لفظ شریر کے تین معنے ہو سکتے ہیں:

  • ایک عربی زبان کے لفظ شر سے ماخوذ ہے۔ اس سے مراد شرانگیز یا بدطینت شخص کے ہیں، جیساکہزبور میں مذکور ہے [1]:

    شریر اور ظلم‌ دوست سے یہوواہ کی رُوح کو نفرت ہے۔

    — 
  • ایک معنے لفظ شرارت سے عامل کے ہیں۔ چنانچہ کہا جاتا ہے کہ بچے بہت شریر ہیں۔
  • ایک معنے سنسکرت سے ماخوذ ہیں۔ اس کے معنے جسم کے ہیں۔ اگرچیکہ ادبی اردو میں یہ کم ہی مستعمل ہے، تاہم بھارت کے کچھ مسلمان اس کا عام گفتگو میں استعمال کرتے ہیں کہ شریر کو آرام کی ضرورت ہے۔

حوالہ جات ترمیم

مزید دیکھیے ترمیم


  یہ ایک ضد ابہام صفحہ ہے۔ ایسے الفاظ جو بیک وقت متعدد معانی پر مشتمل ہوں یا متفرق شعبہ ہائے فنون سے وابستہ ہوں، انہیں ضد ابہام صفحہ کہا جاتا ہے۔ اگر کسی اندرونی ربط کے ذریعہ آپ اس صفحہ تک پہونچے ہیں تو، آپ اس ربط کو درست کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں تاکہ وہ ربط درست اور متعلقہ صفحہ سے مربوط ہو جائے۔ مزید تفصیل کے لیے ویکیپیڈیا:ضد ابہام ملاحظہ فرمائیں۔