریف

صوبہ سندھ کا ایک تاریخی شہر

سیہون شریف یا سہون شریف پاکستان کے صوبہ سندھ کا قدیم شہر ہے، جو ضلع جامشورو میں دریائے سندھ کے کنارے آباد ہے۔ یہ شہر صوفی بزرگ لعل شہباز قلندر کے مزار کی وجہ سے خاص شہرت رکھتا ہے۔

سیہون شریف
(اردو میں: سہون شریف)
(سندھی میں: سيوھڻ شريف ویکی ڈیٹا پر (P1448) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

انتظامی تقسیم
ملک پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P17) کی خاصیت میں تبدیلی کریں[1]
دار الحکومت برائے
تقسیم اعلیٰ تحصیل سیہون شریف   ویکی ڈیٹا پر (P131) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
متناسقات 26°25′10″N 67°51′34″E / 26.419313888889°N 67.859372222222°E / 26.419313888889; 67.859372222222   ویکی ڈیٹا پر (P625) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مزید معلومات
قابل ذکر
باضابطہ ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جیو رمز 1165789  ویکی ڈیٹا پر (P1566) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نقشہ

سیہون شریف سندھ کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک ہے۔ یہ شہر سکندر اعظم کے سندھ پر حملے (327 ق م) کے دور کے نقشوں میں “پٹالا” کے نام سے درج ہے۔ سندھ کے رائے خاندان کے راجاؤں کے دور (662ء-450ء) اور برہمن خاندان کے دور (712ء-662ء) میں سیستان کے نام سے تاریخ میں درج ہے۔

سیہون دراصل میں شو واہن کا بگاڑ ہے، جس کا مطلب ہے شوَ کی بستی۔ واہن سندھی زبان میں بستی کو کہتے ہیں۔ یعنی یہ شہر شوَ کے پجاریوں کی بستی تھی۔ فارسی لفظ سیستان (شوَ آستان) کا مطلب بھی یہی ہے۔ پہلے یہ شہر قدیم قلعہ میں آباد تھا، جو آج بھی شہر کے شمال میں موجود ہے۔ تاریخ مظہرِ شاہجہانی کے مصنف یوسف میرک لکھتے ہیں کہ یک تھنبھی اور چھٹو امرانی کا مزار سیہون شہر (قلعہ والا شہر) سے آدھ میل پر ہے۔ اس کا مطلب کہ موجودہ جو سیہون شہر ہے، وہ صفحہ ہستی پر نہ تھا۔ حضرت لال شہبار کے دنوں میں یہ شہر بڑھنے لگا اور حضرت قلندر شہباز کے سکونت پزیر ہونے کے بعد اس شہر کی شہرت نے بلائیں لینی شروع کیں۔ لال شہباز کی نسبت سے سیہون شریف بن گیا۔ اس شہر میں قدیم قلعہ، چھٹو امرانی کا مزار، یک تھنبھی، چار تھنبھی کے آثار بھی اس شہر کی قدامت پر روشنی ڈالتے ہیں۔ اس تحصیل میں کائی کی وادی میں قدیم غاریں اور زرتشت مذہب کے دخمے موجود ہیں، نئیگ کی وادی میں لکھمیر یا لکھشمیر کی ماڑی نامی ایک قدیم ٹیلہ ہے، جس کو این جی مجمدار نے اپنی کتاب “ایکسپلوریشنس ان سندھ” میں کئلکولیتھک سائیٹ قرار دیا تھا، مجمدار کے موجب منچھر جھیل کے کنارے ٹہنی (Tihni) کی بستی ہے، جہاں موہن جو دڑو اور آمری تہذیب کے قدیم آثار ملے ہیں، بُلو کھوسو کی قدیم بستی، نئگ شریف میں قمبر علی شاہ کا مزار اور بدھ مذہب کا سٹوپا (Stupa) بھی سیہون تحصیل میں ہیں۔ سیہون شریف کئی دیگر اولیا کا مدفن بھی ہے۔ حضرت لعل شہباز قلندر کے ایک روحانی جانشین اور صوفی بزرگ سید نادر علی شاہ کا مزار بھی یہیں پر واقع ہے، جہاں روزانہ ہزاروں لوگوں کو مفت کھانا پیش کیا جاتا ہے۔[2]

سیہون شریف پہلے ضلع کراچی میں رہا۔ بعد میں ضلع دادو کی تحصیل تھا۔ اب ضلع جامشورو کی تحصیل ہے۔ اب سیہون شریف نے بہت ترقی کی ہے۔ ہسپتال، گرلز اور بوائیز کالج بھی ہے۔ سیہون شریف تحصیل میں ہر اقسام کی فصلیں اگتی ہیں اور اس وقت شہر تجارت کا بھی مرکز ہے۔[3][4]

خودکش دھماکا

ترمیم

پاکستان کے صوبہ سندھ میں سیہون کے مقام پر صوفی بزرگ لعل شہباز قلندر کے مزار کے احاطے میں 16 فروری، 2017ء شام کے وقت خود کش دھماکا ہوا۔ جس کے نتیجہ میں میں کم سے کم 70 افراد ہلاک اور 250 زخمی ہوئے تھے۔ ہلاک شدگان میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ یہ دھماکا جمعرات کی شام درگاہ کے اندرونی حصے میں اس وقت ہوا جب وہاں زائرین کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔
خودکش حملہ آور سنہری دروازے(سونے کے گیٹ) سے مزار کے اندر داخل ہوا اور دھمال کے دوران خود کو اڑا لیا۔داعش نے ”اعماق نیوز ایجنسی“ میں لعل شہباز قلندر کے مزار پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1.    "صفحہ سیہون شریف في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 دسمبر 2024ء 
  2. "Call of Qalandar" 
  3. Sehwan Sharif the history of sehwan sharif | Newhistory
  4. Drawn to the Indus - DAWN.COM
  یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔