ابن عساکر
ابن عساکر – ابوالقاسم علی بن الحسن بن ہبۃ اللہ بن عساکر الدمشقی (پیدائش: 13 ستمبر 1105ء — وفات: 24 جنوری 1176ء) بارہویں صدی کے عظیم مسلم مؤرخ، محدث تھے۔ علامہ ابن عساکر کی وجہ شہرت دمشق کی ضخیم تاریخ تاریخ دمشق ہے جو کہ 80 جلدوں میں تصنیف کی گئی ہے۔ان کا شمار شام کے مستند شافعی فقہا و محدثین میں ہوتا ہے۔
امام | |
---|---|
ابن عساکر | |
(عربی میں: علي بن الحسن بن هبة الله بن عساكر الدمشقي) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 13 ستمبر 1105 دمشق |
وفات | 25 جنوری 1176 (71 سال) دمشق |
مدفن | باب صغیر |
عملی زندگی | |
مادر علمی | مدرسہ نظامیہ (بغداد) |
استاذ | خواجہ یوسف ہمدانی، ابونجیب سهروردی |
تلمیذ خاص | ابو سعد سمعانی |
پیشہ | محدث، فقیہ، مورخ، الٰہیات دان |
پیشہ ورانہ زبان | عربی |
شعبۂ عمل | تاریخ، علم حدیث، اشعری |
کارہائے نمایاں | تاریخ دمشق، تبیین کذب مفتری |
درستی - ترمیم ![]() |
سوانح ترميم
پیدائش ترميم
ابن عساکر کی پیدائش یکم محرم الحرام 499ھ مطابق 13 ستمبر 1105ء کو دمشق میں ہوئی۔
وفات ترميم
ابن عساکر اپنے آخری ایام میں یہ اشعار پڑھا کرتے تھے : ’’ بڑھاپا آگیا، موت کی مصیبت نازل ہونے والی ہے۔ اے نفس! تُو ہلاک ہوجائے، تُو نے مجھے ہمیشہ دھوکے میں رکھا۔ کاش ! مجھے معلوم ہوتا کہ میں کن لوگوں میں ہوں گا اور اللہ تعالیٰ نے میرے لیے کیا پسند کیا ہے؟‘‘۔ ابن عساکر کی وفات بروز ہفتہ 11 رجب 571ھ مطابق 24 جنوری 1176ء کو دمشق میں ہوئی۔ شیخ قطب الدین نیشاپوری نے نمازِ جنازہ پڑھائی اور سلطان صلاح الدین ایوبی نے بطورِ خاص نمازِ جنازہ میں شرکت کی۔آپ کی تدفین دمشق کے تاریخی قبرستان باب صغیر میں کی گئی۔[1]
کتابیات ترميم
حوالہ جات ترميم
- ↑ خواجہ طاہر محمود کوریجہ: عظیم شخصیات کے آخری لمحات، صفحہ161۔