شجاعلپور
شجاعلپور ایک شہر اور بلدیہ ہے جو بھارت کے صوبہ مدھیہ پردیش کے شاجا پور ضلع سے منسلک ہے[1]
Shoojahwulpoor | |
---|---|
شہر | |
سرکاری نام | |
Location in Madhya Pradesh, India | |
متناسقات: 23°24′N 76°43′E / 23.4°N 76.72°E | |
ملک | بھارت |
ضلع | شاجاپور |
قائم از | شجاع خان |
بلندی | 448 میل (1,470 فٹ) |
آبادی (2013) | |
• کل | 35,000 |
زبانیں | |
• دفتری | ہندی, مالوی |
منطقۂ وقت | IST (UTC+5:30) |
آیزو 3166 رمز | آیزو 3166-2:IN |
گاڑی کی نمبر پلیٹ | MP 42 |
شجاعلپور کا بانی
ترمیمشیر شاہ سوری کی طرف سے سارنگ پور کے حکمراں شجاع خان نے{جو باز بہادر کا باپ تھا} اس قصبہ کو آباد کیا[2] بعض مورخین کہتے ہیں کہ یہ اس نے اپنی فوجی چھاونی بنائی تھی[3]پھر اس پر اس کے لڑکے باز بہادر کی حکمرانی رہی ، یہاں تک مغل شہنشاہ اکبر نے مالوہ کو فتح کر لیا ، تو پھر یہ مغلیہ سلطنت کے قبضہ میں چلا گیا 1705ء میں اورنگ زیب کی وفات کے بعد اس پرخود مختار حکومتوں کا قبضہ ہو گیا۔
شجاعلپور پر سردار دوست محمد خاں کی حکومت
ترمیمسردار دوست محمد خاں بانی ریاست بھوپال {1121ھ-1153} نے جب مغربی پرگنوں کو فتح کیا تو شجاعلپور پر بجے رام کی حکمرانی تھی ، اچھاور ، سیہور ، غیاث پور اور آشٹہمیں سردار کی بہادری دیکھ کر بجے رام نے خود ہی شجاعلپور ان کے حوالہ کر دیا، پھر بجے رام کو دوست محمد نے اپنی سرکار کا میر منشی بنا لیا[4] اور شجاعلپور ریاست بھوپال کی عمل داری میں رہا، نواب جہانگیر محمد خاں کے دور میں ان کے ایک درباری شاعر واصل علی شجاعلپوری بھی تھے[5]
سندھیا، مرہٹوں اور پنڈاریوں کی حکومت
ترمیمپھر ایک عرصہ بعد شجاعلپور سندھیا حکومت کی عملد اری میں آگیا اس کے ایک راجکمار نے یہیں وفات پائی ،کچھ وقت اندور کے مرہٹہ ہلکر حکمرانوں کے ماتحت بھی رہا، سندھیا حکومت کے دوران امیر خاں نے جو جسونت راو ہلکر اور پھر سندھیا کا حلیف رہاکریم خاں کی درخواست پر اسے اپنے ہمراہیوں میں شامل کر لیا اس دوران کہ دولت راو سندھیا اور امیر خاں سرحد پر جنگ کرنے میں مصروف تھے ، کریم خاں نے شجاعلپور پر قبضہ کرلیا1804ء میں جب سندھیا جنگ سے واپس آیاتو اس نے کریم خاں کو بیرسہ اور شجاعلپور پر حکمرانی کی منظوری دے کر نواب کے خطاب سے نوازا،1805ء میں سندھیا اور ہلکر دونوں کی عدم موجودگی میں اس نے آشٹہ ، سیہور ، اچھاور اور [[سارنگ پور]] اور شاہجہاں پور{شاجاپور} فتح کرلئے ، پھر سندھیا نے اسے حیلہ سے گرفتار کردیابعد میں ان پرگنوں سے فرار ہو گیا[6]ایک زمانہ تک یہ حکومت گوالیار کی عملداری میں رہا پھر ریاست بھوپال کی عملداری میں آگیا یہاں تک کہ ریاست انڈین یونین میں ضم ہو گئی تو یہ بھی مدھیہ پردیش کے شاجاپور ضلع کی ایک تحصیل کے طور پر آج تک برقرار ہے۔