شاہ فضل رسول بدایونی
شاہ فضلِ رسول قادری بدایونی اہل سنت وجماعت کے عظیم رہنما اور علوم عقلیہ و نقلیہ میں کامل ترین شخصیت ہیں۔
شاہ فضل رسول بدایونی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1 جولائی 1798ء بداؤں ضلع |
وفات | 8 اگست 1872ء (74 سال) بدایوں |
رہائش | دفتر مفتی اعظم |
رکن | دفتر مفتی اعظم ، اسلامک کیمونٹی آف انڈیا |
مناصب | |
مفتی اعظم ہند (5 ) | |
برسر عہدہ 1800ء کی دہائی – 1872 |
|
عملی زندگی | |
پیشہ | عالم ، مفتی اعظم ہند ، مفتی اعظم |
پیشہ ورانہ زبان | اردو ، فارسی ، عربی |
درستی - ترمیم |
نام ونسب
ترمیمنام شاہ فضلِ رسول۔ لقب:سیف اللہ المسلول،معین الحق۔ شاہ آلِ احمداچھے میاں کے ارشاد کے مطابق آپ کا نام فضلِ رسول رکھا گیا۔ سلسلۂ نسب اس طرح ہے: شاہ فضل ِرسول بدایونی بن عین الحق شاہ عبد المجید بد ایونی،بن شاہ عبد الحمید بدایونی۔ آپ کاسلسلہ نسب والدِ ماجد کی طرف سے جامع القرآن عثمانِ غنی تک اور والدہ ماجدہ کی طرف سے رئیس المفسرین ابن عباس تک پہنچتا ہے۔
ولادت
ترمیمفضلِ رسول قادری بدایونی کی ولادت ماہِ صفر المظفر 1213ھ،مطابق 1798ء کو بدایوں(انڈیا) میں پیداہوئے۔
تعلیم
ترمیمصرف و نحوکی ابتدائی تعلیم جدا مجد اور والد ماجد سے حاصل کی۔ بارہ برس کی عمر میں مزید تعلیم حاصل کرنے کے لیے پاپیادہ لکھنؤ کا سفر کیا اور فرنگی محل لکھنؤ میں بحر العلوم کے جلیل القدر شاگرد مولانا نور الحق (متوفی 1338ھ)کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ نے چار سال کے قلیل عرصے میں تمام علوم و فنون کی تکمیل کرلی۔ حکیم ببر علی موہانی سے فنِ طب کی تکمیل کی۔
بیعت و خلافت
ترمیمفضلِ رسول قادری والدِ گرامی عین الحق شاہ عبد المجید بد ایونی کے دستِ حق پرست پربیعت ہوئے۔ انھوں نے تمام سلاسل میں اجازت و خلافت عطا فرمائی تھی۔ درگاہِ غوثیہ کے نقیب الاشراف سید علی نے آپ کواجازت و خلافت مرحمت فرمائی۔
القاب و خطابات
ترمیمجامع المنقولات والمعقولات،جامع الشریعت والطریقت،امام اہلسنت،حامیِ سنت،ماحیِ بدعت،غیظ المنافقین،مہلک الوہابیین،معین الحق والدین،محسن الاسلام والمسلمین،سیف اللہ المسلول
سیرت و خصائل
ترمیمشاہ فضل رسول قادری بدایونی سے بے حساب افراد فیض یاب ہوئے۔ آپ نے اپنے دورمیں نمایاں طور پر احقاقِ حق کا فریضہ ادا کیا۔ بے شمار سادہ لوح مسلمانوں کے ایمان کا تحفظ فرمایا اور لاتعداد افراد کو راہِ راست دکھائی۔ مولانا کی ذات والاصفات مرجع انام تھی، ان کے پاس کوئی علاج معالجے کے لیے آتا اور کوئی مسائلِ شریعت دریافت کرنے حاضر ہوتا۔ کوئی ظاہری علوم کی گتھیاں سلجھانے کے لیے شرفِ باریابی حاصل کرتا، توکوئی باطنی علوم کے عقدے حل کرانے کی غرض سے دامِن عقیدت و اکرتا۔
غرض و ہ علم و فضل کے نیر اعظم اور شریعت و طریقت کے سنگم تھے جہاں سے علم و عرفان کے چشمے پھوٹتے تھے۔ وہ ایک شمع انجمن تھے، جن سے ہرشخص اپنے ظرف اور ضرورت کے مطابق کسبِ ضیاء کرتا تھا۔ حرمین شریفین کی زیارت سے مستفیض ہوئے،اورخوب ریاضتیں کیں:مولوی محمد رضی الدین بدایونی لکھتے ہیں:"جو کچھ ریاضتیں آپ نے ان اماکنِ متبرکہ میں ادا فرمائیں۔ بجز قدمءاولیاء کرام کے دوسرے سے مسموع نہ ہوئیں۔ حرمین شریفین کی راہ میں پیادہ سفر اور یتیموں مسکینوں کے آرام پہنچانے میں آپ نے ہرقسم کی تکلیف گوارا کی"۔
تصنیفات
ترمیمشاہ فضل رسول بدایونی نے خدمتِ خلق، عبادت و ریاضت، درس و تدریس، وغط و تبلیغ کے مشاغل کے باوجود تصنیف و تالیف کی طرف بھی توجہ فرمائی۔ آپ نے اعتقادیات، درسیات ،طب،تصوف او ر فقہ میں قابلِ قدر کتابیں تصنیف فرمائیں ہیں۔
- سیف الجبار
- بوارق محمدیہ
- تصحیح المسائل
- المتعقد المنتقد
- فوزالمؤمنین
- تلخیص الحق
- احقاق الحق
- شرح فصوص الحکم
- رسالۂ طریقت، حاشیۂ م
- رسالہ قطیبہ
- حاشیہ میرزاہد ملا جل
- طب الغریب
- تثبیت القدمین
- شرح احادیث ملتقطہ ا
- فصل الخطاب
- حرزِ معظم[1]
وفات
ترمیم2/جمادی الاخریٰ 1289ھ،مطابق8/اگست 1872ء،بروز جمعرات ظہر کے وقت اسمِ ذات کے ذکر خفی میں مصروف تھے کہ اچانک دو دفعہ بلند آواز سے اللہ اللہ کہا اور ساتھ ہی روح قفسِ عنصری سے اعلیٰ علیین کی طرف پرواز کر گئی۔ درگاہِ قادری(بدایوں) میں آرامگاہ ہے۔[2]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "ضیائے طیبہ"۔ 2020-08-14 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-03-30
- ↑ نورنورچہرے،محمد عبد الحکیم شرف قادری ص،295،مکتبہ قادریہ لاہور