شمر بن ذی الجوشن
شَمِر بن ذی الجَوْشَن، تابعین اور قبیلۂ ہوازن کے رؤساء میں سے تھا، ابتدا میں اصحاب علی میں شامل تھا لیکن بعد میں امام علی اور آپ کے خاندان کے کینہ پرور دشمنوں کے زمرے میں شامل ہوا۔ اس کا باپ فتح مکہ کے بعد مسلمان ہوا اور اس کی ماں بدنام عورتوں میں سے تھی۔
شمر بن ذی الجوشن | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | 7ویں صدی |
وفات | سنہ 686ء (-15–-14 سال) بصرہ |
قاتل | کیان ابو عمرہ |
شہریت | خلافت راشدہ سلطنت امویہ |
عملی زندگی | |
پیشہ | عسکری قائد |
پیشہ ورانہ زبان | عربی |
عسکری خدمات | |
لڑائیاں اور جنگیں | جنگ صفین ، سانحۂ کربلا |
درستی - ترمیم |
واقعہ کربلا میں اس کا کردار نمایاں تھا، اسی نے مسلم بن عقیل کی شہادت کے اسباب مہیا کیے، عاشورہ کے دن جنگ کی آگ بھڑکا دی، عمر بن سعد کے میسرے کا امیر تھا، امام حسین کو اسی نے شہید کیا، خیام پر حملہ کیا اور امام سجاد کو شہید کرنے کی کوشش کی۔
زیارت عاشورہ میں شمر کا تذکرہ لعنت و بد دعا کے ساتھ ہوا ہے۔ اس کو مختار ثقفی کے مقابلے میں شکست ہوئی اور اس کا سر تن سے جدا ہوا۔
شمر کا نسب
ترمیمشَمِر، کی کنیت "ابو سابغہ" تھی۔ تابعین میں سے تھا اور قبیلہ ہوازن کی شاخ بنو عامر بن صعصعہ کے رؤساء میں شمار ہوتا تھا اور ضباب بن کلاب کی نسل سے تھا۔[1] اسی بنا پر اس کا تذکرہ عامری، ضِبابی[2] اور کلابی[3] جیسے انساب کے ساتھ ہوا ہے۔ لغت کی کتابوں میں اس کا نام "شَمِر" آیا ہے لیکن عام لوگوں کے ہاں "شِمْر" کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔ بظاہر شمر ایک عبرانی لفظ ہے جس کی جڑ "شامِر" بمعنی "سامِر" (= افسانہ سرا، شب نشینی میں مصاحب) ہے۔[4][5] شمر کی تاریخ ولادت کے سلسلے میں صحیح معلومات دستیاب نہیں ہیں۔
شمر کا باپ (ذو الجوشن) (=زرہ والا) کا نام "شُرَحبیل بن اَعْوَر بن عمرو" تھا۔[6] اس کی وجہ تسمیہ کے سلسلے میں کہا گیا ہے کہ وہ پہلا عرب تھا جس نے زرہ پہنی اور یہ زرہ ایران کے بادشاہ نے اس کو دی تھی۔ بعض دوسروں کا خیال ہے کہ اس کا سینہ چونکہ آگے کی طرف ابھرا ہوا تھا اسی وجہ سے اس کو ذوالجوشن کہا جاتا تھا۔[7] ایک قول یہ بھی ہے کہ اس کا نام "جوشن بن ربیعہ" تھا۔[8] ذوالجوشن نے اسلام قبول کرنے کے سلسلے میں رسول اللہ(ص) کی دعوت کو وقعت نہ دی لیکن فتح مکہ میں جب مسلمان مشرکین پر فتح مند ہوئے تو اس نے (بہت سے دوسروں کی مانند) اسلام قبول کیا۔[9][10]