شاسترک قانون یا شاستری قانون قدیم ہندو شادی بیاہ پر مبنی قانون کا نام ہے۔ شاسترک قانون کی رو سے ہندو شادی ایک اٹوٹ رشتہ ہے اور اس کے لیے طلاق کا کوئی جواز نہیں ہے۔ یہ رشتہ انتقال کے بعد بھی قائم رہتا ہے۔ طلاق صرف چند قبائل اور برادریوں کے پاس رواج پا چکا تھا جنہیں زیادہ تر مذہب پر عمل پیرا ہندو درست نہیں سمجھتے تھے۔ عدالتیں سماج کے ان طبقوں میں رواج کی وجہ سے اِن کے آپس کے طلاق کو تسلیم کرتے تھے مگر ہندو سماج وسیع پیمانے پر اس کی نفی کرتا تھا۔[1]

شاسترک قانون
صورت حال: مدت ختم

شادی اور طلاق کے موضوع پر اختلافی موقف

ترمیم

ہندو قانون شادی 1955ء سے قبل شادی اور طلاق کے موضوع پر بھارت کی ہندو آبادی میں کافی اختلاف پایا گیا تھا۔ ممبئی ہائی کورٹ نے کچھ ہندو برادری میں جرمانہ ادا کر کے طلاق دینے کے رواج کی مذمت کی تھی۔ اس کے برعکس چینائی ہائی کورٹ نے ایک رواج کی مدافعت کی تھی جس میں زوجین میں کوئی بھی دوسرے کو باہمی رضامندی سے طلاق دے سکتا تھا۔[1]

قدیم فلسفیوں کے خیالات

ترمیم

کوٹلیا نے اپنی معروف کتاب ارتھ شاستر نے غیر منظورشدہ شادی کے بارے میں لکھا ہے کہ زوجین باہمی رضامندی سے شادی تحلیل کر سکتے ہیں۔ منو کی رائے میں میاں بیوی کا باہمی اعتماد ساری زندگی قائم رہنا چاہیے۔ وہ طلاق میں بالکل یقین نہیں رکھتا تھا۔ بیوی کی وفاداری تو شوہر کی موت کے بعد میں جاری رہتی ہے۔ لہٰذا وہ کبھی دوسری شادی نہیں کرسکتی۔[1]

انگریزوں کی آمد اور مسیحیت کے فروغ کا اثر

ترمیم

برطانوی ہند میں انگریزوں کے دور اقتدار میں مسیحیت کو کافی فروغ ملا۔ اسی کے مد نظر 1866ء میں ملکی تبدیلیٔ مذیب سے شادی کی تحلیل قانون (Native Converts Marriage Dissolution Act) بنایا گیا جس میں یہ سہولت رکھی گئی کہ کوئی بھی نومسیحی عدالت سے اپنی شادی تحلیل کروا سکتا ہے اور اس طرح بندش شادی سے نوآزاد فریقین نئی شادی کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔[1]

ہندو قانون شادی 1955ء

ترمیم

ہندو ضابطے کی تجویز کے طور پر ہندو قانون شادی کی قانون سازی بھارتی پارلیمان کی جانب سے 1955ء میں کی گئی۔ اس قانون سازی کا مقصد ہندوؤں کے بیچ شادی کے قانون کی ترمیم اور ہندوؤں اور دیگر لوگوں کی شادیوں کے قوانین کی باضابطگی تھا۔ شاسترک قانون کی کئی کمیوں کی ترمیم اور باضابطگی کے علاوہ اس نوخیز قانون کے ذریعے علیحدگی اور طلاق کا تعارف کیا گیا جو پہلے شاسترک قانون میں عدم موجود تھے۔ یہ قانون ہندوؤں کے بیچ یکسانی لایا۔ بھارت میں بحیثیت مجموعی مذہب پر مبنی عائلی قوانین ہیں جو مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے لیے الگ الگ بنائے گئے ہیں۔

حوالہ جات

ترمیم