شناخت کی چوری یا پہچان کی چوری (انگریزی: Identity theft) اس وقت ہوتی ہے، جب کوئی شخص کسی دوسرے شخص کی نجی پہچان بتانے والی جان کاری جیسے کہ اس کا نام، پہچان شناختی عدد یا کریڈٹ کارڈ نمبر اس شخص کی اجازت کے بغیر استعمال کرتا ہے یا کسی کو دھوکا دینے یا دیگر طریقے کے جرم میں بہ روئے کار لاتا ہے۔ شناخت یا پہچان کی چوری کا لفظ پہلی بار 1964ء میں مملکت متحدہ اور ریاستہائے متحدہ امریکا میں ہوا جب وہاں کے کچھ مجرمین کسی دوسرے شخص کی پہچان دکھا کر مجرمانہ واقعات کو انجام دے رہے تھے۔[1] پہچان کی چوری کا استعمال عمومًا معاشی فائدے یا قرض پانے اور دیگر کئی طرح کے فوائد کے لیے کیا جاتا ہے[2][3]۔ لیکن اس سے جس شخص کی پہچان چوری ہوئی ہے، اسے معاشی، دماغی و دیگر کئی معاملوں میں کئی قسم کا نقصان بھی جھیلنا پڑتا ہے۔[4] نجی پہچان کی جان کاری میں آم طور پر لوگوں کے نام، تاریخ پیدائش، پین نمبر، ڈرائیور لائسینس نمبر، بینک اکاؤنٹ اور کریڈٹ کارڈ نمبر، انگلیوں کے نشان، پاسورڈ و دیگر کچھ جانکاری جو کسی شخص کے معاشی وسائل سے جڑی ہوتی ہے، شامل ہیں۔[5]

اقسام ترمیم

پہچان کی چوری کے خاص طور پر سے 5 قسمیں ہیں، انھیں جرم کے طریقوں کی بنیاد پر بانٹا گیا ہے:

  • جرم کو انجام دینے کے لیے۔
  • معاشی فائدہ حاصل کر لینے کے لیے۔
  • تلبیس شخصی یا دوسرے شخص کے طور پر خود کو ظاہر کرنے کے لیے۔
  • ادویہ یا ڈرگ حاصل کرنے کے لیے، جن کا کہ کوئی شخص قانونی مجاز نہ رکھتا ہو۔
  • بچوں کی پہچان چوری میں۔[6]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. "Oxford English Dictionary online"۔ Oxford University Press۔ ستمبر 2007۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 ستمبر 2010 
  2. Synthetic ID Theft Cyber Space Times آرکائیو شدہ 9 اکتوبر 2015 بذریعہ وے بیک مشین
  3. Chris Jay Hoofnagle (13 مارچ 2007)۔ "Identity Theft: Making the Known Unknowns Known"۔ SSRN 969441  
  4. Drew Armstrong (13 September 2017)۔ "My Three Years in Identity Theft Hell"۔ Bloomberg۔ 19 ستمبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 ستمبر 2017 
  5. See, e.g., "Wisconsin Statutes, Sec. 943.201. Unauthorized use of an individual's personal identifying information or documents."۔ Wisconsin State Legislature۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 جولائی 2017 
  6. "Identity Theft Resource Center website"۔ idtheftcenter.org