صائب تبریزی
میرزا محمد علی صائب تبریزی کو صائب اصفهانی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ صائب ایک عظیم فارسی زبان کے غزل گو شاعر تھے۔
صائب تبریزی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1592ء [1] تبریز [1] |
وفات | سنہ 1676ء (83–84 سال)[1] اصفہان [2][1] |
مدفن | اصفہان |
شہریت | سلطنت صفویہ [1] |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر [1] |
پیشہ ورانہ زبان | آذربائیجانی [1]، فارسی [1] |
درستی - ترمیم |
انھوں نے تعلیم اصفہان سے حاصل کی۔1626-27 میں ہندوستان کا سفر کیا۔ اور شاه جہان کے دربار میں رسائ حاصل کی۔ اس کے بعد کابل و کشمیر کے سفر کیے اور بالآخر اصفهان واپس پهنچے۔ بادشاه شاه عباس نے ملک الشعرا کا خطاب عطا کیا۔
صائب نے شاعری میں سبک ہندی کو اختیار کیا۔
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج https://www.iranicaonline.org/articles/saeb-tabrizi
- ↑ مدیر: الیکزینڈر پروکورو — عنوان : Большая советская энциклопедия — اشاعت سوم — باب: Саиб Тебризи
آب خضر و می شبانه یکیست مستی و عمر جاودانه یکیست بر دل ماست چشم، خوبان را صد کماندار را نشانه یکیست پیش آن چشمهای خوابآلود نالهٔ عاشق و فسانه یکیست پلهٔ دین و کفر چون میزان دو نماید، ولی زبانه یکیست گر ہزار است بلبل این باغ همه را نغمه و ترانه یکیست پیش مرغ شکستهپر صائب قفس و باغ و آشیانه یکیست