شناختی دستاویز (identity document)، کوئی بھی ایسے دستاویز کوکہتے ہیں جو کسی شخص کے شناختی پہلوؤں کی تصدیق کرتا ہو۔

سلیس الفاظ میں اِس کی تعریف یوں بھی کی جا سکتی ہے کہ ایک ایسا مستند دستاویز ہے جس میں کسی شخص کے صرف شناختی کوائف درج ہوں۔

پاکستان کا قومی شناختی کارڈ برائے بیرون ملک پاکستانی

جب یہ دستاویز چھوٹے کارڈ کی شکل میں جاری کی جاتی ہے تو اِسے عموماً شناختی کارڈ کہا جاتا ہے۔

اس وقت پوری دنیا میں ایک سو سے زیادہ ملکوں میں شناختی کارڈ کا نظام رائج ہے جن میں سے پیشتر ایسے ملک ہیں جہاں فوجی اورآمرانہ حکومتیں بر سر اقتدار ہیں اور یہ نظام عوام کی بہبود کی بجائے شہریوں کی آزادیاں سلب کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے-

شناختی کارڈ کا نظام سب سے پہلے زار روس کے دور میں شروع ہوا تھا جو پاپسیکا کہلاتا تھا یعنی داخلی پاسپورٹ- لیکن جب بالشیوکوں نے زار روس کا تختہ الٹا تو سن انیس سو سترہ میں یہ نظام ترک کر دیا گیا-

اسٹالن نے البتہ سن انیس سو بتیس میں اس نظام کی تجدید کی جس کے تحت روزگار، شادی اور طبی امداد کے لیے شناختی کارڈ لازمی تھا- انیس سو اکیانوے میں سویت یونین کی مسماری کے بعد یہ نظام روس میں منسوخ کر دیا گیا-

نازی جرمنی نے نہ صرف شناختی کارڈ کا نظام اختیار کیا تھا بلکہ بعض اقلتیوں کے افراد کے جسموں پر، مویشیوں کی طرح نشان اور نمبر داغے جاتے تھے- اسی طرح جنوبی افریقا میں نسلی تفریق کے استبدای دور میں حکومت نے داخلی پاسپورٹ کا سلسلہ شروع کیا تھا جو شناختی کارڈ کے نظام سے بھی زیادہ ظالمانہ تھا-

اب بھی بیشتر مغربی جمہوریتوں میں عوام کی رائے عامہ کی مخالفت کے پیش نظر شناختی کارڈ رائج نہیں۔ ان میں برطانیہ، جاپان، آئر_لینڈ، امریکہ، آسٹریلیا، کینیڈا، فرانس، سویڈن، ڈینمارک اور ناروے شامل ہیں-

تاریخ ترمیم

شہریوں کی لازمی رجسڑیشن کا قانون دو ہزار سال پہلے Caesar Augustus نے بنایا تھا تاکہ ٹیکس وصولی بہتر ہو سکے۔[1]

حوالہ جات ترمیم

مزید دیکھیے ترمیم

نگار خانہ ترمیم

بیرونی روابط ترمیم