شاہدہ رسول
ڈاکٹر شاہدہ رسول پاکستان کی وہ نابیناطالبہ ہیں جنھوں نے اردو ادب میں پی ایچ ڈی کی،
مختصر حالاتِ زندگی
ترمیمشاہدہ رسول ملتان، پنجاب، پاکستان میں پیدا ہوئیں۔ شاہدہ پیدائشی طور پر نابینانہیں تھیں لیکن وہ تین ماہ کی تھیں جب آنکھوں سے روشنی ختم ہوئی۔ لہذا ان کا سلسلہِ تعلیم کاآغاز نو برس کی عمر میں شروع ہوا۔ ملتان بورڈ سے ہی میٹرک کیا۔ ایف اے اور بی اے گورنمنٹ ڈگری کالج ملتان سے کیا۔ ایم اے اردو کے لیے بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی میں داخلہ لیا وراس دوران ممتاز براڈ کاسٹر رضا علی عابدی پر تحقیقی مقالہ لکھا۔[1] انھوں نے ایم اے کے امتحان میں پوزیشن حاصل کی۔ انھوں نے نے2008 میں ایم فل بھی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی سے کیا اور ان کا تحقیقی مقالہ علامہ محمد اقبال کا تصور کشف اپنے خطبات کی روشنی میں تھا،یہ مقالہ مقتدرہ قومی زبان سے یہ کتابی صورت میں شائع ہوا۔ شاہدہ رسول نے 2009 مارگلہ کالج اسلام آباد میں پڑھنا شروع کیا اور بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کا ارادہ کیا۔ اس دوران وہ اسی کالج کے شعبہ تدریس سے بھی وابستہ رہیں ۔[2] ان کا پی ایچ ڈی میں تحقیقاتی مقالہ پاکستان ٹیلی ویژن کے سلسلہ وار اردو ڈرامے نسوانی کرداروں کا تہذیبی و سماجی مطالعہ ہے۔ ڈاکٹر شاہدہ رسول نے پی ایچ ڈی مکمل کی اور اب وہ ملتان ویمن یونیورسٹی میں پڑھا رہی ہیں۔ علم کی جستجو اور لگن میں وہ مستقبل میں پوسٹ ڈاکٹریٹ کا ارادہ رکھتی ہیں ۔