شارق جمال
اس کی ویکائی کی ضرورت ہے تاکہ یہ ویکیپیڈیا کے اسلوب تحریر سے ہم آہنگ ہو سکے۔ براہ کرم اس مضمون کی ویکائی میں مدد کریں۔ |
علامہ شارق جمال (1927ء – 2003ء، پیدائشی نام: جمال الدین) وسطی بھارت کے معروف عروض دان اور شاعر تھے۔ علم عروض میں متعدد بحریں ایجاد کیں اور ان پر طبع آزمائی کی۔ شارق جمال کا تعلق بھارت کی ریاست مہاراشٹر کے شہر ناگپور سے تھا۔ وہ اپنی عروض دانی کی بنا پر بھارت کے مسلم ادبی حلقوں میں شعر و سخن، آداب سخن، حسن سخن کے حوالہ سے مسلم الثبوت استاذ تسلیم کیے جاتے تھے۔
علامہ شارق جمال | |
---|---|
مقامی نام | جمال الدین |
پیدائش | 1927 ناگپور |
وفات | 2003 ناگپور |
آخری آرام گاہ | ناگپور |
قلمی نام | شارقؔ جمال |
پیشہ | شاعری، اصلاح سخن |
زبان | اردو، ہندی |
قومیت | بھارتی |
شہریت | بھارتی |
دور | بیسویں صدی |
اولاد | قمر الدین، شمس الدین حامد، بدر الدین، معراج الدین، قطب الدین، نجم النساء اور سراج النساء |
رشتہ دار | پوتا: محمد شعیب |
جنوبی ہند میں اگر کسی استاد فن شاعری کے شاگرد زیادہ ہیں تو وہ شارق جمال کے ہیں۔ سینکڑوں شاگرد علامہ شارق جمال صاحب سے شرف تلمذ رکھتے ہیں۔
بچپن اور تعلیم
ترمیمپیشہ ورانہ زندگی
ترمیمادبی سفر
ترمیماسی کی دہائی میں ناگپور سے شائع ہونے والے اردو ماہنامہ ایجوکیشن ٹائمز میں آپ ادارت کے فرائض بخوبی انجام دے چکے ہیں۔
خدمات
ترمیمتکیہ معصوم شاہ، مومن پورہ، ناگپور، مہاراشٹرا ایک طویل مدت تک منتظم، جامع مسجد، ناگپور کے منتظم رہے۔
تصانیف
ترمیم- تفہیم العروض
- عکس بر عکس
- نقش بر نقش
- عروض میں نئے اوزان کا وجود
- سمپورن غزل شاستر (ہندی)
- مختلف صنف سخن
- اور نثر میں
شعری مجموعے
ترمیمکلام میں سادگی کا نمونہ
ترمیمصبح سویرے آنگن آنگن ہنستا ہے | ||
انگلی پکڑ کر باپ کی بچپن ہنستا ہے | ||
وہ سنجیدہ ہے اس کی اس کم علمی پر | ||
ماں کی گود میں شوخ لڑکپن ہنستا ہے | ||
پلکوں کے جگنو ہیں گو افسردہ سے | ||
مہندی والے ہاتھ میں کنگن ہنستا ہے | ||
عید ہو یا دیوالی کا شبھ اَوسر ہو | ||
شہر میں ہوٹل گائوں میں ساون ہنستا ہے | ||
جنگ میں اتنا دھیان رکھے ہے افسر بھی | ||
وار نہ ہو بھر پور تو دشمن ہنستا ہے |
معاصرین کی نظر میں
ترمیمپروفیسر نادم بلخی نقش بر نقش کے مقدمہ میں رقمطراز ہیں:
” | جناب شارقؔ جمال ناگپوری کا تعلق آج ہی کے یعنی جدید عہد سے ہے۔ آپ کا شمار آج کے جانے پہچانے اچھے شاعروں میں ہوتا ہے۔ ان کے یہاں اگر ایک طرف کہنہ مشقی اور کلاسیکیت ہے تو دوسری طرف دل موہ لینے والی جدیدیت۔ وہ لکیر کے فقیر نہیں جادۂ اعتدال سے بھٹکتی ہوئی جدیدیت سے وہ بیزار بھی نظر آتے ہیں ورنہ یوں نہ کہتے: میں بھی تھا اندھی روایت کا مخالف شہر میں |
“ |
بھارت کے معروف شاعر بشیر بدر لکھتے ہیں:
” | شارق جمال ناگپوری کی غزلوں میں ایسے اشعار ہیں جن میں احساس کی وہ سچائی ہے جو سننے والے کو فوراً متاثر کرتی ہے۔ ایسے اشعار بھی جن میں یکسانیت سے بیزاری کا اظہار ہے اور خوشگوار تبدیلیوں کی سچی آوازیں ہیں۔[1] | “ |
اعزازات
ترمیم- علامہ محسن شعر و ادب ایوارڈ
- امین سخن ایوارڈ
- مسیح الشعوراء ایوارڈ
- سند فضیلت اعزاز
- علامہ ایوارڈ
حوالہ جات
ترمیم- ↑ نقش بر نقش، صفحہ: 10
بیرونی روابط
ترمیم- سوانح حیاتآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ urduyouthforum.org (Error: unknown archive URL)
- شاعری[مردہ ربط]
- گوگل سائٹ کا صفحہ