شہید بکھر فقیر
شہید بکھر فقیر انگریزی (Shaheed Bakhar Fakir) سندھ میں میاں نصیر محمد کلہوڑو کے اثر رسوخ کے دور میں ان کی میانوال تحریک کے اہم کارکن اور مرید تھے۔ میان نصیر محمد کلہوڑو کے زمانے میں ہر انقلابی مہم میں سرگرم رہے۔ شہید بکھر فقیر کا تعلق کس قبیلے سے تھا اس سلسلے میں مستند تاریخ خاموش ہے۔ البتہ کن مقامی روایات کے مطابق وہ پنہور تھے کن روایات کے مطابق وہ لونڈ تھے اور کن روایات میں اس کا تعلق رودنانی قبیلے سے بتایا گیا ہے۔ ایک روایت یہ بھی ہے کہ وہ کھوسہ تھے اور سندھ کے ضلع دادو کے شہر جوہی کے قریب مدفون رُوحل فقیر کھوسہ کے قریبی رشتدار تھے۔ بہرحال اس وقت شہید بکھر فقیر کے مزار کے مجاور چانڈیو قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں۔ شہید بکھر فقیر کا مقبرہ اور قبرستان تحصیل جوہی میں کاچھو کے علاقے میں جوہی واہی پاندھی روڈ کے قریب ہے جو جوہی شہر سے مغرب کی طرف 8 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ جس قبرستان میں یہ شہید مدفون ہیں وہ قدیم قبرستان ہے مگر بکھر فقیر کے مدفن کے بعد اس کے مان سے ہی مشہور ہو گیا۔ اس فقیر کی شہادت کے باری میں مورخین نے ذکر کیا ہے کہ ایک بوڑھی عورت کی چوری ہوئی اور اس نے مدد کے لیے پکارا تو بکھر فقیر پہنچ کر چوروں سے لڑے اور لڑتے شہید ہوئے مگر یہ بات بھی قرین قیاس ہے کہ وہ میاوال تحریک کی مہم یا کسی لڑائی میں لڑتے شہید ہوئے ہوں۔[1][2]