شہہ سوار(انگریزی: Knight ;فارسی:شوالیه؛ عربی:الفارس(وسام) ؛ فرانسیسی: Chevalier) ایک اعزازی خطاب ہے جو کسی بادشاہ یا سیاسی رہنما کی طرف سے کسی بھی ایسے شخص کو عطا کیاجاتاتھا جو بلاواسطہ یا بالواسطہ فوج یا ملک کی خدمت بالخصوص فوجی خدمت انجام دیتاتھا۔ عمومی طور پر صلیبی جنگوں کے دوران ہیکل کے لیے جنگ لڑنے والوں کے لیے یہ لقب/خطاب استعمال ہوتاتھا۔قرون وسطیٰ متوسط میں کمتر درجے کے اشرافیہ کو بھی بطور شہہ سوارخدمتگارتصورکیاجاتاتھا۔ تاہم بعد کے زمانے میں یہ خطاب /لقب اعلیٰ پائے کے گھڑسواروں اور مسیحی جنگجوؤں کے لیے شاہی ضابطہءاخلاق/قانون کی صورت اختیارکرگیا۔ زمانہء جدید اولیٰ میں یہ خطاب خالصانہ طور پر ایسے لوگوں کو دیاجاتاتھا جو بادشاہ کے احکام کی تعمیل کرتے تھے بالخصوص برطانوی دربار میں بادشاہ کے لیے خدمت کرنے( خواہ وہ خدمت جنگ کی صورت میں ہو یا دیگر صورت میں ) والے افراد کو دیاجاتاتھا اور بدلے میں ان کو جاگیریں عطاکی جاتی تھیں جہاں وہ لوگوں پر حاکم ہوتے تھے۔ عام طور پر بادشاہ ایسے جاگیرداروں پر اعتماد کرتے تھے جو گھڑسواری کی جنگ میں مہارت رکھتے تھے۔
شہہ سواروں کے بھی کئی درجات تھے جیساکہ شہہ سوار برائے معبد سلیمانی جس کو انگریزی میں Knights Templarکہاجاتاہے۔ یہ شہہ سوار برائے معبدسلیمان مسیحی جنگی روایات کے مطابق اساطیری حیثیعت کے مالک ہونے کی وجہ سے تاریخ میں نمایاں مقام رکھتے تھے جس کی وجہ سے دیگر درجات برائے شہہ سواران مبہم طور پرماضی کے دھندلکوں میں گم ہو گئے۔ تاہم ایام رواں میں دیگر درجات برائے شہہ سواران مختلف ممالک میں پائے جاتے ہیں جیساکہ انگلستان میں ان شہہ سواروں کو مخصوص نشان بند عطاکیاجاتاتھا، جبکہ سویڈن میں شاہ فریڈرک اول نے 1748ءمیں خصوصی طور پر شہہ سواروں کے لیے شاہی درجہ برائے سرافین (فرشتوں کا ایک طبقہ) کے اعزاز کااجراءکیااورناروے اورسویڈن کے شاہ آسکراول نے 21،اگست 1847ءمیں شہہ سواروں کے لیے ولی اولاف کے نام سے منسوب درجہ کا اجراءکیا۔ درج بالاتمام درجات کو پانے کے لیے خصوصی اہلیت ،قابلیت اور لیاقت کا پایاجاتالازم ہے تاہم شہہ سوار کا خطاب ریاست کے شاہ کی طرف سے ہر اس فردکودیاجاتاتھاجس نے کسی خاص میدان میں کا رہائے نمایاں انجام دئے ہوں۔

شہہ سواروں کی اقسام ترمیم

شہہ سواروں(Knights)کی اہم اور مشہوراقسام درج ذیل تھیں

راہبانہ اور فوجی اعتبارسے شہہ سواروں کی اقسام ترمیم

میزبان شہہ سوار ترمیم

یہ ایسے شہہ سوار(Knights) تھے جو یروشلم میں آنے والے غریب، نادار، مسافر اور زائرین کی مدد پرمامورہوتاتھا۔ اس گروہ کی تنظیم سازی پہلی صلیبی جنگ 1099ءکے دوران ہوئی۔

ولی لعزرکے درجہ والے شہہ سوار ترمیم

اس درجہ کے شہہ سواروں کی تنظیم سازی 1100 عیسوی میں یروشلم کے ایک شفاخانہ برائے جزام میں ہوئی تھی اور اس درجہ کے سبھی شہہ سوار جزامی اور کوڑھی ہوتے تھے۔ ممکن ہے کہ شاہ بالڈون چہارم اسی درجے کا شہہ سوار تھا یا اس کو جزامی شہہ سواروں کی مددحاصل تھی۔ یہ وہی شاہ بالڈون ہے جس کے معالجے کے لیے صلاح الدین ایوبی نے معالج خاص بھیجاتھا اور اس بادشاہ نے صلاح الدین ایوبی سے معاہدہ امن کیاہواتھا۔

شہہ سوار برائے معبدسلیمانی ترمیم

اس درجہ کے شہہ سواروں کی تنظیم سازی 1118عیسوی میں ہوئی جبکہ کچھ حساس وجوہات کی وجہ سے اس گروہ کو 1307عیسوی میں ختم کر دیا گیا۔

ٹیوٹونک شہہ سوار ترمیم

یہ گروہ جرمنی میں 1190ءمیں منظم ہوا اس کامقصد زائرین کی مددکرنے کے علاوہ شفاخانوں کی تعمیر و تنظیم بھی تھابعد میں یہ گرہ/درجہ خالص کیتھولک درجہ شمارہونے لگاتھا اس گروہ نے پروشیامیں ایک ٹیوٹونک راہبانہ ریاستی نظام کی داغ بیل ڈالی جو 1525ء تک قائم رہی۔

گھڑسواری کے اعتبار سے شہہ سواروں کی اقسام ترمیم


محاربات صلیبی کے بعد عسکری اعتبار سے مربوط اور تربیت یافتہ ماہر شہہ سوار عوامی طور پر مثالی اور ہردلعزیزسمجھے جانے لگے تھے جس کااثر قرون وسطیٰ میں بادشاہ آرتھر سے منسوب تخلیق پانے والے ادب میں بخوبی نظرآتاہے۔ چودھویں اورپندرہویں صدی عیسوی کی مسیحی اشرافیہ میں شہہ سواری کی تربیت حاصل کرنا اور جنگی امورپر مہارت کلی حاصل کرناکاایک عام رواج تھا۔ جبکہ عصرحاضر میں بھی کسی کی خاص عزت افزائی کے لیے یہ درجات مستعمل ہیں حتیٰ کہ لفظ درجہ/مقام اپنے اصلی معنی میں استعمال کیاجاتاہے۔ عام طور پر گھڑسواری کے اعتبارسے درج ذیل اقسام برائے شہہ سواران پائی جاتی ہیں۔

ولی جارج کے نام سے موسوم درجہ ترمیم

اس درجے کابانی ہنگری(مجارستان) کابادشاہ چارلس اول تھا جس نے اس درجے کا اجراء1325/26عیسوی میں کیا۔

عیدتبشیرکے نام سے موسوم درجہ ترمیم

عید تبشیرکے نام سے موسوم درجہ جسے نہائت "معتبرترین عیدتبشیردرجہ" کہاجاتاہے۔ اسے نواب اماڈیوس ششم نے1346ءمیں جاری کیاتھا۔

موید نامی درجہ ترمیم

اس درجے کابانی ایڈورڈ سوم|ایڈورڈسوم تھا جس نے اس کا 1348ءمیں اجراءکیا۔

عنيف نامی درجہ ترمیم

اس درجے کابانی سگس مونڈ نامی شہنشاہ روم تھا جس نے 1408ءمیں اسکااجراءکیا۔

گوسفندکی اون سے منسوب وموسوم درجہ ترمیم

اس درجے کا بانی فلپ جید(فلپ سوم) جو برگنڈی کا نواب تھا۔ اس کااجراء1430ءمیں ہواتھا۔

ولی میخائیل سے موسوم درجہ ترمیم

اس درجے کی ابتداء1469ءمیں فرانس کے بادشاہ لوئی یازدہم نے کی تھی۔

درجہءشوک ترمیم

اس درجے کی ابتدا اسکاٹ لینڈ کے بادشاہ جیمس ہفتم نے 1687ءمیں کی(جیمس ہفتم کو جیمس دوم شاہ انگلستان کے طور پر بھی جاناجاتاہے۔

درجہء فیل ترمیم

اس درجے کو پہلے ڈنمارک کے بادشاہ کرسٹیان اول نے جاری کیا مگر بعد میں ڈنمارک کے بادشاہ کرسٹیان پنجم نے اس کے موجودہ خدوخال کے لیے اس میں ترامیم و تبدیلیاں کیں۔

درجہء اغتسال ترمیم

ا س درجے کابانی مبانی جارج اول تھا اس نے اسکااجراء 1725ءمیں کیاتھا۔ شہہ سواروں کے درجہ میں شمولیت کے لیے خاص رسم برائے غسل طہورہ انجام دیناہوتی تھی۔ اسی لیے اس درجے کانام درجہء اغتسال تھا۔

اعزازی درجات برائے شہہ سواران ترمیم

غیر محتاطاندازے کے مطابق1560ءمیں خاص امتیازاوروقارکی خاطر اعزازی خطابات، القابات و درجات برائے شہہ سواران غیر عسکری خدمتگاران سلطنت کو بھی عطاکئے جاتے تھے۔ ایسے اعزازی القابات/درجات/خطابات سولہویں اور سترھویں صدی عیسوی میں بہت مشہور تھے اور بعد میں کافی سالوں تک کچھ ممالک میں یہ سلسلہ چلتا رہا:

دیگر مملکتوں اور جمہوریاؤں میں آج بھی یہ نظام برائے اعزازات رائج ہے تاہم عام طورپریہ اعزازات ایسے افرادکوعطاکئے جاتے ہیں جنھوں نے غیر عسکری اقدامات سے معاشرے کی خدمت کی ہو۔ جیسے کوئی موسیقار، گلوکار،مصنف، انجینئر، ہنرمند وغیرہ۔